حدثنا محمد بن عبيد ، ويزيد ، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قالوا: يا رسول الله، إنا نجد في انفسنا ما يسرنا نتكلم به، وإن لنا ما طلعت عليه الشمس، قال: " اوجدتم ذلك"، قالوا: نعم. قال:" ذاك صريح الإيمان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَسُرُّنَا نَتَكَلَّمُ بِهِ، وَإِنَّ لَنَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ، قَالَ: " أَوَجَدْتُمْ ذَلِكَ"، قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ:" ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے دلوں میں بعض اوقات ایسے خیالات آتے ہیں جنہیں ہم زبان پر لانا پسند نہیں کرتے اگرچہ اس کے بدلے میں ہمیں ساری دنیا مل جائے نبی کریم صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا واقعی ایسا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو خالص ایمان ہے۔