الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں
The Book of Wishes
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّمَنِّي وَمَنْ تَمَنَّى الشَّهَادَةَ:
1. باب: آرزو کرنے کے بارے میں اور جس نے شہادت کی آرزو کی۔
(1) Chapter. What is said regarding wishes, and whoever wished for martyrdom.
حدیث نمبر: 7227
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" والذي نفسي بيده وددت اني اقاتل في سبيل الله، فاقتل، ثم احيا، ثم اقتل، ثم احيا، ثم اقتل"، فكان ابو هريرة يقولهن ثلاثا اشهد بالله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ وَدِدْتُ أَنِّي أُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ"، فَكَانَ أبو هُرَيْرَةَ يَقُولُهُنَّ ثَلَاثًا أَشْهَدُ بِاللَّهِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے خبر دی، انہیں ابوالزناد نے، انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میری آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں جنگ کروں اور قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ان الفاظ کو تین مرتبہ دہراتے تھے کہ میں اللہ کو گواہ کر کے کہتا ہوں۔

Narrated Al-A'raj: Abu Huraira said, Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, I would love to fight in Allah's Cause and then get martyred and then resurrected (come to life) and then get martyred and then resurrected (come to life) and then get martyred, and then resurrected (come to life) and then get martyred and then resurrected (come to life)." Abu Huraira used to repeat those words three times and I testify to it with Allah's Oath.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 90, Number 333


   صحيح البخاري2972عبد الرحمن بن صخرلولا أن أشق على أمتي ما تخلفت عن سرية ولكن لا أجد حمولة ولا أجد ما أحملهم عليه ويشق علي أن يتخلفوا عني ولوددت أني قاتلت في سبيل الله فقتلت ثم أحييت ثم قتلت ثم أحييت
   صحيح البخاري2797عبد الرحمن بن صخرلولا أن رجالا من المؤمنين لا تطيب أنفسهم أن يتخلفوا عني ولا أجد ما أحملهم عليه ما تخلفت عن سرية تغزو في سبيل الله والذي نفسي بيده لوددت أني أقتل في سبيل الله ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل
   صحيح البخاري7227عبد الرحمن بن صخروددت أني أقاتل في سبيل الله فأقتل ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل
   صحيح البخاري7226عبد الرحمن بن صخرلولا أن رجالا يكرهون أن يتخلفوا بعدي ولا أجد ما أحملهم ما تخلفت لوددت أني أقتل في سبيل الله ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل
   سنن النسائى الصغرى3154عبد الرحمن بن صخرلولا أن رجالا من المؤمنين لا تطيب أنفسهم بأن يتخلفوا عني ولا أجد ما أحملهم عليه ما تخلفت عن سرية تغزو في سبيل الله والذي نفسي بيده لوددت أني أقتل في سبيل الله ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل
   سنن النسائى الصغرى3100عبد الرحمن بن صخرلولا أن رجالا من المؤمنين لا تطيب أنفسهم أن يتخلفوا عني ولا أجد ما أحملهم عليه ما تخلفت عن سرية تغزو في سبيل الله والذي نفسي بيده لوددت أفني أقتل في سبيل الله ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل
   سنن النسائى الصغرى3153عبد الرحمن بن صخرلولا أن أشق على أمتي لم أتخلف عن سرية ولكن لا يجدون حمولة ولا أجد ما أحملهم عليه ويشق عليهم أن يتخلفوا عني ولوددت أني قتلت في سبيل الله ثم أحييت ثم قتلت ثم أحييت ثم قتلت ثلاثا
   صحيفة همام بن منبه19عبد الرحمن بن صخرلولا أن أشق على المؤمنين ما قعدت خلف سرية تغزو في سبيل الله ولكن لا أجد سعة فأحملهم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم556عبد الرحمن بن صخروالذي نفسي بيده، لوددت اني اقاتل فى سبيل الله فاقتل، ثم احيا فاقتل، ثم احيا فاقتل
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم557عبد الرحمن بن صخرلولا ان اشق على امتي، لاحببت ان لا اتخلف عن سرية تخرج فى سبيل الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 556  
´شہادت کی آرزو سنت رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے`
«. . . 347- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: والذي نفسي بيده، لوددت أني أقاتل فى سبيل الله فأقتل، ثم أحيا فأقتل، ثم أحيا فأقتل، فكان أبو هريرة يقول ثلاثا: أشهد بالله. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں قتال کروں پھر مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں (تو قتال کروں) پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تین دفعہ فرماتے: میں اللہ (کی قسم) کے ساتھ گواہی دیتا ہوں۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 556]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 7227، من حديث مالك، ومسلم 106/1876، من حديث ابي الزناد به]
تفقه:
➊ جہاد اس قدر افضل اور عظیم الشان رکن ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حتی الوسع ہر جہاد میں بذاتِ خود شامل ہوتے تھے۔
➋ میدانِ جنگ وغیرہ میں نبی اور رسول قتل یعنی شہید ہوسکتا ہے۔
➌ سچی قسم کھانا ہر وقت جائز ہے۔
➍ ہر وقت دل میں شہادت کی تمنا سجائے رکھنا اہلِ ایمان کی نشانی ہے۔ نیز دیکھئے [الموطأ حديث: 346]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 347   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7227  
7227. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں جنگ کروں اور قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں۔ (راوی حدیث کہتے ہیں کہ) میں اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7227]
حدیث حاشیہ:
کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا۔
آخر میں ختم شہادت پر کیا کیونکہ مقصود ہی تھی جو آپ کو بتلا دیا گیا تھا کہ اللہ آپ کی جان حفاظت کرے گا جیسا کہ فرمایا‘ (وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ)
لیکن یہ آرزو محض فضیلت جہاد کے ظاہر کرنے کے لیے آپ نے فرمائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7227   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7227  
7227. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں جنگ کروں اور قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں۔ (راوی حدیث کہتے ہیں کہ) میں اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7227]
حدیث حاشیہ:

وُدّ کے معنی ہیں:
کسی چیز سے محبت کرنا اور اس کے وقوع کی خواہش کرنا۔
اگرچہ یہاں تمنا کے لیے عربی زبان کا مخصوص لفظ:
لَيْتَ استعمال نہیں ہوا، تاہم اس مقام پر ایک پاکیزہ آرزو کا اظہار کیا گیا ہے، اور ایسی شہادتیں جائز اور مباح بلکہ مستحب ہیں جیسا کہ ان احادیث میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی بار بار تمنا کی ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق حفاظت کی ضمانت دی تھی، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اللہ تعالیٰ آ پ کو لوگوں سے محفوظ رکھے گا۔
(المآئدة: 67)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آرزو کو شہادت پر ختم کیا، حالانکہ قرار تو حیات پر ہوتا ہے، اس انداز سے شہادت کی فضیلت بیان کرنا مقصود ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7227   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.