الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
12. باب العدة والإحداد والا ستنبراء وغير ذلك
12. عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان
१२. “ ईददत ، शोक और बच्चा जनने के बारे में ”
حدیث نمبر: 954
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عمرو بن العاص رضي الله عنه قال:" لا تلبسوا علينا سنة نبينا عدة ام الولد إذا توفي عنها سيدها اربعة اشهر وعشر" رواه احمد وابو داود وابن ماجه وصححه الحاكم واعله الدارقطني بالانقطاع.وعن عمرو بن العاص رضي الله عنه قال:" لا تلبسوا علينا سنة نبينا عدة أم الولد إذا توفي عنها سيدها أربعة أشهر وعشر" رواه أحمد وأبو داود وابن ماجه وصححه الحاكم وأعله الدارقطني بالانقطاع.
سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہم پر خلط ملط نہ کرو کہ جب ام ولد کا سردار وفات پا جائے تو اس کی عدت چار ماہ اور دس دن ہے۔ اس روایت کو احمد، ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دارقطنی نے اسے انقطاع سے معلول کیا ہے۔
हज़रत अमरो बिन अलआस रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि हमारे नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की सुन्नत हम पर गड-मड न करो कि जब बच्चों की मां का सरदार मर जाए तो उस की इद्दत चार माह और दस दिन है।
इस रिवायत को अहमद, अबू दाऊद और इब्न माजा ने रिवायत किया है और हाकिम ने इसे सहीह ठहराया है और दारक़ुतनी ने इसे इनक़ताअ से मअलूल किया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في عدة أم الولد، حديث:2308، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2083، وأحمد:4 /203، والحاكم:2 /209 وصححه علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي، والدارقطني:3 /309 وقال: "هو مرسل لأن قبيصة لم يسمع من عمرو" وتبعه البيهقي:7 /448.»

Narrated 'Amr bin al-'Aas (RA): "Do not confuse us about our Prophet's Sunnah: The period that a slave-woman, whose master dies, and she has begotten a child from him must wait for, is four months and ten days." [Reported by Ahmad, Abu Dawud and Ibn Majah. al-Hakim graded it Sahih (authentic), but ad-Daraqutni considered it defective due to Inqita' (broken link)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

   سنن ابن ماجه2083عمرو بن العاصعدة أم الولد أربعة أشهر وعشرا
   بلوغ المرام954عمرو بن العاص0

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2083  
´ام ولد کی عدت کا بیان۔`
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم پر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو نہ بگاڑو، ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2083]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام ولد سے مراد وہ لونڈی ہے جس سے اس کے مالک کی اولاد پیدا ہو۔

(2)
ام ولد کے بارے میں حضرت عمر کا فرمان ہے:
جو لونڈی اپنے آقا سے اولاد حنے تو وہ اسے نہ بیچے‘ نہ ہبہ کرے‘ نہ اسے وراثت میں کسی کے حوالے کرے‘ (زندگی میں)
اس سے فائدہ اٹھاتا رہے‘ جب مر جائے تو وہ عورت آزاد ہے۔ (موطأ إمام مالک، العتق والولاء، باب عتق أمھات الأولاد......،: 2/ 291)

(3)
چونکہ ام ولد اپنے مالک کی وفات کی وجہ سے آزاد ہو جاتی ہے، اس لیے اس کی عدت آزاد عورت والی ہے۔
ام ولد عدت کی بابت اختلاف ہے، دیکھیے: (المغني لابن قدامة: 11/ 262، 264)

(4)
  یہ روایت بعض کے نزدیک صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2083   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 954  
´عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان`
سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہم پر خلط ملط نہ کرو کہ جب ام ولد کا سردار وفات پا جائے تو اس کی عدت چار ماہ اور دس دن ہے۔ اس روایت کو احمد، ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دارقطنی نے اسے انقطاع سے معلول کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 954»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في عدة أم الولد، حديث:2308، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2083، وأحمد:4 /203، والحاكم:2 /209 وصححه علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي، والدارقطني:3 /309 وقال: "هو مرسل لأن قبيصة لم يسمع من عمرو" وتبعه البيهقي:7 /448.»
تشریح:
1. اس روایت میں ام ولد کی عدت کا بیان ہے مگر یہ روایت منقطع ہے کیونکہ اسے قَبِیصہ بن ذُؤَیب‘ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور ان کا سماع حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔
2. امام اوزاعی اور اہل ظاہر ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن کہتے ہیں‘ مگر امام شافعی‘ امام احمد اور مالک رحمہم اللہ کے نزدیک اس کی عدت ایک حیض ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک عدت تین حیض ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہم کہتے ہیں کہ اس کی عدت صرف ایک حیض اس لیے ہے کہ نہ تو وہ زوجہ ہے اور نہ مطلقہ۔
اسے تو صرف استبرائے رحم کی ضرورت ہے اور وہ ایک ہی حیض سے ہو جاتا ہے۔
3.اس حدیث کو بعض محققین نے صحیح بھی قرار دیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 954   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.