الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
3. باب عشرة النساء
3. عورتوں (بیویوں) کے ساتھ رہن سہن و میل جول کا بیان
३. “ पत्नियों के साथ संबंध के नियम ”
حدیث نمبر: 872
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن حكيم بن معاوية عن ابيه رضي الله عنه قال: قلت: يا رسول الله! ما حق زوج احدنا عليه؟ قال: «‏‏‏‏تطعمها إذا اكلت،‏‏‏‏ وتكسوها إذا اكتسيت،‏‏‏‏ ولا تضرب الوجه،‏‏‏‏ ولا تقبح،‏‏‏‏ ولا تهجر إلا في البيت» .‏‏‏‏ رواه احمد وابو داود والنسائي وابن ماجه،‏‏‏‏ وعلق البخاري بعضه،‏‏‏‏ وصححه ابن حبان والحاكم.وعن حكيم بن معاوية عن أبيه رضي الله عنه قال: قلت: يا رسول الله! ما حق زوج أحدنا عليه؟ قال: «‏‏‏‏تطعمها إذا أكلت،‏‏‏‏ وتكسوها إذا اكتسيت،‏‏‏‏ ولا تضرب الوجه،‏‏‏‏ ولا تقبح،‏‏‏‏ ولا تهجر إلا في البيت» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود والنسائي وابن ماجه،‏‏‏‏ وعلق البخاري بعضه،‏‏‏‏ وصححه ابن حبان والحاكم.
سیدنا حکیم بن معاویہ نے اپنے باپ سے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہماری بیویوں کا ہم پر کیا حق ہے؟ ارشاد ہوا کہ جب تو کھائے تو اسے بھی کھلائے اور جب تو پہنے تو اسے بھی پہنائے اور اس کے منہ پر نہ مارے اور نہ اسے گالی گلوچ دے اور گھر کے علاوہ اس سے الگ نہ رہے۔ اسے احمد، ابوداؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور بخاری نے اس روایت کا بعض حصہ تعلیقاً بیان کیا ہے۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत हकीम बिन मुआव्या ने अपने पिता से बयान किया वह कहते हैं कि मैं ने कहा या रसूल अल्लाह ! हमारी बीवियों का हम पर क्या हक़ है ? कहा कि जब तू खाए तो उसे भी खिलाए और जब तू पहने तो उसे भी पहनाए और उस के मुंह पर न मारे और न उसे गाली दे और घर के सिवा उसे कहीं अकेला न छोड़े।
इसे अहमद, अबू दाऊद, निसाई और इब्न माजा ने रिवायत किया है और बुख़ारी ने इस रिवायत का कुछ भाग तालीक़न बयान किया है। इब्न हब्बान और हाकिम ने इसे सहीह ठहराया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في حق المرأة علي زوجها، حديث:2142، وابن ماجه، النكاح، حديث:1850، والنسائي في الكبرٰي:5 /373، حديث:9171، وابن حبان (الإحسان):6 /188، حديث:4163، والحاكم:2 /188، والبخاري تعليقًا بعضه قبل حديث:5202.»

Narrated Hakim bin Mu'awiyah on the authority of his father (RA): I asked, "O Messenger of Allah, what are the rights of a wife of one of us on her husband?" He replied, "You should give her food when you eat, clothe her when you clothe yourself, not strike her on the face, and do not revile her or desert her except within the house." [Reported by Ahmad, Abu Dawud, an-Nasa'i and Ibn Majah, al-Bukhari mentioned part of it [the last sentence] as Mu'allaq (a broken chain from the side of the collector, i.e. al-Bukhari), Ibn Hibban and al-Hakim graded it Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن أبي داود2142معاوية بن حيدةتطعمها إذا طعمت وتكسوها إذا اكتسيت أو اكتسبت ولا تضرب الوجه ولا تقبح ولا تهجر إلا في البيت
   سنن ابن ماجه1850معاوية بن حيدةيطعمها إذا طعم وأن يكسوها إذا اكتسى ولا يضرب الوجه ولا يقبح ولا يهجر إلا في البيت
   بلوغ المرام872معاوية بن حيدةتطعمها إذا أكلت ،‏‏‏‏ وتكسوها إذا اكتسيت ،‏‏‏‏ ولا تضرب الوجه ،‏‏‏‏ ولا تقبح ،‏‏‏‏ ولا تهجر إلا في البيت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1850  
´شوہر پر بیوی کے حقوق کا بیان۔`
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: بیوی کا شوہر پر کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کھائے تو اس کو کھلائے، جب خود پہنے تو اس کو بھی پہنائے، اس کے چہرے پر نہ مارے، اس کو برا بھلا نہ کہے، اور اگر اس سے لاتعلقی اختیار کرے تو بھی اسے گھر ہی میں رکھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1850]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اسلام نے معاشرے کو صحیح بنیادوں پر قائم کرنے کے لیے ہر فرد کے حقوق و فرائض کا تعین کر دیا ہے۔
ان کو پیش نظر رکھ کر معاشرے میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔

(2)
جس طرح مردوں کے حقوق ہیں اسی طرح عورتوں کے بھی حقوق ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُ‌وفِ﴾ (البقرۃ، 2: 228)
اور دستور کے مطابق عورتوں کے لیے مردوں پر ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے لیے عورتوں پر ہیں۔
گھر میں امن و سکون قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں۔

(3)
عورت کی بنیادی ضروریات یعنی خوراک، لباس اور رہائش وغیرہ مہیا کرنا مرد کا فرض ہے۔

(4)
مرد کو حق حاصل ہے کہ عورت کو غلطی پر مناسب تنبیہ کرے۔

(5)
اگر معمولی تنبیہ کا اثر نہ ہو تو معمولی سی جسمانی سزا بھی دی جا سکتی ہے لیکن چہرے پر مارنا منع ہے۔

(6) (لَا یقبح)
کا ایک مفہوم یہ ہے کہ ڈانٹتے وقت نامناسب الفاظ استعمال نہ کرے، جیسے عربوں میں رواج تھا کہ وہ کہتے (قَبَّحَ اللهُ وَجْهَكَ)
اللہ تیرے چہرے کو قبیح کردے۔
یا (قَبَّحَکَ الله)
اللہ تجھے بدصورت کر دے۔
اس طرح کی گالی اور بددعا سے اجتناب کرنا چاہیے۔
دوسرامفہوم یہ ہے کہ چہرے پر نہ مارے، زور سے مارنے سے چہرے پر نشان پڑ جائے گا اور چہرہ بدصورت ہو جائے گا اس لیے فرمایا کہ اسے بدصورت نہ بنا دے۔

(7)
تنبیہ کے لیے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے وقتی طور پر بول چال بند کرنا جائز ہے لیکن بیوی کو گھر سے نکال دینا یا خود گھر سے کئی دن کے لیے باہر چلے جانا مناسب نہیں۔
گھر میں دونوں کی موجودگی سے ناراضی جلد دور ہو جانے کی امید ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1850   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2142  
´شوہر پر بیوی کے حقوق کا بیان۔`
معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے اوپر ہماری بیوی کا کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، جب پہنو یا کماؤ تو اسے بھی پہناؤ، چہرے پر نہ مارو، برا بھلا نہ کہو، اور گھر کے علاوہ اس سے جدائی ۱؎ اختیار نہ کرو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: «ولا تقبح» کا مطلب یہ ہے کہ تم اسے «قبحك الله» نہ کہو۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2142]
فوائد ومسائل:
بوقت ضرورت تادیب کی صورت میں چہرے پر مارنا منع ہے اگر بستر سے علیحدہ کرنا ہو تو گھر کے اندر ہی ہو اپنے گھر سے مت نکال دے اور زبانی توبیخ میں بھی بد دعا دینا ناجائز ہے۔
قرآن مجید نے تادیب کے آداب میں فرمایا (وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا) (النساء) اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں ابدیشہ ہو تو انہیں نصیحت کر و، بستروں سے الگ کر دو اور مار کر سزا دو اگر وہ تمہاری تابعداری کریں تو ان پر کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2142   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.