ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اپنی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ ایک ہی ڈھال سے کر رہے تھے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے اچھے تیرانداز تھے۔ جب وہ تیر مارتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر دیکھتے کہ تیر کہاں جا کر گرا ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Abu Talha and the Prophet used to shield themselves with one shield. Abu Talha was a good archer, and when he threw (his arrows) the Prophet would look at the target of his arrows.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 151
لما كان يوم أحد انهزم الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب به عليه بحجفة له وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد القد يكسر يومئذ قوسين أو ثلاثا وكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل فيقول انشرها لأبي طلحة
لما كان يوم أحد انهزم الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب عليه بحجفة له وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد النزع كسر يومئذ قوسين أو ثلاثا وكان الرجل يمر معه بجعبة من النبل فيقول انثرها لأبي طلحة
لما كان يوم أحد انهزم ناس من الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب عليه بحجفة قال وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد النزع وكسر يومئذ قوسين أو ثلاثا قال فكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل فيقول انثرها لأبي طلحة قا
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2902
2902. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابو طلحہ ؓ اپنا اور نبی کریم ﷺ کا تحفظ ایک ہی ڈھال سے کررہے تھے۔ اور حضرت ابو طلحہ ؓ ماہر تیر انداز تھے۔ جب وہ تیر مارتے تو نبی کریم ﷺ سر مبارک اٹھا کر تیر گرنے کی جگہ دیکھتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2902]
حدیث حاشیہ: ایک ہی ڈھال سے دو مجاہدین کے بچاؤ کرنے کا جواز ثابت ہوا جیسا کہ حضرت ابو طلحہؓ کا عمل ہوا۔ آنحضرتﷺ ان کی نشانہ بازی کی کامیابی معلوم کرنے کے لئے نظر اٹھا کر دیکھتے کہ تیر کہاں جا کر گرا ہے‘ ان کی ہمت افزائی کے لئے بھی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2902
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2902
2902. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابو طلحہ ؓ اپنا اور نبی کریم ﷺ کا تحفظ ایک ہی ڈھال سے کررہے تھے۔ اور حضرت ابو طلحہ ؓ ماہر تیر انداز تھے۔ جب وہ تیر مارتے تو نبی کریم ﷺ سر مبارک اٹھا کر تیر گرنے کی جگہ دیکھتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2902]
حدیث حاشیہ: 1۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ جنگی ہتھیاروں ڈھال وغیرہ کا استعمال توکل کے منافی ہے۔ امام بخاری ؒ ان کی تردید کرنا چاہتے ہیں کہ ایسا کرنا توکل کے خلا ف نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں ان آلات کو استعمال کیا گیا۔ اگرچہ احتیاط کرنا تقدیر کو رد نہیں کرسکتا، تاہم انسان کی طبیعت میں وساوس راہ پاتے ہیں اور احتیاط کرنے سے وسوسے کا راستہ بند ہوجاتا ہے۔ 2۔ اس حدیث سے ایک ہی ڈھال سے دو مجاہدین کا بچاؤ کرنے کا جواز ثابت ہوا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2902