وعن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «إذا دعا الرجل امراته إلى فراشه، فابت ان تجيء، فبات غضبان، لعنتها الملائكة حتى تصبح» . متفق عليه واللفظ للبخاري. ولمسلم: «كان الذي في السماء ساخطا عليها، حتى يرضى عنها» .وعن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه، فأبت أن تجيء، فبات غضبان، لعنتها الملائكة حتى تصبح» . متفق عليه واللفظ للبخاري. ولمسلم: «كان الذي في السماء ساخطا عليها، حتى يرضى عنها» .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب مرد اپنی بیوی کو جنسی خواہش کے لئے اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے اور خاوند ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت و پھٹکار بھیجتے رہتے ہیں۔“(بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ اور مسلم میں ہے کہ ”جو آسمان میں ہے وہ اس پر ناراض رہتا ہے جب تک کہ خاوند بیوی سے خوش و راضی نہ ہو جائے۔“
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “जब मर्द अपनी बीवी को संभोग के लिए अपने बिस्तर पर बुलाए और वह आने से इन्कार करदे और पति नाराज़ हो कर रात गुज़ारे तो फ़रिश्ते सुबह तक उस औरत पर लाअनत और फटकार भेजते रहते हैं।” (बुख़ारी और मुस्लिम) ये शब्द बुख़ारी के हैं। मुस्लिम में है कि “जो आसमान में है वह उस पर नाराज़ रहता है जब तक कि पति बीवी से ख़ुश न हो जाए।”
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب إذا باتت المرأة مهاجرة فراش زوجها، حديث:5193، 3237، ومسلم، النكاح، باب تحريم امتناعها من فراش زوجها، حديث:1436.»
Narrated Abu Hurairah (RA):
The Prophet (ﷺ) said: "When a man calls his wife to come to his bed (for marital relations), and she refuses to come, and he spends the night in anger, the angels curse her till the morning." [Agreed upon; the wording is al-Bukhari's].
Muslim has:
"He Who is in heaven is displeased with her till her husband is pleased with her."
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 875
´عورتوں (بیویوں) کے ساتھ رہن سہن و میل جول کا بیان` سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب مرد اپنی بیوی کو جنسی خواہش کے لئے اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے اور خاوند ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت و پھٹکار بھیجتے رہتے ہیں۔“(بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ اور مسلم میں ہے کہ ”جو آسمان میں ہے وہ اس پر ناراض رہتا ہے جب تک کہ خاوند بیوی سے خوش و راضی نہ ہو جائے۔“ «بلوغ المرام/حدیث: 875»
تخریج: «أخرجه البخاري، النكاح، باب إذا باتت المرأة مهاجرة فراش زوجها، حديث:5193، 3237، ومسلم، النكاح، باب تحريم امتناعها من فراش زوجها، حديث:1436.»
تشریح: 1. اس حدیث کی رو سے خاوند کی جنسی خواہش پوری کرنے سے بیوی کا (بلاوجہ) انکار کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ 2. یہ مرد کا عورت پر ایسا حق ہے جسے پورا کرنا عورت پر لازم ہے۔ لیکن مرد کے لیے بھی عورت کی صحت اور طبیعت کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 875
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2141
´بیوی پر شوہر کے حقوق کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کرے اور اس کے پاس نہ آئے جس کی وجہ سے شوہر رات بھر ناراض رہے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔“[سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2141]
فوائد ومسائل: بنیادی حقیقت تو یہی ہے جو رسول ﷺبے فرما دی ہے کہ اس طرح بے شمار نفسیاتی اور اجتماعی شرور کا دروازہ بند ہو جاتا ہے اور انکار کی صورت میں بہت سے انفرادی، خاندانی اور معاشرتی فساد جنم لیتے ہیں۔ اس لئے عورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ خاوند کے جذبات کا لحاظ رکھے تاہم اگر کوئی معقول عذرہو لیکن خاوند اسے اہمیت نے دے رہا ہو۔ مثلا بیوی بہت زیادہ بیمارہو اس کی صحت مرد کی خواہش پوری کرنے کی متحمل نہ ہو یا اور کسی قسم کا کا کوئی معقول عذر ہو تو بیوی کا انکار امید ہے کہ اللہ عزوجل کے ہاں قابل مواخذہ نہیں ہو گا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2141