الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 8587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، عن جعفر بن ربيعة ، عن عبد الرحمن بن هرمز ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه ذكر: " ان رجلا من بني إسرائيل، سال بعض بني إسرائيل ان يسلفه الف دينار، قال: ائتني بشهداء اشهدهم، قال: كفى بالله شهيدا، قال: ائتني بكفيل، قال: كفى بالله كفيلا، قال: صدقت، فدفعها إليه إلى اجل مسمى. فخرج في البحر، فقضى حاجته، ثم التمس مركبا يقدم عليه للاجل الذي كان اجله، فلم يجد مركبا، فاخذ خشبة فنقرها، وادخل فيها الف دينار وصحيفة معها إلى صاحبها، ثم زجج موضعها، ثم اتى بها البحر، ثم قال: اللهم إنك قد علمت اني استلفت من فلان الف دينار، فسالني كفيلا، فقلت: كفى بالله كفيلا، فرضي بك، وسالني شهيدا، فقلت: كفى بالله شهيدا، فرضي بك، وإني قد جهدت ان اجد مركبا ابعث إليه بالذي اعطاني، فلم اجد مركبا، وإني استودعتكها، فرمى بها في البحر حتى ولجت فيه، ثم انصرف، ينظر وهو في ذلك يطلب مركبا يخرج إلى بلده، فخرج الرجل الذي كان اسلفه ينظر لعل مركبا يجيء بماله، فإذا بالخشبة التي فيها المال، فاخذها لاهله حطبا، فلما كسرها وجد المال والصحيفة، ثم قدم الرجل الذي كان تسلف منه، فاتاه بالف دينار، وقال: والله ما زلت جاهدا في طلب مركب لآتيك بمالك، فما وجدت مركبا قبل الذي اتيت فيه، قال: هل كنت بعثت إلي بشيء؟ قال: الم اخبرك اني لم اجد مركبا قبل هذا الذي جئت فيه؟ قال: فإن الله قد ادى عنك الذي بعثت به في الخشبة، فانصرف بالفك راشدا" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ ذَكَرَ: " أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسَلِّفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ، قَالَ: ائْتِنِي بِشُهَدَاءَ أُشْهِدُهُمْ، قَالَ: كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا، قَالَ: ائْتِنِي بِكَفِيلٍ، قَالَ: كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا، قَالَ: صَدَقْتَ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى. فَخَرَجَ فِي الْبَحْرِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ الْتَمَسَ مَرْكَبًا يَقْدَمُ عَلَيْهِ لِلْأَجَلِ الَّذِي كَانَ أَجَّلَهُ، فَلَمْ يَجِدْ مَرْكَبًا، فَأَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا، وَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ وَصَحِيفَةً مَعَهَا إِلَى صَاحِبِهَا، ثُمَّ زَجَّجَ مَوْضِعَهَا، ثُمَّ أَتَى بِهَا الْبَحْرَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ قَدْ عَلِمْتَ أَنِّي اسْتَلَفْتُ مِنْ فُلَانٍ أَلْفَ دِينَارٍ، فَسَأَلَنِي كَفِيلًا، فَقُلْتُ: كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا، فَرَضِيَ بِكَ، وَسَأَلَنِي شَهِيدًا، فَقُلْتُ: كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا، فَرَضِيَ بِكَ، وَإِنِّي قَدْ جَهِدْتُ أَنْ أَجِدَ مَرْكَبًا أَبْعَثُ إِلَيْهِ بِالَّذِي أََعطْاني، فَلَمْ أَجِدْ مَرْكَبًا، وَإِنِّي اسْتَوْدَعْتُكَهَا، فَرَمَى بِهَا فِي الْبَحْرِ حَتَّى وَلَجَتْ فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَُ، يَنْظُرُ وَهُوَ فِي ذَلِكَ يَطْلُبُ مَرْكَبًا يَخْرُجُ إِلَى بَلَدِهِ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ يَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْكَبًا يَجِيءُ بِمَالِهِ، فَإِذَا بِالْخَشَبَةِ الَّتِي فِيهَا الْمَال، فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا، فَلَمَّا كَسَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِيفَةَ، ثُمَّ قَدِمَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ تَسَلَّفَ مِنْهُ، فَأَتَاهُ بِأَلْفِ دِينَار، وَقَال: َوَاللَّهِ مَا زِلْتُ جَاهِدًا فِي طَلَبِ مَرْكَبٍ لِآتِيَكَ بِمَالِكَ، فَمَا وَجَدْتُ مَرْكَبًا قَبْلَ الَّذِي أَتَيْتُ فِيهِ، قَالَ: هَلْ كُنْتَ بَعَثْتَ إِلَيَّ بِشَيْءٍ؟ قَالَ: أَلَمْ أُخْبِرْكَ أَنِّي لَمْ أَجِدْ مَرْكَبًا قَبْلَ هَذَا الَّذِي جِئْتُ فِيهِ؟ قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَدَّى عَنْكَ الَّذِي بَعَثْتَ بِهِ فِي الْخَشَبَةِ، فَانْصَرِفْ بِأَلْفِكَ رَاشِدًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ بنی اسرائیل میں سے ایک شخص نے دوسرے شخص سے ہزار دینار قرض مانگے اس شخص نے گواہ طلب کئے قرض مانگنے والا کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ شہادت کے لئے کافی ہے وہ کہنے لگا کہ اچھا کسی کی ضمانت دے دو قرض مانگنے والے نے جواب دیا کہ اللہ ہی ضمانت کے لئے کافی ہے اس نے کہا کہ تم سچ کہتے ہو یہ کہہ کر ایک معین مدت کے لئے اس نے اسے ایک ہزار اشرفیاں دے دیں روپیہ لینے والا روپیہ لے کر بحری سفر کو نکلا اور اپنا کام پورا کر کے واپس ہونے کے لئے جہاز کی تلاش کی تاکہ مقررہ مدت کے اندر قرض ادا کردے لیکن جہاز نہ ملا مجبوراً ایک (کھوکھلی) لکڑی کے اندر اس نے اشرفیاں بھریں اور قرض خواہ کے نام ایک خط بھی اس میں رکھ کر خوب مضبوط منہ بند کرکے دریا میں لکڑی ڈال دی اور کہنے لگا کہ الہٰی تو واقف ہے کہ میں نے فلاں شخص سے ہزار اشرفیاں قرض مانگی تھیں اور جب اس نے ضمانت مانگی تھی تو میں نے کہہ دیا تھا کہ اللہ تعالیٰ ضمانت کے لئے کافی ہے وہ تیری ضمانت پر راضی ہوگیا تھا پھر اس نے گواہ طلب کئے تھے اور میں نے کہہ دیا تھا کہ اللہ ہی شہادت کے لئے کافی ہے اس نے تیری شہادت پر رضامند ہو کر مجھے روپیہ دے دیا تھا اب میں نے جہاز کی تلاش میں بہت کوشش کی تاکہ روپیہ اس کو پہنچا دوں لیکن جہاز مجھے نہ ملا اب میں نے یہ اشرفیاں تیرے سپرد کرتا ہوں یہ کہہ کر اس نے وہ لکڑی سمندر میں ڈال دی اور لکڑی پانی میں ڈوب گئی لکڑی ڈال کر وہ واپس آگیا اور واپسی میں بھی جہاز کی جستجو کرتا رہا تاکہ اپنے شہر کو پہنچ جائے۔ اتفاقاً ایک روزقرض خواہ دریا پر یہ دیکھنے کو گیا کہ شاید کوئی جہاز میرا مال لایا ہو (جہاز تو نہ ملا وہی اشرفیاں بھری ہوئی لکڑی نظر پڑی) یہ گھر کے ایندھن کے لئے اس کو لے آیا لیکن توڑنے کے بعد مال اور خط برآمد ہوا کچھ مدت کے بعد قرض دار بھی آگیا اور ہزار اشرفیاں ساتھ لایا اور کہنے لگا اللہ کی قسم میں برابر جہاز کی تلاش میں کوشش کرتا رہا تاکہ تمہارا مال تم کو پہنچا دوں لیکن اس سے پہلے جہاز نہ ملا قرض خواہ نے دریافت کیا کہ تم نے مجھے کچھ بھیجا تھا؟ قرض دار کہنے لگا کہ ہاں بتاتا ہوں چونکہ اس سے پہلے مجھے جہاز نہ ملا تھا اس لئے میں نے لکڑی میں بھر کر روپیہ بھیج دیا تھا قرض خواہ کہنے لگا تو بس جو مال تم نے لکڑی میں بھر کر بھیجا تھا وہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف سے مجھے پہنچا دیا لہٰذا تم کامیابی کے ساتھ اپنے یہ ہزار دینار واپس لے جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2063


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.