الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
50. باب مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ إِلَى مِنًى وَالْمُقَامِ بِهَا
50. باب: منیٰ جانے اور وہاں قیام کرنے کا بیان​۔
Chapter: What Has Been Related About Leaving For Mina And Staying There
حدیث نمبر: 880
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا عبد الله بن الاجلح، عن الاعمش، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى بمنى الظهر والفجر، ثم غدا إلى عرفات ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن الزبير، وانس. قال ابو عيسى: حديث مقسم عن ابن عباس، قال علي بن المديني: قال يحيى: قال شعبة: لم يسمع الحكم من مقسم إلا خمسة اشياء وعدها، وليس هذا الحديث فيما عد شعبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَجْلَحِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى بِمِنًى الظُّهْرَ وَالْفَجْرَ، ثُمَّ غَدَا إِلَى عَرَفَاتٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى: قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ يَسْمَعْ الْحَكَمُ مِنْ مِقْسَمٍ إِلَّا خَمْسَةَ أَشْيَاءَ وَعَدَّهَا، وَلَيْسَ هَذَا الْحَدِيثُ فِيمَا عَدَّ شُعْبَةُ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں ظہر اور فجر پڑھی ۱؎، پھر آپ صبح ہی صبح ۲؎ عرفات کے لیے روانہ ہو گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مقسم کی حدیث ابن عباس سے مروی ہے،
۲- شعبہ کا بیان ہے کہ حکم نے مقسم سے صرف پانچ چیزیں سنی ہیں، اور انہوں نے انہیں شمار کیا تو یہ حدیث شعبہ کی شمار کی ہوئی حدیثوں میں نہیں تھی،
۳- اس باب میں عبداللہ بن زبیر اور انس سے بھی احادیث آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 59 (911) (تحفة الأشراف: 6465) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: ظہر سے لے کر فجر تک پڑھی۔ ظہر، عصر جمع اور قصر کر کے، پھر مغرب اور عشاء جمع اور قصر کر کے۔
۲؎: یعنی نویں ذی الحجہ کو سورج نکلنے کے فوراً بعد۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (879)

   جامع الترمذي880عبد الله بن عباسصلى بمنى الظهر والفجر ثم غدا إلى عرفات
   جامع الترمذي879عبد الله بن عباسصلى بنا رسول الله بمنى الظهر والعصر والمغرب والعشاء والفجر ثم غدا إلى عرفات
   سنن أبي داود1911عبد الله بن عباسصلى رسول الله الظهر يوم التروية والفجر يوم عرفة بمنى
   سنن ابن ماجه3004عبد الله بن عباسصلى بمنى يوم التروية الظهر والعصر والمغرب والعشاء والفجر ثم غدا إلى عرفة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3004  
´(آٹھویں ذی الحجہ کو) منیٰ جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھیں، پھر نویں (ذی الحجہ) کی صبح کو عرفات تشریف لے گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3004]
اردو حاشہ:
فائدہ:
رسول اللہﷺ منی سے عرفات کی طرف سورج نکلنے کے بعد روانہ ہوئے اور مقام نمرہ پر جا کر ٹھہرگئے۔
سورج ڈھلنے پر نمرہ سے روانہ ہوکر عرفات تشریف لے گئے۔ (سنن ابن ماجه حديث: 3074)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3004   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 880  
´منیٰ جانے اور وہاں قیام کرنے کا بیان​۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں ظہر اور فجر پڑھی ۱؎، پھر آپ صبح ہی صبح ۲؎ عرفات کے لیے روانہ ہو گئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 880]
اردو حاشہ: 1 ؎:
یعنی:
ظہر سے لے کر فجر تک پڑھی۔
ظہر،
عصر جمع اور قصر کر کے،
پھر مغرب اورعشاء جمع اور قصر کر کے۔

2؎:
یعنی نویں ذی الحجہ کو سورج نکلنے کے فوراً بعد۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 880   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 879  
´منیٰ جانے اور وہاں قیام کرنے کا بیان​۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ ۱؎ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر پڑھائی ۲؎ پھر آپ صبح ۳؎ ہی عرفات کے لیے روانہ ہو گئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 879]
اردو حاشہ:
1؎:
منیٰ:
مکہ اور مزدلفہ کے درمیان کئی وادیوں پر مشتمل ایک کھلے میدان کا نام ہے،
مشرقی سمت میں اس کی حدوہ نشیبی وادی ہے جو وادی محسّر سے اترتے وقت پڑتی ہے اور مغربی سمت میں جمرہ عقبہ ہے۔

2؎:
یوم الترویہ یعنی آٹھویں ذی الحجہ۔

3؎:
یعنی سورج نکلنے کے بعد۔

نوٹ:
(سند میں اسماعیل بن مسلم کے اندر آئمہ کا کلام ہے،
لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 879   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.