الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
54. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّمَادُحِ:
54. باب: تعریف میں مبالغہ کرنا منع، مکروہ ہے۔
(54) Chapter. What is disliked of praising a person.
حدیث نمبر: 6060
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن صباح، حدثنا إسماعيل بن زكرياء، حدثنا بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن ابي بردة بن ابي موسى، عن ابي موسى، قال: سمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يثني على رجل ويطريه في المدحة، فقال:" اهلكتم او قطعتم ظهر الرجل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُثْنِي عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي الْمِدْحَةِ، فَقَالَ:" أَهْلَكْتُمْ أَوْ قَطَعْتُمْ ظَهْرَ الرَّجُلِ".
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے بیان کیا، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ ایک شخص دوسرے شخص کی تعریف کر رہا ہے اور تعریف میں بہت مبالغہ سے کام لے رہا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اسے ہلاک کر دیا یا (یہ فرمایا کہ) تم نے اس شخص کی کمر کو توڑ دیا۔

Narrated Abu Musa: The Prophet heard a man praising another man and he was exaggerating in his praise. The Prophet said (to him). "You have destroyed (or cut) the back of the man."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 86


   صحيح البخاري6060عبد الله بن قيسأهلكتم أو قطعتم ظهر الرجل
   صحيح البخاري2663عبد الله بن قيسأهلكتم أو قطعتم ظهر الرجل
   صحيح مسلم7504عبد الله بن قيسأهلكتم أو قطعتم ظهر الرجل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6060  
6060. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ایک شخص کو سنا کہ وہ دوسرے کی تعریف کر رہا تھا ااور تعریف کرتے وقت خوب مبالغہ آمیزی کر رہا تھا، آپ نے فرمایا: تم نے اسے ہلاک کر دیا۔ یا فرمایا تم نے اس کی کمر توڑ دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6060]
حدیث حاشیہ:
حافظ نے کہا مجھ کو ان دونوں شخصوں کے نام معلوم نہیں ہوئے لیکن امام احمد اور بخاری کی روایت ادب المفرد سے معلوم ہوتا ہے کہ تعریف کرنے والا محجن بن اورح تھا اور جس کی تعریف کی تھی شاید وہ عبداللہ بن ذوالبجادین ہوگا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6060   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6060  
6060. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ایک شخص کو سنا کہ وہ دوسرے کی تعریف کر رہا تھا ااور تعریف کرتے وقت خوب مبالغہ آمیزی کر رہا تھا، آپ نے فرمایا: تم نے اسے ہلاک کر دیا۔ یا فرمایا تم نے اس کی کمر توڑ دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6060]
حدیث حاشیہ:
(1)
کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا بے ہودہ شاعروں اور خوشامدی لوگوں کا کام ہے، اس طرح کی تعریف سے دوسرا شخص مغرور ہو جاتا ہے بلکہ وہ جہل مرکب کا شکار ہو کر دنیوی اور دینی کمالات سے محروم رہ جاتا ہے، یہی اس کی ہلاکت اور کمر توڑنا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے منہ پر ان کی تعریف کرنا شروع کر دی تو حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مٹی اٹھائی اور اس کے منہ پر دے ماری اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
جب تمھارا سامنا ایسے لوگوں سے ہو جو مدح سرائی اور خوشامد کرنے والے ہوں تو ان کے منہ میں مٹی ڈالو۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4804) (2)
اگر کسی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس کے اچھے کام کی مناسب تعریف کر دی جائے تو ان شاء اللہ جائز ہے، اس پر کوئی پابندی نہیں ہے بلکہ بعض اوقات ایسا کرنا ضروری ہوتا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6060   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.