الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
50. باب مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ إِلَى مِنًى وَالْمُقَامِ بِهَا
باب: منیٰ جانے اور وہاں قیام کرنے کا بیان​۔
Chapter: What Has Been Related About Leaving For Mina And Staying There
حدیث نمبر: 879
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا عبد الله بن الاجلح، عن إسماعيل بن مسلم، عن عطاء، عن ابن عباس، قال: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى الظهر والعصر والمغرب والعشاء والفجر ثم غدا إلى عرفات ". قال ابو عيسى: وإسماعيل بن مسلم قد تكلموا فيه من قبل حفظه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَجْلَحِ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ ثُمَّ غَدَا إِلَى عَرَفَاتٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ قَدْ تَكَلَّمُوا فِيهِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ ۱؎ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر پڑھائی ۲؎ پھر آپ صبح ۳؎ ہی عرفات کے لیے روانہ ہو گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اسماعیل بن مسلم پر ان کے حافظے کے تعلق سے لوگوں نے کلام کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحج 51 (3004) (تحفة الأشراف: 5881) (صحیح) (سند میں اسماعیل بن مسلم کے اندر ائمہ کا کلام ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: منیٰ: مکہ اور مزدلفہ کے درمیان کئی وادیوں پر مشتمل ایک کھلے میدان کا نام ہے، مشرقی سمت میں اس کی حد وہ نشیبی وادی ہے جو وادی محسّر سے اترتے وقت پڑتی ہے اور مغربی سمت میں جمرہ عقبہ ہے۔
۲؎: یوم الترویہ یعنی آٹھویں ذی الحجہ۔
۳؎: یعنی سورج نکلنے کے بعد۔

قال الشيخ الألباني: صحيح حجة النبى صلى الله عليه وسلم (69 / 55)
حدیث نمبر: 880
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا عبد الله بن الاجلح، عن الاعمش، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى بمنى الظهر والفجر، ثم غدا إلى عرفات ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن الزبير، وانس. قال ابو عيسى: حديث مقسم عن ابن عباس، قال علي بن المديني: قال يحيى: قال شعبة: لم يسمع الحكم من مقسم إلا خمسة اشياء وعدها، وليس هذا الحديث فيما عد شعبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَجْلَحِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى بِمِنًى الظُّهْرَ وَالْفَجْرَ، ثُمَّ غَدَا إِلَى عَرَفَاتٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى: قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ يَسْمَعْ الْحَكَمُ مِنْ مِقْسَمٍ إِلَّا خَمْسَةَ أَشْيَاءَ وَعَدَّهَا، وَلَيْسَ هَذَا الْحَدِيثُ فِيمَا عَدَّ شُعْبَةُ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں ظہر اور فجر پڑھی ۱؎، پھر آپ صبح ہی صبح ۲؎ عرفات کے لیے روانہ ہو گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مقسم کی حدیث ابن عباس سے مروی ہے،
۲- شعبہ کا بیان ہے کہ حکم نے مقسم سے صرف پانچ چیزیں سنی ہیں، اور انہوں نے انہیں شمار کیا تو یہ حدیث شعبہ کی شمار کی ہوئی حدیثوں میں نہیں تھی،
۳- اس باب میں عبداللہ بن زبیر اور انس سے بھی احادیث آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 59 (911) (تحفة الأشراف: 6465) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: ظہر سے لے کر فجر تک پڑھی۔ ظہر، عصر جمع اور قصر کر کے، پھر مغرب اور عشاء جمع اور قصر کر کے۔
۲؎: یعنی نویں ذی الحجہ کو سورج نکلنے کے فوراً بعد۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (879)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.