الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
29. بَابُ : الإِذْنِ فِي أَكْلِ لُحُومِ الْخَيْلِ
29. باب: گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Permission To Eat Horse Meat
حدیث نمبر: 4332
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، واحمد بن عبدة , قالا: حدثنا حماد، عن عمرو وهو ابن دينار، عن محمد بن علي، عن جابر، قال:" نهى، وذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن لحوم الحمر، واذن في الخيل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" نَهَى، وَذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، وَأَذِنَ فِي الْخَيْلِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے دن گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور گھوڑوں کے گوشت کھانے کی اجازت دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 38 (3219)، الصید 27 (5520)، 28 (5524)، صحیح مسلم/الصید 6 (1941)، سنن ابی داود/الأطعمة 26 (3788)، 34 (3808)، سنن الترمذی/الأطعمة 5 (1793)، (تحفة الأشراف: 2639)، مسند احمد (3/322، 356، 361، 362، 385)، سنن الدارمی/الأضاحي 22 (2036) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہی جمہور علماء کا مسلک ہے اور یہی صحیح ہے، حنفیہ گھوڑے کے گوشت کو حرام کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5524جابر بن عبد اللهلحوم الحمر ورخص في لحوم الخيل
   صحيح البخاري5520جابر بن عبد اللهلحوم الحمر ورخص في لحوم الخيل
   صحيح مسلم5023جابر بن عبد اللهعن الحمار الأهلي
   جامع الترمذي1793جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله لحوم الخيل ونهانا عن لحوم الحمر
   سنن أبي داود3808جابر بن عبد اللهنأكل لحوم الحمر أمرنا أن نأكل لحوم الخيل
   سنن أبي داود3788جابر بن عبد اللهنهى عن لحوم الحمر وأذن لنا في لحوم الخيل
   سنن أبي داود3789جابر بن عبد اللهالبغال والحمير ولم ينهنا عن الخيل
   سنن النسائى الصغرى4348جابر بن عبد اللهأكلنا يوم خيبر لحوم الخيل والوحش ونهانا النبي عن الحمار
   سنن النسائى الصغرى4335جابر بن عبد اللهنأكل لحوم الخيل على عهد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4333جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله لحوم الخيل ونهانا عن لحوم الحمر
   سنن النسائى الصغرى4332جابر بن عبد اللهلحوم الحمر وأذن في الخيل
   سنن النسائى الصغرى4334جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله يوم خيبر لحوم الخيل ونهانا عن لحوم الحمر
   سنن ابن ماجه3197جابر بن عبد اللهنأكل لحوم الخيل فالبغال قال لا
   سنن ابن ماجه3191جابر بن عبد اللهأكلنا زمن خيبر الخيل وحمر الوحش
   مسندالحميدي1291جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم لحوم الخيل، ونهانا عن لحوم الحمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4332  
´گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے دن گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور گھوڑوں کے گوشت کھانے کی اجازت دی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4332]
اردو حاشہ:
جمہور اہل علم اسی بات کے قائل ہیں کہ گھوڑا حلال جانور ہے کیونکہ اس کی حلت کی روایات صریح ہیں اور اعلیٰ درجے کی صحیح ہیں۔ ائمہ میں سے صرف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ گھوڑے کی حرمت کے قائل ہیں لیکن ان کے شاگرد امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہ اللہ اس مسئلے میں ان کے ساتھ نہیں، مانعین کی طرف سے یہ معذرت پیش کی گئی ہے کہ وہ گھوڑے کو پلید نہیں سمجھتے، بلکہ قابل احترام ہونے کی وجہ سے حرام سمجھتے ہیں کیونکہ وہ جہاد میں استعمال ہوتا ہے۔ اگر گھوڑے ذبح کر کے کھائے جائیں تو جہاد کے لیے گھوڑوں کی قلت ہو جائے گی۔ ان کی طرف سے ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ گھوڑا جنسی لحاظ سے گدھے اور خچر کا ساتھی ہے۔ قرآن مجید میں بھی ان تینوں کا اکٹھا ذکر کیا گیا ہے۔ ﴿وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً﴾ (النحل: 16: 8) ان کا مقصد زینت اور سواری بیان کیا گیا ہے نہ کہ کھانا، لہٰذا گھوڑے کو کھانا نہیں چاہیے لیکن یہ بات محل نظر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اونٹ کو کھائے جانے والے جانوروں میں ذکر کیا ہے جبکہ اسے خوراک کی بجائے سواری او ر باربرداری میں بھی یکساں استعمال کیا جاتا ہے، اس لیے صحیح بات یہی ہے کہ گھوڑا حلال ہے۔ اگر ضرورت پڑ جائے تو اسے کھایا جا سکتا ہے۔ ہاں، جہاد کے لیے قلت کا خطرہ ہو تو پھر گھوڑے نہ کھائے جائیں لیکن آج کل تو جہاد میں گھوڑوں کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے، لہٰذا وہ وجہ بھی ختم ہوگئی جس کی بنا پر امام صاحب اس کے نہ کھانے کے قائل تھے۔ گویا اب تو اس کی حلت پر اجماع ہوگیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4332   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3191  
´گھوڑوں کے گوشت کا حکم۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے خیبر کے زمانہ میں گھوڑے اور نیل گائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3191]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنگلی گدھے کو گورخر بھی کہتے ہیں۔ (اس کی وضاحت کے لیے دیکھیے:  (حدیث: 3090کا فائدہ نمبر: 1)

(2)
عام گدھا حمار اهلي (پالتو گدھا)
کہلاتا ہے۔
یہ حرام ہے جیسے کہ اگلی حدیث میں آ رہاہے۔

(3)
بعض علماء نے گھوڑوں کو حرام قراردیا ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے:
﴿وَالْخَيْلَ وَالَبِغَالَ وَالْحَمِيْرَ لِتَرْكَبُوْهَا وَزِيْنَة﴾ (النحل: 8، 16)
اور (اللہ نے تمھارے لیے)
گھوڑے، خچراور گدھے (پیدا کیے)
تاکہ تم ان پر سواری کرو اور (وہ تمھاری)
زینت  (ہوں۔
’‘)

 یہاں کھانے کا ذکر نہیں۔
لیکن یہ استدلال درست نہیں کیونکہ ایک فائدے کے ذکر سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ اس کا دوسرا کوئی فائدہ نہیں۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابو داود، (اردو طبع دارالسلام)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3191   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1793  
´گھوڑے کا گوشت کھانے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گھوڑے کا گوشت کھلایا، اور گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1793]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ گھوڑے کا گوشت حلا ل ہے،
سلف و خلف میں سے کچھ لوگوں کو چھوڑ کر علما کی اکثریت اس کی حلت کی قائل ہے،
جو اسے حرام سمجھتے ہیں،
یہ حدیث اور اسی موضوع کی دوسری احادیث ان کے خلاف ہیں،
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گدھے کا گوشت حرام ہے،
اس کی حرمت کی وجہ جیسا کہ بخاری میں ہے یہ ہے کہ یہ ناپاک اور پلید حیوان ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1793   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3808  
´گھریلو گدھے کا گوشت کھانا حرام ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کے گوشت کھانے سے منع فرمایا، اور ہمیں گھوڑے کا گوشت کھانے کا حکم دیا۔ عمرو کہتے ہیں: ابوالشعثاء کو میں نے اس حدیث سے باخبر کیا تو انہوں نے کہا: حکم غفاری بھی ہم سے یہی کہتے تھے اور اس «بحر» (عالم) نے اس حدیث کا انکار کیا ہے ان کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3808]
فوائد ومسائل:
فائدہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علم وفضل کی بنا پر انہیں (بحر الأمة یا حبر الأمة) کہا جاتا ہے۔
اور گدھوں کے بارے میں ان کا یہ قول شاید وضاحت کے ساتھ حدیث نہ پہنچنے کے سبب تھا۔
صحیحین میں شعبی کے حوالے سے ان کا قول مروی ہے۔
کہ مجھے معلوم نہیں کہ (خیبر کے موقع پر) رسول اللہ ﷺ نے اس وجہ سے گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا۔
کہ لوگ سواریوں سے محروم نہ ہوجایئں۔
یا ان کو حرام قرار دیا تھا۔
لیکن بالاخر جب انھیں بالوضاحت حرمت کی احادیث پہنچیں۔
حضرت ابی طالب سے بھی ان کی بحث ہوئی تو یقین کے ساتھ وہ ان کی حرمت کے قائل ہوگئے تھے۔
(فوائد ابن القیم)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3808   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.