الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
25. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
(25) Chapter. The signs of Prophethood in Islam.
حدیث نمبر: 3631
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عمرو بن عباس، حدثنا ابن مهدي، حدثنا سفيان، عن محمد بن المنكدر، عن جابر رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" هل لكم من انماط؟، قلت: وانى يكون لنا الانماط، قال: اما إنه سيكون لكم الانماط فانا اقول لها يعني امراته اخري عني انماطك، فتقول: الم يقل النبي صلى الله عليه وسلم إنها ستكون لكم الانماط فادعها".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكُمْ مِنْ أَنْمَاطٍ؟، قُلْتُ: وَأَنَّى يَكُونُ لَنَا الْأَنْمَاطُ، قَالَ: أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ لَكُمُ الْأَنْمَاطُ فَأَنَا أَقُولُ لَهَا يَعْنِي امْرَأَتَهُ أَخِّرِي عَنِّي أَنْمَاطَكِ، فَتَقُولُ: أَلَمْ يَقُلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمُ الْأَنْمَاطُ فَأَدَعُهَا".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ (ان کی شادی کے موقع پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس قالین ہیں؟ میں نے عرض کیا، ہمارے پاس قالین کہاں؟ (ہم غریب لوگ ہیں) اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو ایک وقت آئے گا کہ تمہارے پاس عمدہ عمدہ قالین ہوں گے۔ اب جب میں اس سے (اپنی بیوی سے) کہتا ہوں کہ اپنے قالین ہٹا لے تو وہ کہتی ہے کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے نہیں فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب تمہارے پاس قالین ہوں گے۔ چنانچہ میں انہیں وہیں رہنے دیتا ہوں (اور چپ ہو جاتا ہوں)۔

Narrated Jabir: (Once) the Prophet said, "Have you got carpets?" I replied, "Whence can we get carpets?" He said, "But you shall soon have carpets." I used to say to my wife, "Remove your carpets from my sight," but she would say, "Didn't the Prophet tell you that you would soon have carpets?" So I would give up my request.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 825


   صحيح البخاري5161جابر بن عبد اللهلنا أنماط قال إنها ستكون
   صحيح البخاري3631جابر بن عبد اللهستكون لكم الأنماط فأدعها
   صحيح مسلم5450جابر بن عبد اللهلنا أنماط قال أما إنها ستكون
   صحيح مسلم5449جابر بن عبد اللهلنا أنماط قال أما إنها ستكون
   جامع الترمذي2774جابر بن عبد اللههل لكم أنماط قلت وأنى تكون لنا أنماط
   سنن أبي داود4145جابر بن عبد اللهستكون لكم أنماط
   سنن النسائى الصغرى3388جابر بن عبد اللهلنا أنماط قال إنها ستكون
   مسندالحميدي1262جابر بن عبد اللهيا جابر أتخذتم أنماطا؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2774  
´غالیچہ (چھوٹے قالین) رکھنے کی رخصت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس «انماط» (غالیچے) ہیں؟ میں نے کہا: غالیچے ہمارے پاس کہاں سے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہارے پاس عنقریب «انماط» (غالیچے) ہوں گے۔‏‏‏‏ (تو اب وہ زمانہ آ گیا ہے) میں اپنی بیوی سے کہتا ہوں کہ تم اپنے «انماط» (غالیچے) مجھ سے دور رکھو۔ تو وہ کہتی ہے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہ کہا تھا کہ تمہارے پاس «انماط» ہوں گے، تو میں اس سے درگزر کر جاتا ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2774]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپﷺ نے جوپیشین گوئی کی تھی کہ مسلمان مالدار ہو جائیں گے،
اورعیش وعشرت کی ساری چیزیں انہیں میسر ہوں گی بحمد اللہ آج مسلمان آپﷺ کی اس پیشین گوئی سے پوری طرح مستفید ہو رہے ہیں،
اس حدیث سے غالیچے رکھنے کی اجازت کا پتا چلتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2774   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4145  
´بستر اور بچھونے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے توشک اور گدے بنا لیے؟ میں نے عرض کیا: ہمیں گدے کہاں میسر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تمہارے پاس گدے ہوں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4145]
فوائد ومسائل:
مسلمان کا بستر بھی صاف ستھرا اور نفیس ہو تو زہد کے خلاف نہی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4145   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3631  
3631. حضرت جابر بن عبد اللہ سےؓ روایت ہے، انھوں نے کہا: (شادی کے موقع پر)نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: کیا تمھارے پاس قالین ہیں؟ میں نے عرض کیا: ہمارے پاس قالین کہاں سے آئے؟آپ ﷺ نے فرمایا: ایک وقت تمھارے پاس عمدہ عمدہ قالین ہوں گے۔ چنانچہ ایک وقت آیا کہ میں اپنی بیوی سے کہتا تھا کہ اپنے قالین ہمارے پاس سے ہٹا دے تو وہ کہتی ہیں: کیا نبی ﷺ نے نہیں فرمایا تھا: عنقریب تمھارے پاس قالین ہوں گے۔ یہ سن کر میں انھیں وہیں رہنے دیتا ہوں۔ (اور خاموش ہو جا تا ہوں۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3631]
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں نبی کریم ﷺ کی ایک پیش گوئی کا ذکر ہے جو حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ نے خود اس صداقت کو دیکھا۔
یہ علامت نبوت میں سے ایک اہم علامت ہے، یہی حدیث اور باب میں وجہ مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3631   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3631  
3631. حضرت جابر بن عبد اللہ سےؓ روایت ہے، انھوں نے کہا: (شادی کے موقع پر)نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: کیا تمھارے پاس قالین ہیں؟ میں نے عرض کیا: ہمارے پاس قالین کہاں سے آئے؟آپ ﷺ نے فرمایا: ایک وقت تمھارے پاس عمدہ عمدہ قالین ہوں گے۔ چنانچہ ایک وقت آیا کہ میں اپنی بیوی سے کہتا تھا کہ اپنے قالین ہمارے پاس سے ہٹا دے تو وہ کہتی ہیں: کیا نبی ﷺ نے نہیں فرمایا تھا: عنقریب تمھارے پاس قالین ہوں گے۔ یہ سن کر میں انھیں وہیں رہنے دیتا ہوں۔ (اور خاموش ہو جا تا ہوں۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3631]
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث بھی رسول اللہ ﷺ کی نبوت کی دلیل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ کو خبر دی تھی کہ عنقریب تمھارے ہاں بچھانے کے لیے قالین ہوں گے چنانچہ آپ کے ارشاد کے مطابق ایسا ہی ہوا۔

اس سے معلوم ہوا کہ قالین بچھانا جائز ہے اور ایسا کرنا اسراف میں داخل نہیں بشرط یہ کہ حقیقی ضرورت کے پیش نظر اسے بچھایا جائے،البتہ دیوار پوشی یا اظہارنمائش کے لیے ایسا کرنا درست نہیں۔

اس سے معلوم ہوا کہ کسی جائز کام میں رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئی کہ جواز کی دلیل بنایا جاسکتا ہے جیسا کہ حضرت جابر ؓ کی بیوی نے اس خبر کو بطور دلیل پیش کیا اور حضرت جابر ؓ بھی سن کر خاموش ہوگئے۔
واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مذکورہ پیش گوئی حضرت جابر ؓ کی شادی کے موقع پر دی تھی۔
(فتح الباري: 769/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3631   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.