الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
10. بَابُ: {وَيُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الآيَاتِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ} :
10. باب: آیت کی تفسیر ”اور اللہ تم سے صاف صاف احکام بیان کرتا ہے اور اللہ بڑے علم والا بڑی حکمت والا ہے“۔
(10) Chapter. The Statement Allah: “And Allah makes the Ayat (proofs, evidences, verses, lessons, signs, revelations, etc.) plain to you. And Allah is All-Knowing, All-Wise." (V.24:18)
حدیث نمبر: 4756
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، انبانا شعبة، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، قال:" دخل حسان بن ثابت على عائشة، فشبب، وقال: حصان رزان ما تزن بريبة وتصبح غرثى من لحوم الغوافل، قالت: لست كذاك، قلت: تدعين مثل هذا يدخل عليك، وقد انزل الله: والذي تولى كبره منهم سورة النور آية 11، فقالت: واي عذاب اشد من العمى، وقالت: وقد كان يرد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ:" دَخَلَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ عَلَى عَائِشَةَ، فَشَبَّبَ، وَقَالَ: حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ، قَالَتْ: لَسْتَ كَذَاكَ، قُلْتُ: تَدَعِينَ مِثْلَ هَذَا يَدْخُلُ عَلَيْكِ، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ: وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ سورة النور آية 11، فَقَالَتْ: وَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنَ الْعَمَى، وَقَالَتْ: وَقَدْ كَانَ يَرُدُّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوالضحیٰ نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا، کہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور یہ شعر پڑھا۔ عفیفہ اور بڑی عقلمند ہیں، ان کے متعلق کسی کو شبہ بھی نہیں گزر سکتا۔ آپ غافل اور پاک دامن عورتوں کا گوشت کھانے سے کامل پرہیز کرتی ہیں۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ لیکن اے حسان! تو ایسا نہیں ہے۔ بعد میں، میں نے عرض کیا آپ ایسے شخص کو اپنے پاس آنے دیتی ہیں؟ اللہ تعالیٰ تو یہ آیت بھی نازل کر چکا ہے «والذي تولى كبره منهم‏» کہ اور جس نے ان میں سے سب سے بڑا حصہ لیا۔ الخ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نابینا ہو جانے سے بڑھ کر اور کیا عذاب ہو گا، پھر انہوں نے کہا کہ حسان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کفار کی ہجو کا جواب دیا کرتے تھے (کیا یہ شرف ان کے لیے کم ہے)۔

Narrated Masruq: Hassan came to Aisha and said the following poetic Verse: 'A chaste pious woman who arouses no suspicion. She never talks against chaste heedless women behind their backs.' `Aisha said, "But you are not," I said (to `Aisha), "Why do you allow such a person to enter upon you after Allah has revealed: "...and as for him among them who had the greater share therein'?" (24.11) She said, "What punishment is worse than blindness?" She added, "And he used to defend Allah's Apostle against the pagans (in his poetry).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 280


   صحيح البخاري4756عائشة بنت عبد اللهدخل حسان بن ثابت على عائشة فشبب وقال حصان رزان ما تزن بريبة وتصبح غرثى من لحوم الغوافل قالت لست كذاك قلت تدعين مثل هذا يدخل عليك وقد أنزل الله والذي تولى كبره منهم
   صحيح البخاري4146عائشة بنت عبد اللهدخلنا على عائشة ا وعندها حسان بن ثابت ينشدها شعرا يشبب بأبيات له وقال حصان رزان ما تزن بريبة وتصبح غرثى من لحوم الغوافل فقالت له عائشة لكنك لست كذلك قال مسروق فقلت لها لم تأذنين له أن يدخل عليك وقد قال الله والذي تولى كبره منهم له عذاب عظيم
   صحيح مسلم6391عائشة بنت عبد اللهدخلت على عائشة وعندها حسان بن ثابت ينشدها شعرا يشبب بأبيات له فقال حصان رزان ما تزن بريبة وتصبح غرثى من لحوم الغوافل فقالت له عائشة لكنك لست كذلك قال مسروق فقلت لها لم تأذنين له يدخل عليك وقد قال الله والذي تولى كبره منهم له عذاب عظيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4756  
4756. حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت حسان بن ثابت ؓ، حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے ہاں حاضر ہو کر اس طرح تعریفی اشعار پڑھنے لگے: وہ پاکدامن اور زیرک و دانا ہیں۔ کبھی کسی شک و شبہ سے مہتم نہیں ہوئیں۔ آپ بےخبر اور پاکباز عورتوں کا گوشت کھانے سے مکمل پرہیز کرتی ہیں۔ اس پر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے ان سے کہا: لیکن حسان! تم تو ایسے نہیں ہو۔ میں نے عرض کی: آپ بھی تو ایسے آدمی اپنے پاس آنے کے لیے چھوڑ دیتی ہیں، حالانکہ اللہ تعالٰی نے فرمایا: اور جس نے اس واقعہ میں سب سے زیادہ حصہ لیا۔۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: نابینا ہونے سے بڑھ کر اور کیا عذاب ہو سکتا ہے۔ پھر انہوں نے فرمایا: حضرت حسان ؓ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے کفار کو جواب دیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4756]
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مطلب یہ تھا کہ حسان رضی اللہ عنہ نے اگر ایک غلطی کی تو دوسرا ہنر بھی کیا۔
اس ہنر کے مقابل ان کا عیب در گزر کرنے کے لائق ہے۔
دوسری حدیث میں ہے کہ آنحضرت نے حسان سے فرمایا روح القدس تیری مدد پر ہے جب تک تو اللہ ورسول کی طرف سے کافروں کا رد کرے۔
کافر آنحضرت کی اسلام اور مسلمانوں کی شعر میں بھی ہجو کیا کرتے تھے ان کے جواب کے لئے اللہ نے حضرت حسان کو کھڑا کر دیا وہ کافروں کی ایسی ہجو کرتے کہ ان کے دلوں پر چوٹ لگتی۔
حضرت عائشہ کے اس ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ ایک طرف اگر حسان سے یہ غلطی ہو گئی کہ وہ تہمت تراشنے والوں کے ساتھ ہو گئے تو دوسری طرف یہ ہنر بھی اللہ نے ان کو دیا کہ وہ کفار کی نظم و نثر ہر طرح سے ہجو کرتے تھے۔
اس عظیم ہنر کے ہوتے ہوئے ان کا ایک عیب در گزر کرنے کے قابل ہے۔
دوسری حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حسان سے فرمایا کہ روح القدس تیری مدد پر ہے جب تک تو اللہ ورسول کی حمایت اور کافروں کی مذمت جوابی طور پر کرتا رہے گا۔
معلوم ہوا کہ دشمنان اسلام کا تحریری و تقریری نظم و نثر میں جواب دینا بہت بڑی نیکی ہے۔
آج کل کتنے غیر مسلم فرقے اسلام میں بے ہودہ اعتراض کرتے رہتے ہیں۔
خود مسلمانوں میں بھی ایسے نام نہاد بہت ہیں جو فرائض و سنن اسلامی پر زبان درازی کرتے رہتے ہیں ایسے لوگوں کا رد کرنا، ان کے رد میں کتابیں لکھنا، قرآن وحدیث کو عامۃ المسلمین کے مفاد کے لئے شائع کرنا بہت بڑی عبادت بلکہ افضل ترین عبادت ہے۔
خاص طور پر بخاری شریف جیسی اہم کتاب کے مطالعہ میں رہنا گویا اللہ و رسول اور صحابہ و تابعین و محدثین کرام رحمہم اللہ کی مجالس برپا کرنا اور اس سے اجر عظیم حاصل کرنا ہے۔
معلوم ہوا کہ کافروں کا مقابلہ کرنا، ان کی تحریروں اور تقریروں کا جواب دینا بہت بڑی نیکی ہے۔
الحمد للہ یہ بخاری شریف مترجم اردو بھی خالص لوجہ اللہ دین اسلام کی خدمت کے طور پر شائع کی جا رہی ہے جو لوگ اس خدمت کے ہمدرد و معاون ہیں وہ یقینا اللہ کے ہاں سے اجر عظیم کے مستحق ہیں۔
آج جبکہ عوام مسلمان قرآن وحدیث کے مطالعہ سے دن بدن غفلت برت رہے ہیں بلکہ نامانوس ہوتے جارہے ہیں بخاری شریف کی یہ خدمت افضل ترین عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔
اللہ پاک ہمارے ہمدردان کرام ومعاونین عظام کو بہترین جزائیں عطا کرے اور دین ودنیا میں ان سب کو برکتوں سے نوازے جو اس خدمت میں دامے درمے سخنے میرے شریک ہیں۔
جزاھم اللہ أحسن الجزاء في الدارین۔
آمین ایک عجیب حکایت! حضرت عبد اللہ بن مبارک ایک بلند پایہ عالم اور اہل اللہ بزرگ گزرے ہیں آپ نماز باجماعت ادا کرتے ہی فوراً گوشہ خلوت میں تشریف لے جایا کرتے تھے۔
ایک دن کسی نے کہا کہ آپ نماز کے بعد فوراً کہاں چلے جایا کرتے ہیں۔
آپ نے بر جستہ فرمایا کہ صحابہ کرام اور تابعین عظام کی پاکیزہ مجالس میں پہنچ جاتا ہوں۔
وہ شخص تعجب سے بولا کہ آج وہ پاکیزہ مجالس کہاں ہیں۔
آپ نے جواب دیا کہ وہ مجالس دفاتر کتب احادیث کی شکلوں میں موجود ہیں۔
جن کے مطالعہ سے صحابہ کرام اور تابعین عظام ومحدثین کی مجالس کا لطف حاصل ہو جاتا ہے اور عوام کی مجالس میں جو غیبت وغیرہ کا بازار گرم ہوتا ہے ان سے بھی دور رہنے کا موقع مل جاتا ہے۔
فی الواقع کتب احادیث کا لکھنا پڑھنا دربار رسالت ومجالس صحابہ وتابعین وائمہ محدثین میں حاضری دینا ہے۔
میرا تجربہ ہے کہ خلوت میں جب بھی بخاری شریف لکھنے پڑھنے بیٹھ جاتا ہوں دل کو سکون حاصل ہوتا ہے اور مجالس محدثین کا لطف مل جاتا ہے۔
اللھم تقبل منا إنك أنت السمیع العلیم آج 17رجب 1393ھ کو یہ نوٹ جامع اہلحدیث کھنڈیا راجستھان میں بروز جمعہ حوالہ قلم کر رہا ہوں اور جماعت کی ترقی کے لئے دست بدعا ہوں۔
اللھم انصر من نصر دین محمد صلی اللہ علیه و سلم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4756   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4756  
4756. حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت حسان بن ثابت ؓ، حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے ہاں حاضر ہو کر اس طرح تعریفی اشعار پڑھنے لگے: وہ پاکدامن اور زیرک و دانا ہیں۔ کبھی کسی شک و شبہ سے مہتم نہیں ہوئیں۔ آپ بےخبر اور پاکباز عورتوں کا گوشت کھانے سے مکمل پرہیز کرتی ہیں۔ اس پر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے ان سے کہا: لیکن حسان! تم تو ایسے نہیں ہو۔ میں نے عرض کی: آپ بھی تو ایسے آدمی اپنے پاس آنے کے لیے چھوڑ دیتی ہیں، حالانکہ اللہ تعالٰی نے فرمایا: اور جس نے اس واقعہ میں سب سے زیادہ حصہ لیا۔۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: نابینا ہونے سے بڑھ کر اور کیا عذاب ہو سکتا ہے۔ پھر انہوں نے فرمایا: حضرت حسان ؓ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے کفار کو جواب دیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4756]
حدیث حاشیہ:

"اے حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ! تم ایسے نہیں ہوحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ کلمہ اس لیے فرمایا تاکہ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ توبہ و استغفارمیں مزید کوشش کریں اور آئندہ ایسا کام کرنے سے بچیں۔

حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اگرچہ ایک غلطی سر زد ہو گئی تھی لیکن ان میں ایک ہنر بھی ہے جو ان کے عیب کے مقابلے میں کہیں وزنی ہے وہ کفار کی نظم و نثرمیں ہجو کرتے تھے۔
اس عظیم ہنر کے ہوتے ہوئے ان کا ایک عیب درگزر کرنے کے قابل ہے۔

حضرت عروہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس بات کو ناپسند کرتی تھیں کہ ان کے سامنے حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برا بھلا کہا جائے اور فرماتی تھیں کہ وہ حسان ہی تھے جو یہ شعر پڑھا کرتے تھے۔
میرا باپ دادا اور میری عزت و آبرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و آبرو کے لیے ڈھال ہے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4141)
ایک روایت میں ہے کہ عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا تو آپ نے فرمایا:
انھیں برا بھلا نہ کہووہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے تھے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4145)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4756   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.