الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
وراثت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن محمد، ويحيى بن آدم، قالا: نا شريك، عن ليث، عن ابي هبيرة، وهو يحيى بن عباد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((الخال وارث)).أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، وَيَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَا: نا شَرِيكٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي هُبَيْرَةَ، وَهُوَ يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْخَالُ وَارِثٌ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماموں وارث ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الفرائض، باب ميراث الخال، رقم: 2104 قال الالباني: صحيح. سنن ابن ماجه، رقم: 2737. سلسلة صحيحه، رقم: 1848. مسند احمد: 28/1. صحيح ابن خزيمه، رقم ((((يهاں دهندلا هے))))»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 736  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماموں وارث ہوتا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:736]
فوائد:
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ((اَلْخَالُ وَارِثٌ مَّنْ لَا وَارِثَ لَهٗ)).... یعنی جس کا وارث (اصحاب الفروض یا عصبات میں سے) نہ ہو، ماموں اس کا وارث ہو گا۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا ذوالارحام بھی وارث بنتے ہیں، ورثا کی تین اقسام ہیں:
(1) اصحاب الفروض۔ (2)عصبہ رشتہ دار۔ (3)ذوالارحام۔ اصحاب الفروض وہ ورثاء جن کا حصہ قرآن وحدیث میں مقرر کر دیا گیا ہے، یہ کل بارہ افراد ہیں: چار مرد اور آٹھ عورتیں: (1)خاوند۔ (2)باپ۔ (3)دادا۔ (4) مادری بھائی۔ (1) بیوی۔ (2)ماں۔ (3)دادی ونانی۔ (4) بیٹی۔ (5)پوتی، پڑپوتی۔ (6)حقیقی بہن۔ (7)پدری بہن، (8)مادری بہن وغیرہ۔
عصبہ: میت کے وہ قریبی رشتہ دار جن کے حصے متعین نہیں ہیں، بلکہ اصحاب الفروض سے بچا ہوا ترکہ لیتے ہیں، نیز ان کا تعلق میت سے کسی عورت کے واسطے سے نہیں ہوتا۔ مثلاً چچا، بھتیجا، چچا زاد بھائی۔
ذوی الارحام: میت کے وہ قریبی رشتے دار جو اصحاب الفروض یا عصبات میں سے نہ ہوں اور ان کا تعلق عورت کے واسطے سے ہو مثلاً ماموں، بھانجا، نواسا۔ اور عصبہ کی عدم موجودگی میں یہ وارث بنیں گے۔ اہل علم کے مابین ذوی الارحام کی وراثت کے متعلق اختلاف ہے۔
امام ابوحنیفہ اور امام احمد; نے کہا ہے کہ اصحاب الفروض اور عصبہ رشتہ داروں کی غیر موجودگی میں ذوالارحام وارث بنیں گے۔ سیدنا عمر، سیدنا علی، سیدنا ابن مسعود، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم کا بھی یہی موقف ہے۔
امام مالک اور امام شافعی; نے کہا ہے کہ اصحاب الفروض اور عصبہ رشتہ داروں کی عدم موجودگی میں ذوی الارحام وارث نہیں بنیں گے۔ (کتاب الام: 4؍ 74۔ المغنی: 7؍ 82۔ المحلی: 9؍ 322)
تاہم حدیث کی روشنی میں راجح موقف پہلا ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 736   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.