الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
The Book of The Obligations of Khumus
19. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ وَغَيْرَهُمْ مِنَ الْخُمُسِ وَنَحْوِهِ:
19. باب: تالیف قلوب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بعض کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا۔
(19) Chapter. What the Prophet (p.b.u.h) used to give to those Muslims whose faith was not so firm, and to other Muslims, from the Khumus or other resources.
حدیث نمبر: Q3143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
رواه عبد الله بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم.رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس کو عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

حدیث نمبر: 3143
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا الاوزاعي، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب وعروة بن الزبير، ان حكيم بن حزام رضي الله عنه، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم قال لي:" يا حكيم إن هذا المال خضر حلو فمن اخذه بسخاوة نفس بورك له فيه ومن اخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه وكان كالذي ياكل ولا يشبع واليد العليا خير من اليد السفلى، قال: حكيم، فقلت: يا رسول الله، والذي بعثك بالحق لا ارزا احدا بعدك شيئا حتى افارق الدنيا، فكان ابو بكر يدعو حكيما ليعطيه العطاء فيابى ان يقبل منه شيئا، ثم إن عمر دعاه ليعطيه فابى ان يقبل، فقال: يا معشر المسلمين إني اعرض عليه حقه الذي قسم الله له من هذا الفيء فيابى ان ياخذه فلم يرزا حكيم احدا من الناس شيئا بعد النبي صلى الله عليه وسلم حتى توفي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أن حكيم بن حزام رضي الله عنه، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ لِي:" يَا حَكِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، قَالَ: حَكِيمٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ شَيْئًا حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَدْعُو حَكِيمًا لِيُعْطِيَهُ الْعَطَاءَ فَيَأْبَى أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا، ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ إِنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ الَّذِي قَسَمَ اللَّهُ لَهُ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ فَيَأْبَى أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَكِيمٌ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ شَيْئًا بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تُوُفِّيَ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ روپیہ مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطا فرمایا، پھر دوبارہ میں نے مانگا اور اس مرتبہ بھی آپ نے عطا فرمایا، پھر ارشاد فرمایا، حکیم! یہ مال دیکھنے میں سرسبز بہت میٹھا اور مزیدار ہے لیکن جو شخص اسے دل کی بے طمعی کے ساتھ لے اس کے مال میں تو برکت ہوتی ہے اور جو شخص اسے لالچ اور حرص کے ساتھ لے تو اس کے مال میں برکت نہیں ہوتی، بلکہ اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو کھائے جاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا اور اوپر کا ہاتھ (دینے والا) نیچے کے ہاتھ (لینے والے) سے بہتر ہوتا ہے۔ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کے بعد اب میں کسی سے کچھ بھی نہیں مانگوں گا، یہاں تک کہ اس دنیا میں سے چلا جاؤں گا۔ چنانچہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد) ابوبکر رضی اللہ عنہ انہیں دینے کے لیے بلاتے، لیکن وہ اس میں سے ایک پیسہ بھی لینے سے انکار کر دیتے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ (اپنے زمانہ خلافت میں) انہیں دینے کے لیے بلاتے اور ان سے بھی لینے سے انہوں نے انکار کر دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ مسلمانو! میں انہیں ان کا حق دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے فئے کے مال سے ان کا حصہ مقرر کیا ہے۔ لیکن یہ اسے بھی قبول نہیں کرتے۔ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کی وفات ہو گئی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد انہوں نے کسی سے کوئی چیز نہیں لی۔

Narrated `Urwa bin Az-Zubair: Hakim bin Hizam said, "I asked Allah's Apostle for something, and he gave me. I asked him again, and he gave me, and said to me. 'O Hakim! This wealth is like green sweet (i.e. fruit), and if one takes it without greed, then one is blessed in it, and if one takes it with greediness, then one is not blessed in it, and will be like the one who eats without satisfaction. And an upper (i.e. giving) hand is better than a lower (i.e. taking) hand,' I said, 'O Allah's Apostle! By Him Who has sent you with the Truth. I will not ask anyone for anything after you till I leave this world." So, when Abu Bakr during his Caliphate, called Hakim to give him (some money), Hakim refused to accept anything from him. Once `Umar called him (during his Caliphate) in order to give him something, but Hakim refused to accept it, whereupon `Umar said, "O Muslims! I give him (i.e. Haklm) his right which Allah has assigned to him) from this Fai '(booty), but he refuses to take it." So Haklm never took anything from anybody after the Prophet till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 371


   صحيح البخاري3143حكيم بن حزامالمال خضر حلو من أخذه بسخاوة نفس بورك له فيه من أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه وكان كالذي يأكل ولا يشبع اليد العليا خير من اليد السفلى
   صحيح البخاري2750حكيم بن حزامالمال خضر حلو من أخذه بسخاوة نفس بورك له فيه من أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه وكان كالذي يأكل ولا يشبع اليد العليا خير من اليد السفلى
   صحيح البخاري6441حكيم بن حزامالمال خضرة حلوة من أخذه بطيب نفس بورك له فيه من أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه وكان كالذي يأكل ولا يشبع اليد العليا خير من اليد السفلى
   صحيح البخاري1472حكيم بن حزامالمال خضرة حلوة من أخذه بسخاوة نفس بورك له فيه من أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه كالذي يأكل ولا يشبع اليد العليا خير من اليد السفلى
   صحيح مسلم2387حكيم بن حزامالمال خضرة حلوة من أخذه بطيب نفس بورك له فيه من أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه وكان كالذي يأكل ولا يشبع اليد العليا خير من اليد السفلى
   سنن النسائى الصغرى2604حكيم بن حزامالمال حلوة من أخذه بسخاوة نفس بورك له فيه من أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه وكان كالذي يأكل ولا يشبع اليد العليا خير من اليد السفلى
   سنن النسائى الصغرى2603حكيم بن حزامالمال خضرة حلوة من أخذه بسخاوة نفس بورك له فيه من أخذه بإشراف النفس لم يبارك له فيه وكان كالذي يأكل ولا يشبع اليد العليا خير من اليد السفلى
   سنن النسائى الصغرى2602حكيم بن حزامالمال خضرة حلوة من أخذه بطيب نفس بورك له فيه من أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه وكان كالذي يأكل ولا يشبع اليد العليا خير من اليد السفلى
   سنن النسائى الصغرى2532حكيم بن حزامالمال خضرة حلوة من أخذه بطيب نفس بورك له فيه من أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه وكان كالذي يأكل ولا يشبع اليد العليا خير من اليد السفلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3143  
3143. حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ مال مانگا تو آپ نے مجھے عطا فرمایا۔ پھر میں نے دوبارہ مانگ تو اس مرتبہ بھی آپ نے عطا کیا اور ارشاد فرمایا: اے حکیم! یہ مال(دیکھنے میں) بہت دلربا اور شیریں ہے لیکن جو شخص اسے سیر چشمی سے لے تو اس کے لیے اس میں بہت برکت ہوگی اور جس نے حرص ولالچ سے اس لیا، اس کے لیے اس میں کوئی برکت نہیں ہے بلکہ وہ تو اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے مگر اس کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اوپر والاہاتھ (دینے والا)نیچے والے ہاتھ(لینے والے) سے بہتر ہےہوتا ہے۔ حضرت حکیم بن حزام ؓ نے (متاثر ہوکر) عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ!آپ کے بعد میں کسی سے کچھ نہیں مانگوں گا یہاں تک کہ میں دنیا سے رخصت ہوجاؤں۔ چنانچہ حضرت ابو بکر ؓ نے ان کو عطیہ دینے کے لیے بلایا تو انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ پھر حضرت عمر ؓ نے انھیں مال عطیہ کرنے کے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3143]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ حضرت حکیم بن حزام ؓ نئے نئے مشرف بہ اسلام ہوئے تھے، آپ نے ان کی تالیف قلب کے لیے ان کو دو دو بار روپیہ دیا۔
بعد میں آنحضرت ﷺ کا ارشاد گرامی سن کر حضرت حکيمؓ نے تاحیات اپنے وعدے کو نبھایا اوراپنا جائز حق بھی چھوڑدیا کہ کہیں نفس کو اس طرح مفت خوری کی عادت نہ ہوجائے۔
مردان حق ایسے ہی ہوتے ہیں۔
جو اس دنیا میں کبریت احمر کا حکم رکھتے ہیں۔
إلا ماشاءاللہ۔
آج کی دنیا میں جسے ایسی باتیں کرتا پاؤ اس کے اندر جائزہ لوگے تو معلوم ہوگا کہ یہی خود دنیا کا بدترین حریص ہے۔
إلا ماشاءاللہ۔
یہی حال بہت سے مدعیان تدین کا ہے جو ظاہر میں بڑے حق گو اور اندرون خانہ بدترین بدمعاملہ ثابت ہوتے ہیں۔
إلامن رحمه اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3143   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3143  
3143. حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ مال مانگا تو آپ نے مجھے عطا فرمایا۔ پھر میں نے دوبارہ مانگ تو اس مرتبہ بھی آپ نے عطا کیا اور ارشاد فرمایا: اے حکیم! یہ مال(دیکھنے میں) بہت دلربا اور شیریں ہے لیکن جو شخص اسے سیر چشمی سے لے تو اس کے لیے اس میں بہت برکت ہوگی اور جس نے حرص ولالچ سے اس لیا، اس کے لیے اس میں کوئی برکت نہیں ہے بلکہ وہ تو اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے مگر اس کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اوپر والاہاتھ (دینے والا)نیچے والے ہاتھ(لینے والے) سے بہتر ہےہوتا ہے۔ حضرت حکیم بن حزام ؓ نے (متاثر ہوکر) عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ!آپ کے بعد میں کسی سے کچھ نہیں مانگوں گا یہاں تک کہ میں دنیا سے رخصت ہوجاؤں۔ چنانچہ حضرت ابو بکر ؓ نے ان کو عطیہ دینے کے لیے بلایا تو انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ پھر حضرت عمر ؓ نے انھیں مال عطیہ کرنے کے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3143]
حدیث حاشیہ:

حضرت حکیم بن حزام ؓ فتح مکہ کے وقت نئے نئے مسلمان ہوئے تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کی تالیف قلب کے لیے انھیں دوبارہ مال دیا بعد میں آپ کا وعظ سن کروہ اس قدر متاثر ہوئے کہ وعدہ کیا کہ آئندہ میں کسی سے کچھ نہیں مانگوں گا۔
چنانچہ وہ تاحیات اپنے وعدے پر قائم رہے اور اپنا جائز حق بھی چھوڑدیا کہ کہیں نفس مفت خوری کا عادی نہ بن جائے۔

مؤلفہ القلوب سے مراد وہ لوگ ہیں جو مسلمان ہوئے ہوں لیکن دلی طور پر کمزور ہوں اور اسلام ان کے دل میں ابھی پختہ نہ ہوا ہو یا ایسے غیر مسلم مراد ہیں جن کے اسلام لانے کی توقع ہو۔
رسول اللہﷺ ایسے حضرات کی مال خمس سے دلجوئی کرتے تھے اس حدیث سے بھی امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ خمس کا مال امام کی صوابدید پر موقوف ہے وہ جہاں چاہے اسے خرچ کرے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3143   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.