الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
6. بَابُ ذِكْرِ الْمَلاَئِكَةِ:
6. باب: فرشتوں کا بیان۔
(6) Chapter. The reference to angels.
حدیث نمبر: 3222
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن حبيب بن ابي ثابت، عن زيد بن وهب، عن ابي ذر رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم، قال لي جبريل:" من مات من امتك لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة، او لم يدخل النار، قال: وإن زنى وإن سرق، قال: وإن".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِي جِبْرِيلُ:" مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، أَوْ لَمْ يَدْخُلِ النَّارَ، قَالَ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ، قَالَ: وَإِنْ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے حبیب بن ابی ثابت نے، ان سے زید بن وہب نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل علیہ السلام کہہ گئے ہیں کہ تمہاری امت کا جو آدمی اس حالت میں مرے گا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا رہا ہو گا، تو وہ جنت میں داخل ہو گا یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) جہنم میں داخل نہیں ہو گا۔ خواہ اس نے اپنی زندگی میں زنا کیا ہو، خواہ چوری کی ہو، اور خواہ زنا اور چوری کرتا ہو۔

Narrated Abu Dhar: The Prophet said, "Gabriel said to me, 'Whoever amongst your followers die without having worshipped others besides Allah, will enter Paradise (or will not enter the (Hell) Fire)." The Prophet asked. "Even if he has committed illegal sexual intercourse or theft?" He replied, "Even then."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 445


   صحيح البخاري3222جندب بن عبد اللهمن مات من أمتك لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة أو لم يدخل النار قال وإن زنى وإن سرق قال وإن
   صحيح البخاري5827جندب بن عبد اللهما من عبد قال لا إله إلا الله ثم مات على ذلك إلا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق
   صحيح البخاري7487جندب بن عبد اللهمن مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة قلت وإن سرق وإن زنى قال وإن سرق وإن زنى
   صحيح مسلم272جندب بن عبد اللهمن مات من أمتك لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق
   صحيح مسلم273جندب بن عبد اللهما من عبد قال لا إله إلا الله ثم مات على ذلك إلا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق ثلاثا ثم قال في الرابعة على رغم أنف أبي ذر قال فخرج أبو ذر وهو يقول وإن رغم أنف أبي ذر
   جامع الترمذي2644جندب بن عبد اللهمن مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال نعم
   مشكوة المصابيح26جندب بن عبد اللهما من عبد قال لا إله إلا الله ثم مات على ذلك إلا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق على رغم انف ابي ذر وكان ابو ذر إذا حدث بهذا قال وإن رغم انف ابي ذر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 26  
´لا الہ الا اللہ کہنے والے کے لیے خوشخبری`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدِ اسْتَيْقَظَ فَقَالَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَر» . . .»
. . . سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر سفید کپڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوئے تھے۔ (میں سوتا ہوا دیکھ کر واپس چلا گیا) پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو چکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس بندے نے لا الہ الا اللہ کہا یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور پھر وہ اسی عقیدے پر مر گیا تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اس نے چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگرچہ اس نے زنا کیا اگرچہ اس نے چوری کی ہو۔ پھر میں نے عرض کیا اگرچہ زنا کیا اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی ہو۔ پھر میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی ہو۔ پھر میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو، ابوذر کی ناک پر مٹی ہو۔ (یعنی اگرچہ تمہیں ناگوار اور برا معلوم ہو مگر ایسا شخص صرف بخشا جائے گا۔) ابوذر رضی اللہ عنہ جب یہ حدیث بیان کرتے تو «وان رغم انف ابي ذر» کہتے اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 26]

تخریج الحدیث:
[صحیح بخاری 5827]،
[صحیح مسلم 272،273]

فقہ الحدیث
➊ معلوم ہوا کہ گناہ گار مؤمن آخر کار رب کریم کی مغفرت سے ضرور جنت میں جائے گا۔ جنت جانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ گناہ کا کوئی نقصان نہیں ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ چاہے تو گناہ معاف فرما دے اور اگر چاہے تو سزا دینے کے بعد جنت میں داخل کر دے، لہٰذا گناہ گار ابدی جہنمی نہیں ہے۔
➋ یہ حدیث خوارج و معتزلہ کا رد ہے، کیونکہ وہ زنا اور چوری کرنے والے کو ابدی جہنمی سمجھتے ہیں۔
➌ ایک حدیث میں آیا ہے کہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب زانی زنا کرتا ہے تو وہ (اس وقت) مومن نہیں ہوتا، اور جب چوری کرتا ہے تو (اس وقت) وہ مومن نہیں ہوتا۔ الخ [صحيح البخاري: 2475، صحيح مسلم: 57/10، واضواءالمصابيح: 53]
لہٰذا ہر مومن پر لازم ہے کہ تمام کبیرہ و صغیرہ گناہوں سے ہمیشہ اجتناب کرے۔
➍ تصدیق کے لئے بات دہرانا جائز ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 26   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2644  
´امت محمدیہ کی فرقہ بندی کا بیان۔`
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل (علیہ السلام) آئے اور مجھے بشارت دی کہ جو شخص اس حال میں مر گیا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا تو وہ جنت میں جائے گا، میں نے کہا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ آپ نے فرمایا: ہاں، (اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2644]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کی صورت یہ ہوگی کہ وہ زنا اورچوری کی اپنی سزا کاٹ کر اپنے موحد ہونے کے صلہ میں لامحالہ جنت میں جائے گا،
یا ممکن ہے رب العالمین اپنی رحمت سے اسے معاف کر دے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2644   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3222  
3222. حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مجھے جبرئیل ؑ نے کہا ہے: آپ کی امت کا جو فرد اس حالت میں فوت ہوکہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا یا (فرمایا کہ) وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔ حضرت ابو زر ؓ نے کہا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کا ارتکاب کیا ہو؟ آپ نے فرمایا: خواہ وہ چوری اور زنا کا مرتکب ہی کیوں نہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3222]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک چاہے گا تو ان کو معاف کردے گا اور اگر چاہے گا تو ان کو گناہوں کی سزا دے کر بعد میں جنت میں داخل کردے گا۔
بشرطیکہ وہ دنیا میں کبھی شرک کے مرتکب نہ ہوئے ہوں کیوں کہ مشرک کے لیے اللہ نے جنت کو قطعاً حرام کردیا ہے۔
وہ نام نہاد مسلمان غور کریں جو بزرگوں کے مزارات پر جاکر شرکیہ افعال کا ارتکاب کرتے ہیں، قبروں پر سجدہ اور طواف کرتے ہیں۔
ان کے مشرک ہونے میں کوئی شک نہیں ہے، ایسے لوگ ہرگز جنت میں نہ جائیں گے خواہ کتنے ہی نیک کام کرتے ہوں، اللہ نے اپنے نبی کریم ﷺ کے بارے میں خود فرمادیا ہے۔
﴿لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾ (الزمر: 65)
اے رسول! اگر آپ بھی شرک کربیٹھیں تو آپ کی ساری نیکیاں برباد ہوجائیں گی اور آپ خسارہ پانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔
کرمانی نے کہا کہ روایت میں ایسے گنہگاروں کے دوزخ میں نہ داخل ہونے سے مراد ان کا ہمیشگی کا دخول مراد ہے۔
ویجب التأویل بمثله جمعابین الآیات و الأحادیث۔
(کرمانی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3222   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3222  
3222. حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مجھے جبرئیل ؑ نے کہا ہے: آپ کی امت کا جو فرد اس حالت میں فوت ہوکہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا یا (فرمایا کہ) وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔ حضرت ابو زر ؓ نے کہا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کا ارتکاب کیا ہو؟ آپ نے فرمایا: خواہ وہ چوری اور زنا کا مرتکب ہی کیوں نہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3222]
حدیث حاشیہ:

مشرک کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کردی ہے۔
اس کے برعکس جس شخص نے شرک کا ارتکاب نہ کیا ہو وہ بہرحال جنت میں ضرورجائے گا، خواہ اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کرکے پہلے ہی مرحلے میں اسے جنت میں داخل کردے یا وہ اپنے گناہوں کی سزا بھگت کربالآخر جنت میں پہنچ جائے۔
بہرحال ایسا شخص جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا۔

امام بخاری ؒنے اس حدیث سے حضرت جبریل ؑ کے وجود کو ثابت کیا ہے اور ان کی کارکردگی بیان کی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3222   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.