الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجرت کے مسائل کا بیان
The Book of Hiring
3. بَابُ اسْتِئْجَارِ الْمُشْرِكِينَ عِنْدَ الضَّرُورَةِ أَوْ إِذَا لَمْ يُوجَدْ أَهْلُ الإِسْلاَمِ:
3. باب: جب کوئی مسلمان مزدور نہ ملے تو ضرورت کے وقت مشرکوں سے مزدوری کرانے کا بیان۔
(3) Chapter. The employment of Mushrikun (by Muslims) if necessary, or if no Muslim is available for that purpose.
حدیث نمبر: Q2263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وعامل النبي صلى الله عليه وسلم يهود خيبر.وَعَامَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودَ خَيْبَرَ.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیر کے یہودیوں سے کام لیا (ان سے بٹائی پر معاملہ کیا تھا)۔

حدیث نمبر: 2263
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن معمر، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها،"واستاجر النبي صلى الله عليه وسلم وابو بكر رجلا من بني الديل، ثم من بني عبد بن عدي هاديا خريتا، الخريت الماهر بالهداية، قد غمس يمين حلف في آل العاص بن وائل وهو على دين كفار قريش فامناه، فدفعا إليه راحلتيهما وواعداه غار ثور بعد ثلاث ليال، فاتاهما براحلتيهما صبيحة ليال ثلاث، فارتحلا وانطلق معهما عامر بن فهيرة والدليل الديلي، فاخذ بهم اسفل مكة وهو طريق الساحل".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،"وَاسْتَأْجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ رَجُلًا مِنْ بَنِي الدِّيلِ، ثُمَّ مِنْ بَنِي عَبْدِ بْنِ عَدِيٍّ هَادِيًا خِرِّيتًا، الْخِرِّيتُ الْمَاهِرُ بِالْهِدَايَةِ، قَدْ غَمَسَ يَمِينَ حِلْفٍ فِي آلِ الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ وَهُوَ عَلَى دِينِ كُفَّارِ قُرَيْشٍ فَأَمِنَاهُ، فَدَفَعَا إِلَيْهِ رَاحِلَتَيْهِمَا وَوَاعَدَاهُ غَارَ ثَوْرٍ بَعْدَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، فَأَتَاهُمَا بِرَاحِلَتَيْهِمَا صَبِيحَةَ لَيَالٍ ثَلَاثٍ، فَارْتَحَلَا وَانْطَلَقَ مَعَهُمَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ وَالدَّلِيلُ الدِّيلِيُّ، فَأَخَذَ بِهِمْ أَسْفَلَ مَكَّةَ وَهُوَ طَرِيقُ السَّاحِلِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (ہجرت کرتے وقت) بنو دیل کے ایک مرد کو نوکر رکھا جو بنو عبد بن عدی کے خاندان سے تھا۔ اور اسے بطور ماہر راہبر مزدوری پر رکھا تھا (حدیث کے لفظ) «خريت» کے معنی راہبری میں ماہر کے ہیں۔ اس نے اپنا ہاتھ پانی وغیرہ میں ڈبو کر عاص بن وائل کے خاندان سے عہد کیا تھا اور وہ کفار قریش ہی کے دین پر تھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس پر بھروسہ تھا۔ اسی لیے اپنی سواریاں انہوں نے اسے دے دیں اور غار ثور پر تین رات کے بعد اس سے ملنے کی تاکید کی تھی۔ وہ شخص تین راتوں کے گزرتے ہی صبح کو دونوں حضرات کی سواریاں لے کر وہاں حاضر ہو گیا۔ اس کے بعد یہ حضرات وہاں سے عامر بن فہیرہ اور اس دیلی راہبر کو ساتھ لے کر چلے۔ یہ شخص ساحل کے کنارے سے آپ کو لے کر چلا تھا۔

Narrated `Aisha: The Prophet and Abu Bakr employed a (pagan) man from the tribe of Bani Ad-Dail and the tribe of Bani 'Abu bin `Adi as a guide. He was an expert guide and he broke the oath contract which he had to abide by with the tribe of Al-`Asi bin Wail and he was on the religion of Quraish pagans. The Prophet and Abu Bakr had confidence in him and gave him their riding camels and told him to bring them to the Cave of Thaur after three days. So, he brought them their two riding camels after three days and both of them (The Prophet and Abu Bakr) set out accompanied by 'Amir bin Fuhaira and the Dili guide who guided them below Mecca along the road leading to the sea-shore.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 464


   صحيح البخاري2264عائشة بنت عبد اللهاستأجر رسول الله وأبو بكر رجلا من بني الديل هاديا خريتا وهو على دين كفار قريش فدفعا إليه راحلتيهما وواعداه غار ثور بعد ثلاث ليال براحلتيهما صبح ثلاث
   صحيح البخاري5807عائشة بنت عبد اللهأذن لي في الخروج قال فالصحبة بأبي أنت وأمي يا رسول الله قال نعم قال فخذ بأبي أنت يا رسول الله إحدى راحلتي هاتين قال النبي بالثمن قالت فجهزناهما أحث الجهاز وضعنا لهما سفرة في جراب قطعت أسماء بنت أبي بكر قطعة من نطاقها فأوكأت به الجراب و
   صحيح البخاري6079عائشة بنت عبد اللهلم أعقل أبوي إلا وهما يدينان الدين لم يمر عليهما يوم إلا يأتينا فيه رسول الله طرفي النهار بكرة وعشية بينما نحن جلوس في بيت أبي بكر في نحر الظهيرة قال قائل هذا رسول الله في ساعة لم يكن يأتينا فيها قال أبو بكر
   صحيح البخاري2263عائشة بنت عبد اللهاستأجر النبي وأبو بكر رجلا من بني الديل ثم من بني عبد بن عدي هاديا خريتا الخريت الماهر بالهداية قد غمس يمين حلف في آل العاص بن وائل وهو على دين كفار قريش فأمناه فدفعا إليه راحلتيهما وواعداه غار ثور بعد ثلاث ليال فأتاهما براحلتيهما صبيحة
   صحيح البخاري2138عائشة بنت عبد اللهأذن لي في الخروج قال الصحبة يا رسول الله قال الصحبة قال يا رسول الله إن عندي ناقتين أعددتهما للخروج فخذ إحداهما قال قد أخذتها بالثمن
   سنن أبي داود4083عائشة بنت عبد اللهبينا نحن جلوس في بيتنا في نحر الظهيرة قال قائل لأبي بكر هذا رسول الله مقبلا متقنعا في ساعة لم يكن يأتينا فيها فجاء رسول الله فاستأذن فأذن له فدخل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4083  
´سر ڈھانپنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہم اپنے گھر میں گرمی میں عین دوپہر کے وقت بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک کہنے والے نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سر ڈھانپے ایک ایسے وقت میں تشریف لا رہے ہیں جس میں آپ نہیں آیا کرتے ہیں چنانچہ آپ آئے اور اندر آنے کی اجازت مانگی ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو اجازت دی تو آپ اندر تشریف لائے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4083]
فوائد ومسائل:
1: یہ واقعہ سفر ہجرت کی تیاری کے دنوں کا ہے۔

2: مرد کے لئے مباح ہے کہ موسم یا احوال کی مناسبت سے سر اور چہرہ ڈھانپ لے تو کوئی حرج نہیں، کبھی حیا سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

3: دوسرے کے گھر میں خواہ وہ کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو اجازت لے کراندر جانا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4083   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2263  
2263. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اور حضرت ابو بکر ؓ نے ہجرت کا راستہ بتلانے کے لیے ایک ماہر شخص کو رکھا جو بنو دیل سے تھا۔ یہ بنو عہد بن عدی کا ایک خاندان ہے۔ خریت راستہ بتانے میں ماہر شخص کو کہتے ہیں۔۔۔ شخص عاص بن وائل کے خاندان سے معاہدے میں بڑا مضبوط شریک رہا تھا اور کفار قریش کے دین پر تھا۔ دونوں حضرات نے اس پر اعتماد کیا اور اپنی دونوں سواریاں اس کے حوالے کردیں اور اس سے تین دن کے بعد غارثور میں آنے کا وعدہ لیا، چنانچہ وہ تیسری رات کی صبح کو دونوں سواریاں لے کر ان کے پاس آیا تو آپ دونوں روانہ ہوئے۔ ان کے ساتھ عامر بن فہیرہ بھی چلے اور وہ رہن بھی جو قبیلہ دیل سے تھا۔ وہ انھیں مکے کے زیریں علاقے، یعنی ساحل سمندر کے ر استے پر لے گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2263]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے بوقت ضرورت مشرک کو مزدور رکھنے کا جواز ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور سیدنا ابو بکر ؓ کو جب کوئی مسلمان رہنما نہ ملا تو انھوں نے مشرک کو بطور رہبر ساتھ رکھا۔
اسی طرح خیبر کی زمین کو آباد رکھنے کےلیے جب ماہر مسلمان نہ ملے تو یہود خیبر سے معاملہ طے کیا گیا۔
امام بخاری ؒ کے ترجمۃ الباب سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرک سے بلا ضرورت مزدوری نہیں کروانی چاہیے جبکہ ذکر کردہ احادیث میں ایسی کوئی بات نہیں ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر چہ ان احادیث میں مشرک سے مزدوری نہ کرانے کی صراحت نہیں ہے لیکن شاید امام بخاری ؒ کے پیش نظر ایک دوسری حدیث ہے جس میں ہے کہ ہم مشرک سے تعاون نہیں لیتے، اس طرح انھوں نے دونوں احادیث میں تطبیق کی صورت پیدا کی ہے کہ بوقت ضرورت مشرک کو اجیر بنایا جاسکتا ہے، تاہم مسلمان کو ترجیح دی جائے۔
لیکن عام فقہاء کا موقف ہے کہ مشرک سے ہر وقت مزدوری کرائی جاسکتی ہے کیونکہ اس سے مزدوری لینے میں اس کی ذلت ہے، البتہ مسلمان کو چاہیے کہ وہ کسی مشرک کا اجیر نہ بنے کیونکہ اس میں مسلمان کی توہین ہے۔
(فتح الباري: 559/4)
مقام غور ہے کہ اس وقت مشرکین بھی اپنے عہد کی کس قدر پاسداری کرتے تھے کہ دشمن ہونے کے باوجود اس شخص نے کسی کو نہیں بتایا،حالانکہ کفار قریش نے رسول اللہ ﷺ کی گرفتاری پر بھاری انعام مقرر کررکھا تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2263   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.