الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
18. بَابُ: {إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلاَ وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ} :
18. باب: جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی تھیں کہ ہمت ہار دیں حالانکہ اللہ دونوں کا مددگار تھا اور ایمانداروں کو تو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
(18) Chapter: “When two parties from among you were about the lose heart, but Allah was their Wali (Protector and Supporter).” (V.3:122)
حدیث نمبر: 4064
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر , حدثنا عبد الوارث , حدثنا عبد العزيز , عن انس رضي الله عنه , قال: لما كان يوم احد انهزم الناس عن النبي صلى الله عليه وسلم , وابو طلحة بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم مجوب عليه بحجفة له وكان ابو طلحة رجلا راميا شديد النزع كسر يومئذ قوسين او ثلاثا , وكان الرجل يمر معه بجعبة من النبل , فيقول: انثرها لابي طلحة , قال: ويشرف النبي صلى الله عليه وسلم ينظر إلى القوم , فيقول ابو طلحة: بابي انت وامي لا تشرف يصيبك سهم من سهام القوم , نحري دون نحرك , ولقد رايت عائشة بنت ابي بكر وام سليم وإنهما لمشمرتان ارى خدم سوقهما تنقزان القرب على متونهما تفرغانه في افواه القوم , ثم ترجعان فتملآنها ثم تجيئان فتفرغانه في افواه القوم ولقد وقع السيف من يدي ابي طلحة إما مرتين وإما ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ لَهُ وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ النَّزْعِ كَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا , وَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ بِجَعْبَةٍ مِنَ النَّبْلِ , فَيَقُولُ: انْثُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ , قَالَ: وَيُشْرِفُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ , فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَا تُشْرِفْ يُصِيبُكَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ , نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ , وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تُنْقِزَانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ , ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا ثُمَّ تَجِيئَانِ فَتُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ وَلَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدَيْ أَبِي طَلْحَةَ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَإِمَّا ثَلَاثًا".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ احد میں جب مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے منتشر ہو کر پسپا ہو گئے تو طلحہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے چمڑے کی ڈھال سے حفاظت کر رہے تھے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے تیرانداز تھے اور کمان خوب کھینچ کر تیر چلایا کرتے تھے۔ اس دن انہوں نے دو یا تین کمانیں توڑ دی تھیں۔ مسلمانوں میں سے کوئی اگر تیر کا ترکش لیے گزرتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرماتے یہ تیر ابوطلحہ کے لیے یہیں رکھتے جاؤ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کو دیکھنے کے لیے سر اٹھا کر جھانکتے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، سر مبارک اوپر نہ اٹھایئے کہیں ایسا نہ ہو کہ ادھر سے کوئی تیر آپ کو لگ جائے۔ میری گردن آپ سے پہلے ہے اور میں نے دیکھا کہ جنگ میں عائشہ بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا اور (انس رضی اللہ عنہ کی والدہ) ام سلیم رضی اللہ عنہا اپنے کپڑے اٹھائے ہوئے ہیں کہ ان کی پنڈلیاں نظر آ رہی تھیں اور مشکیزے اپنی پیٹھوں پر لیے دوڑ رہی ہیں اور اس کا پانی زخمی مسلمانوں کو پلا رہی ہیں پھر (جب اس کا پانی ختم ہو جاتا ہے) تو واپس آتی ہیں اور مشک بھر کر پھر لے جاتی ہیں اور مسلمانوں کو پلاتی ہیں۔ اس دن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے دو یا تین مرتبہ تلوار گر گئی تھی۔

Narrated Anas: When it was the day of Uhud, the people left the Prophet while Abu Talha was in front of the Prophet shielding him with his leather shield. Abu Talha was a skillful archer who used to shoot violently. He broke two or three arrow bows on that day. If a man carrying a quiver full of arrows passed by, the Prophet would say (to him), put (scatter) its contents for Abu Talha." The Prophet would raise his head to look at the enemy, whereupon Abu Talha would say, "Let my father and mother be sacrificed for you ! Do not raise your head, lest an arrow of the enemy should hit you. (Let) my neck (be struck) rather than your neck." I saw `Aisha, the daughter of Abu Bakr, and Um Sulaim rolling up their dresses so that I saw their leg-bangles while they were carrying water skins on their backs and emptying them in the mouths of the (wounded) people. They would return to refill them and again empty them in the mouths of the (wounded) people. The sword fell from Abu Talha's hand twice or thrice (on that day).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 393


   صحيح البخاري3811أنس بن مالكلما كان يوم أحد انهزم الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب به عليه بحجفة له وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد القد يكسر يومئذ قوسين أو ثلاثا وكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل فيقول انشرها لأبي طلحة
   صحيح البخاري2902أنس بن مالكأبو طلحة يتترس مع النبي بترس واحد وكان أبو طلحة حسن الرمي فكان إذا رمى تشرف النبي فينظر إلى موضع نبله
   صحيح البخاري4064أنس بن مالكلما كان يوم أحد انهزم الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب عليه بحجفة له وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد النزع كسر يومئذ قوسين أو ثلاثا وكان الرجل يمر معه بجعبة من النبل فيقول انثرها لأبي طلحة
   صحيح مسلم4683أنس بن مالكلما كان يوم أحد انهزم ناس من الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب عليه بحجفة قال وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد النزع وكسر يومئذ قوسين أو ثلاثا قال فكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل فيقول انثرها لأبي طلحة قا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4064  
4064. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب غزوہ اُحد میں لوگوں نے نبی ﷺ کو تنہا چھوڑ دیا تو حضرت ابو طلحہ ؓ اپنی ڈھال لے کر خود نبی ﷺ کے اوپر ڈھال بنے ہوئے تھے۔ حضرت ابوطلحہ ؓ زبردست تیر انداز تھے۔ انہوں نے اس روز دو یا تین کمانیں توڑی تھیں۔ اس دوران میں جو آدمی بھی آپ کے پاس سے تیروں کا ترکش لے کر گزرتا تو آپ اس سے کہتے: ان تیروں کو طلحہ ؓ کے پاس رکھ دو۔نبی ﷺ اپنا سر مبارک اٹھا کر کافروں کو دیکھتے تو حضرت ابوطلحہ کہتے: میرے باپ آپ پر قربان ہوں! آپ سر مبارک نہ اٹھائیں، مبادا کفار کا کوئی تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا سینہ آپ کے سینے کے آگے قربانی کے لیے موجود ہے۔ حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت عائشہ بنت ابی بکر اور حضرت ام سلیم ؓ کو بایں حالت دیکھا کہ وہ کپڑے اٹھائے ہوئے ہیں۔ میں ان کے پازیب دیکھ رہا تھا وہ اپنی پشتوں پر مشکیں بھر بھر کر لا رہی تھیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4064]
حدیث حاشیہ:
میدان جنگ میں خواتین اسلام کے کارنامے بھی رہتی دنیا تک یاد رہیں گے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ شدید ضرورت کے وقت خواتین اسلام کا گھروں سے باہرنکل کر کام کرنا بھی جائز ہے بشرطیکہ وہ شرعی پردہ اختیار کئے ہوئے ہوں۔
جنگ میں ان کی پنڈلیوں کا نظر آنا یہ بدرجہ مجبوری تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4064   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4064  
4064. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب غزوہ اُحد میں لوگوں نے نبی ﷺ کو تنہا چھوڑ دیا تو حضرت ابو طلحہ ؓ اپنی ڈھال لے کر خود نبی ﷺ کے اوپر ڈھال بنے ہوئے تھے۔ حضرت ابوطلحہ ؓ زبردست تیر انداز تھے۔ انہوں نے اس روز دو یا تین کمانیں توڑی تھیں۔ اس دوران میں جو آدمی بھی آپ کے پاس سے تیروں کا ترکش لے کر گزرتا تو آپ اس سے کہتے: ان تیروں کو طلحہ ؓ کے پاس رکھ دو۔نبی ﷺ اپنا سر مبارک اٹھا کر کافروں کو دیکھتے تو حضرت ابوطلحہ کہتے: میرے باپ آپ پر قربان ہوں! آپ سر مبارک نہ اٹھائیں، مبادا کفار کا کوئی تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا سینہ آپ کے سینے کے آگے قربانی کے لیے موجود ہے۔ حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت عائشہ بنت ابی بکر اور حضرت ام سلیم ؓ کو بایں حالت دیکھا کہ وہ کپڑے اٹھائے ہوئے ہیں۔ میں ان کے پازیب دیکھ رہا تھا وہ اپنی پشتوں پر مشکیں بھر بھر کر لا رہی تھیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4064]
حدیث حاشیہ:

گزشتہ حدیث میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ کا ذکر ہوا تھا اور وہ مہاجرین میں سے ہیں۔
اس حدیث میں حضرت طلحہ کا ذکر خیر ہے ان کا نام زید بن سہل ہے۔
حضرت انس ؓ کے سوتیلے باپ اور حضرت ام سلیم ؓ کے شوہر نامدار ہیں۔

حدیث کے آخر میں ہے کہ غزوہ احد میں ان کے ہاتھ سے دو تین مرتبہ تلوار گری۔
اس روایت میں تلوار گرنے کا سبب ذکر نہیں ہوا لیکن صحیح مسلم میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عین جنگ کے وقت صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین پر اونگھ ڈال دی تاکہ انھیں زخموں سے آرام ہو۔
اس اونگھ کی حالت میں ان کے ہاتھوں سے تلواریں گریں۔
ان حضرات میں حضرت ابو طلحہ ؓ بھی تھے جن کے ہاتھ سے تلوار گری۔
(صحیح مسلم، الجهاد، حدیث: 4683۔
)

حضرت ابو طلحہ ؓ کا اپنا بیان ہے کہ مجھ پر اونگھ طاری ہو گئی اور کئی مرتبہ میرے ہاتھ سے تلوار گری۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4088۔
)

مزید تفصیل آگے آئے گی۔
باذن اللہ تعالیٰ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4064   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.