الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
50. بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ:
50. باب: بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان۔
(50) Chapter. What has been said about Bani Israel.
حدیث نمبر: 3460
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: سمعت عمر رضي الله عنه، يقول: قاتل الله فلانا الم يعلم ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لعن الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها"، تابعه جابر وابو هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَاتَلَ اللَّهُ فُلَانًا أَلَمْ يَعْلَمْ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَجَمَّلُوهَا فَبَاعُوهَا"، تَابَعَهُ جَابِرٌ وَأَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے طاؤس نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ فلاں کو تباہ کرے۔ انہیں کیا معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا یہود پر اللہ کی لعنت ہو، ان کے لیے چربی حرام ہوئی تو انہوں نے اسے پگھلا کر بیچنا شروع کر دیا۔ اس روایت کو ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ جابر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

Narrated Ibn `Abbas: I heard `Umar saying, "May Allah Curse so-and-so! Doesn't he know that the Prophet said, 'May Allah curse the Jews for, though they were forbidden (to eat) fat, they liquefied it and sold it. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 666


   صحيح البخاري3460عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   صحيح البخاري2223عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   صحيح مسلم4050عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   سنن أبي داود3488عبد الله بن عباسلعن الله اليهود ثلاثا إن الله حرم عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها وإن الله إذا حرم على قوم أكل شيء حرم عليهم ثمنه
   سنن النسائى الصغرى4262عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها
   سنن ابن ماجه3383عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   المعجم الصغير للطبراني519عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها
   مسندالحميدي13عبد الله بن عباسلعن الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3383  
´شراب کی تجارت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو کہا: اللہ تعالیٰ سمرہ کو تباہ کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یہود پر اللہ کی لعنت ہو، اس لیے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی، تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3383]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحاح ستہ میں سمرہ نامی دو صحابہ کرامرضوان اللہ عنھم اجمعین کی احادیث موجود ہیں۔
اس حدیث میں مذکورصحابی سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
سمرہ بن جنادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں۔ (فتح الباری: 4/ 523 بحوالہ بیھقی)

(2)
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شراب کیوں فروخت کی؟ اس کی مختلف توجہیات ذکرکی گئی ہیں۔
مثلاً ممکن ہے انھوں نے سرکے کی صورت میں تبدیل کرکے فروخت کیا ہو۔
اور ان کا یہ خیال ہو کہ شراب سے سرکہ بنانا جائز ہے۔
جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ معلوم ہو کہ شراب حرام ہے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اسے بیچنا بھی حرام ہے۔

(3)
یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ انھوں نے شراب حاصل ہی کیوں کی؟ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بارے میں علماء کےاقوال ذکر کیے ہیں۔
کہ ممکن ہے انھیں جزیہ میں ملی ہو یاغنیمت میں ملی ہو۔ (فتح الباری حوالہ مذکورہ بالا)

(4)
عربی زبان میں گوشت سے حاصل ہونے والی چربی کو شحم کہتے ہیں۔
اور پگھلی ہوئی چربی کو ودک کہتے ہیں۔
لیکن نام بدلنے سے شرعی حکم تبدیل نہیں ہوتا۔

(5)
یہودیوں نے یہ حیلہ کیا تھا کہ ہم پر شحم حرام ہے اور ہم ودک بیچ رہے ہیں۔
جو دوسری چیز ہے۔

(6)
جس چیز کا کوئی جائز استعمال نہ ہو اسے بیچنا خریدنا حرام ہے۔

(7)
حیلے سے حرام چیز حلال نہیں ہوجاتی بلکہ جرم زیادہ شدید ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3383   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3460  
3460. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نےکہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ فلاں کو ہلاک کرے! کیا اسے معلوم نہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا تھا: یہودیوں پر اللہ تعالیٰ لعنت کرے ان کے لیے چربی حرام ہوئی تو انھوں نے اسے پگھلا کر فروخت کرنا شروع کر دیا۔ اس روایت کو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ حضرت جابر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی نبی ﷺ سے روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3460]
حدیث حاشیہ:
فلان سےمراد سمرہ بن جندب ہیں جنہوں نے کافروں سےجزیہ میں شراب وصول کرلی تھی اور اس کوبیچ کر اس کاپیسہ بیت المال کوروانہ کردیا، سمرہ نےاپنی رائے سےیہ اجتہاد کیا تھا کہ اس میں کوئی قباحت نہیں، انہوں نے یہ حدیث نہیں سنی تھی، اس لیے حضرت عمر نےان کو کوئی سزا نہیں دی۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3460   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3460  
3460. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نےکہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ فلاں کو ہلاک کرے! کیا اسے معلوم نہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا تھا: یہودیوں پر اللہ تعالیٰ لعنت کرے ان کے لیے چربی حرام ہوئی تو انھوں نے اسے پگھلا کر فروخت کرنا شروع کر دیا۔ اس روایت کو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ حضرت جابر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی نبی ﷺ سے روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3460]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو کتاب البیوع میں تفصیل سے بیان کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ بات پہنچی کہ فلاں آدمی نے شراب فروخت کی ہے۔
(صحیح البخاري، البیوع، حدیث 2223)
دراصل حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کفار سے جذیے کے عوض شراب لی اور اسے فروخت کرکے اس کی قیمت بیت المال میں جمع کرادی۔
اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تنبیہ فرمائی کہ یہ تو یہودیوں کا کردار ہے کہ وہ اللہ کی حرام کردہ اشیاء کی قیمت کھا جاتے تھے، حالانکہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نےحرام کیا ہو اس کی خرید و فروخت بھی حرام ہوتی ہے۔
چونکہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی رائے سے اجتہاد کیا تھا کہ ایساکرنے میں کوئی خرابی نہیں اور انھیں یہ حدیث نہیں پہنچی تھی، اس لیے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے مزید باز پرس نہیں فرمائی۔

بہرحال اس حدیث میں یہودیوں کے ایک کردار سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ ان پر چربی حرام تھی لیکن انھوں نے اسے پگھلا کر بیچنا شروع کردیا جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی صریح خلاف ورزی تھی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3460   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.