الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
27. بَابُ لُحُومِ الْخَيْلِ:
27. باب: گھوڑے کا گوشت کھانے کا بیان۔
(27) Chapter. Horse flesh.
حدیث نمبر: 5520
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن محمد بن علي، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهم، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن لحوم الحمر، ورخص في لحوم الخيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، وَرَخَّصَ فِي لُحُومِ الْخَيْلِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے محمد بن علی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جنگ خیبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کا گوشت کھانے کی ممانعت فرما دی تھی اور گھوڑے کا گوشت کھانے کی رخصت دی تھی۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: On the Day of the battle of Khaibar, Allah's Apostle made donkey's meat unlawful and allowed the eating of horse flesh.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 429


   صحيح البخاري5524جابر بن عبد اللهلحوم الحمر ورخص في لحوم الخيل
   صحيح البخاري5520جابر بن عبد اللهلحوم الحمر ورخص في لحوم الخيل
   صحيح مسلم5023جابر بن عبد اللهعن الحمار الأهلي
   جامع الترمذي1793جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله لحوم الخيل ونهانا عن لحوم الحمر
   سنن أبي داود3808جابر بن عبد اللهنأكل لحوم الحمر أمرنا أن نأكل لحوم الخيل
   سنن أبي داود3788جابر بن عبد اللهنهى عن لحوم الحمر وأذن لنا في لحوم الخيل
   سنن أبي داود3789جابر بن عبد اللهالبغال والحمير ولم ينهنا عن الخيل
   سنن النسائى الصغرى4348جابر بن عبد اللهأكلنا يوم خيبر لحوم الخيل والوحش ونهانا النبي عن الحمار
   سنن النسائى الصغرى4335جابر بن عبد اللهنأكل لحوم الخيل على عهد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4333جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله لحوم الخيل ونهانا عن لحوم الحمر
   سنن النسائى الصغرى4332جابر بن عبد اللهلحوم الحمر وأذن في الخيل
   سنن النسائى الصغرى4334جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله يوم خيبر لحوم الخيل ونهانا عن لحوم الحمر
   سنن ابن ماجه3197جابر بن عبد اللهنأكل لحوم الخيل فالبغال قال لا
   سنن ابن ماجه3191جابر بن عبد اللهأكلنا زمن خيبر الخيل وحمر الوحش
   مسندالحميدي1291جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم لحوم الخيل، ونهانا عن لحوم الحمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3191  
´گھوڑوں کے گوشت کا حکم۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے خیبر کے زمانہ میں گھوڑے اور نیل گائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3191]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنگلی گدھے کو گورخر بھی کہتے ہیں۔ (اس کی وضاحت کے لیے دیکھیے:  (حدیث: 3090کا فائدہ نمبر: 1)

(2)
عام گدھا حمار اهلي (پالتو گدھا)
کہلاتا ہے۔
یہ حرام ہے جیسے کہ اگلی حدیث میں آ رہاہے۔

(3)
بعض علماء نے گھوڑوں کو حرام قراردیا ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے:
﴿وَالْخَيْلَ وَالَبِغَالَ وَالْحَمِيْرَ لِتَرْكَبُوْهَا وَزِيْنَة﴾ (النحل: 8، 16)
اور (اللہ نے تمھارے لیے)
گھوڑے، خچراور گدھے (پیدا کیے)
تاکہ تم ان پر سواری کرو اور (وہ تمھاری)
زینت  (ہوں۔
’‘)

 یہاں کھانے کا ذکر نہیں۔
لیکن یہ استدلال درست نہیں کیونکہ ایک فائدے کے ذکر سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ اس کا دوسرا کوئی فائدہ نہیں۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابو داود، (اردو طبع دارالسلام)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3191   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1793  
´گھوڑے کا گوشت کھانے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گھوڑے کا گوشت کھلایا، اور گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1793]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ گھوڑے کا گوشت حلا ل ہے،
سلف و خلف میں سے کچھ لوگوں کو چھوڑ کر علما کی اکثریت اس کی حلت کی قائل ہے،
جو اسے حرام سمجھتے ہیں،
یہ حدیث اور اسی موضوع کی دوسری احادیث ان کے خلاف ہیں،
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گدھے کا گوشت حرام ہے،
اس کی حرمت کی وجہ جیسا کہ بخاری میں ہے یہ ہے کہ یہ ناپاک اور پلید حیوان ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1793   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3808  
´گھریلو گدھے کا گوشت کھانا حرام ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کے گوشت کھانے سے منع فرمایا، اور ہمیں گھوڑے کا گوشت کھانے کا حکم دیا۔ عمرو کہتے ہیں: ابوالشعثاء کو میں نے اس حدیث سے باخبر کیا تو انہوں نے کہا: حکم غفاری بھی ہم سے یہی کہتے تھے اور اس «بحر» (عالم) نے اس حدیث کا انکار کیا ہے ان کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3808]
فوائد ومسائل:
فائدہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علم وفضل کی بنا پر انہیں (بحر الأمة یا حبر الأمة) کہا جاتا ہے۔
اور گدھوں کے بارے میں ان کا یہ قول شاید وضاحت کے ساتھ حدیث نہ پہنچنے کے سبب تھا۔
صحیحین میں شعبی کے حوالے سے ان کا قول مروی ہے۔
کہ مجھے معلوم نہیں کہ (خیبر کے موقع پر) رسول اللہ ﷺ نے اس وجہ سے گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا۔
کہ لوگ سواریوں سے محروم نہ ہوجایئں۔
یا ان کو حرام قرار دیا تھا۔
لیکن بالاخر جب انھیں بالوضاحت حرمت کی احادیث پہنچیں۔
حضرت ابی طالب سے بھی ان کی بحث ہوئی تو یقین کے ساتھ وہ ان کی حرمت کے قائل ہوگئے تھے۔
(فوائد ابن القیم)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3808   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5520  
5520. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر کے موقع پر گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا: لیکن گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5520]
حدیث حاشیہ:
از حضرت الاستاذ مولانا ابو الحسن عبیداللہ صاحب شیخ الحدیث مبارک پوری مد ظلہ العالی گھوڑے کی بلا کراہیت حلت کے قائل، امام شافعی اور امام احمد کے علاوہ صاحبین اور طحاوی حنفی بھی ہیں۔
امام مالک سے کراہیت تنزیہی اور تحریمی دونوں منقول ہیں۔
امام ابو حنیفہ سے تین قول منقول ہیں کراہت تنزیہی و تحریمی، رجوع عن القول بالتحریم۔
حنفیہ کے ہاں اصح اور ارجح قول تحریم کا ہے۔
طرفین کے دلائل اور جوابات شروح بخاری (فتح الباري، عیني)
شرح مؤطا امام مالک للزرقانی و شرح معانی الآثار للطحاوی میں بالتفصیل مذکور ہیں۔
حلت کے دلائل واضحہ قویہ آ جانے کے بعد تعامل یا عمل امت کی طرف التفات بے معنی اور لغو کام ہے۔
حجت شرعی کتاب و سنت اور اجماع پھر قیاس صحیحہ ہے گھوڑے کا عام اور بڑا مصرف شروع ہی سے سواری رہا ہے۔
اس لیے اس کے کھانے کا رواج نہیں ہے۔
علاوہ بریں عطاء بن ابی رباح سے تمام صحابہ کی طرف سے بلا استثناء احد ے اکل لحم خیل کی نسبت ثابت ہے:
کان السلف (أي الصحابة)
کانوا یأکلون (ابن أبي شیبة) (عبیداللہ رحمانی مبارک پوری)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5520   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5520  
5520. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر کے موقع پر گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا: لیکن گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5520]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ ہم نے مدینہ طیبہ میں رہتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں گھوڑے کا گوشت کھایا۔
(إرواء الغلیل للألباني: 145/8، رقم: 2493)
اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ فرضیتِ جہاد کے بعد کا واقعہ ہے۔
جو لوگ جہاد کی آڑ میں اسے حرام کہتے ہیں، یہ روایت ان کے خلاف ہے۔
پھر ایک روایت میں ہے کہ ہم نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے اسے کھایا تھا، (المعجم الکبیر للطبراني: 87/24، رقم: 232)
اس سے یہ معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا بخوبی علم تھا حتی کہ آپ کے اہل خانہ نے اسے تناول فرمایا۔
چونکہ گھوڑے کا عام استعمال سواری رہا ہے، اس لیے اس کے کھانے کا رواج عام نہیں ہوا۔
اگرچہ گھوڑا دشمن کو خوفزدہ کرنے اور اسے ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اس کے باوجود اس کی حلت شک و شبہ سے بالاتر ہے۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت عطاء سے بیان کیا ہے کہ اسلاف اس کا گوشت کھایا کرتے تھے۔
ابن جریج نے مزید پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی؟ انہوں نے فرمایا:
وہ بھی اسے کھاتے تھے۔
(فتح الباري: 804/9)
اس کی مزید تفصیل فتح الباری میں دیکھی جا سکتی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5520   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.