الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Drinks
7. بَابُ : التِّجَارَةِ فِي الْخَمْرِ
7. باب: شراب کی تجارت کا بیان۔
Chapter: Dealing in wine
حدیث نمبر: 3383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان , عن عمرو بن دينار , عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال: بلغ عمر ، ان سمرة باع خمرا , فقال: قاتل الله سمرة , الم يعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" لعن الله اليهود , حرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بَلَغَ عُمَرَ ، أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا , فَقَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ , أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ , حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو کہا: اللہ تعالیٰ سمرہ کو تباہ کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یہود پر اللہ کی لعنت ہو، اس لیے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی، تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 103 (2223)، الأنبیاء 50 (3457)، صحیح مسلم/المساقاة 13 (1582)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 8 (4262)، (تحفة الأشراف: 10501)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/25)، سنن الدارمی/الأشرابة 9 (2150) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور بیچ کر اس کی قیمت کھا لی، معلوم ہوا کہ جیسے شراب حرام ہے، ویسے ہی اس کی قیمت لینا اور تجارت کرنا بھی حرام ہے، افسوس ہے کہ ہمارے زمانے میں بعض مسلمان تاجر اپنی دوکانوں میں شراب بھی رکھتے ہیں، اور خیال رکھتے ہیں کہ شراب کے بیچنے میں اتنا گناہ نہیں ہے جتنا اس کے پینے میں، حالانکہ حدیث کی روسے یہ سب برابر ہیں اور سب پر لعنت آتی ہے، اور شراب کا پیشہ حرام ہے، اس کا پینا اور پیلانا دونوں جائز نہیں، اسی طرح سود کا پیشہ اور جو تاجر شراب اور سود کی تجارت کرتا ہو اس کی دعوت میں جاتا تقوی اور دین داری کے خلاف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري3460عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   صحيح البخاري2223عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   صحيح مسلم4050عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   سنن أبي داود3488عبد الله بن عباسلعن الله اليهود ثلاثا إن الله حرم عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها وإن الله إذا حرم على قوم أكل شيء حرم عليهم ثمنه
   سنن النسائى الصغرى4262عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها
   سنن ابن ماجه3383عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   المعجم الصغير للطبراني519عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها
   مسندالحميدي13عبد الله بن عباسلعن الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3383  
´شراب کی تجارت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو کہا: اللہ تعالیٰ سمرہ کو تباہ کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یہود پر اللہ کی لعنت ہو، اس لیے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی، تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3383]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحاح ستہ میں سمرہ نامی دو صحابہ کرامرضوان اللہ عنھم اجمعین کی احادیث موجود ہیں۔
اس حدیث میں مذکورصحابی سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
سمرہ بن جنادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں۔ (فتح الباری: 4/ 523 بحوالہ بیھقی)

(2)
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شراب کیوں فروخت کی؟ اس کی مختلف توجہیات ذکرکی گئی ہیں۔
مثلاً ممکن ہے انھوں نے سرکے کی صورت میں تبدیل کرکے فروخت کیا ہو۔
اور ان کا یہ خیال ہو کہ شراب سے سرکہ بنانا جائز ہے۔
جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ معلوم ہو کہ شراب حرام ہے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اسے بیچنا بھی حرام ہے۔

(3)
یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ انھوں نے شراب حاصل ہی کیوں کی؟ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بارے میں علماء کےاقوال ذکر کیے ہیں۔
کہ ممکن ہے انھیں جزیہ میں ملی ہو یاغنیمت میں ملی ہو۔ (فتح الباری حوالہ مذکورہ بالا)

(4)
عربی زبان میں گوشت سے حاصل ہونے والی چربی کو شحم کہتے ہیں۔
اور پگھلی ہوئی چربی کو ودک کہتے ہیں۔
لیکن نام بدلنے سے شرعی حکم تبدیل نہیں ہوتا۔

(5)
یہودیوں نے یہ حیلہ کیا تھا کہ ہم پر شحم حرام ہے اور ہم ودک بیچ رہے ہیں۔
جو دوسری چیز ہے۔

(6)
جس چیز کا کوئی جائز استعمال نہ ہو اسے بیچنا خریدنا حرام ہے۔

(7)
حیلے سے حرام چیز حلال نہیں ہوجاتی بلکہ جرم زیادہ شدید ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3383   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.