حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا ابن جريج ، حدثني عطاء ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: " ابردوا عن الصلاة، فإن شدة الحر من فور جهنم، في كل صلاة قراءة، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفى علينا اخفينا عليكم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " أَبْرِدُوا عن الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَوْرِ جَهَنَّمَ، فِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَلَيْنَا أَخْفَيْنَا عَلَيْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔ اور ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قرأت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قرأت کریں گے۔
حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 533 ، 772 ، م : 396 ، 615