الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
طہارت کے مسائل
पवित्रता के नियम
4. باب الوضوء
4. وضو کا بیان
४. “ वुज़ू करने के नियम ”
حدیث نمبر: 34
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏إذا استيقظ احدكم من منامه فليستنثر ثلاثا،‏‏‏‏ فإن الشيطان يبيت على خيشومه» . متفق عليه.وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏إذا استيقظ أحدكم من منامه فليستنثر ثلاثا،‏‏‏‏ فإن الشيطان يبيت على خيشومه» . متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روايت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جب کوئی نیند سے بیدار ہو تو تین مرتبہ اپنا ناک جھاڑ کر صاف کرے اس لئے کہ شیطان ناک کے نتھنوں کی ہڈی پر رات بسر کرتا ہے۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “तुम में से जब कोई नींद से जाग जाए तो तीन मर्तबा अपना नाक झाड़ कर साफ़ करे इस लिए कि शैतान नाक के नथनों की हड्डी पर रात बसर करता है ।” (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، بدء الخلق، باب صفة إبليس وجنوده، حديث:3295، ومسلم، الطهارة، باب الإيتار في الاستنشار والاستجمار،حديث:238.»

Narrated Abu Huraira (rad): Allah’s Messenger (ﷺ) said: “When one of you wakes up from his sleep, he must blow of his nose three times, for the Satan spends the night inside one’s nostrils” [Agreed upon].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري3295عبد الرحمن بن صخرإذا استيقظ أراه أحدكم من منامه فتوضأ فليستنثر ثلاثا فإن الشيطان يبيت على خيشومه
   صحيح مسلم564عبد الرحمن بن صخرإذا استيقظ أحدكم من منامه فليستنثر ثلاث مرات فإن الشيطان يبيت على خياشيمه
   سنن النسائى الصغرى90عبد الرحمن بن صخرإذا استيقظ أحدكم من منامه فتوضأ فليستنثر ثلاث مرات فإن الشيطان يبيت على خيشومه
   بلوغ المرام34عبد الرحمن بن صخرإذا استيقظ احدكم من منامه فليستنثر ثلاثا،‏‏‏‏ فإن الشيطان يبيت على خيشومه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 34  
´نیند سے بیدار ہونے پر تین مرتبہ اپنا ناک جھاڑنا`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إذا استيقظ احدكم من منامه فليستنثر ثلاثا،‏‏‏‏ فإن الشيطان يبيت على خيشومه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جب کوئی نیند سے بیدار ہو تو تین مرتبہ اپنا ناک جھاڑ کر صاف کرے اس لئے کہ شیطان ناک کے نتھنوں کی ہڈی پر رات بسر کرتا ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 34]

لغوی تشریح:
«يَبِيتُ» رات گزارتا ہے۔
«خَيْشُومِهِ» خا کے فتحہ کے ساتھ ہے اس کے معنی ہیں ناک کا بالائی حصہ یعنی ناک کا بانسا بعض کے نزدیک پوری ناک مرادہے۔

فوائد ومسائل:
➊ شیطان کا رات گزارنا حقیقت پر بھی محمول ہو سکتا ہے (اور یہی حدیث کے ظاہری معنی کے زیادہ قریب ہے) اور یہ بھی احتمال ہے کہ مجازاً ہو اور اس سے مراد ناک کا وہ فضلہ اور گندگی ہو جو ناک میں جمع ہو کر جم جاتی ہے اور پھر اس کی وجہ سے طبیعت سست اور بوجھل ہو جاتی ہے جو کہ شیطان کی طبیعت اور خوشی کے موافق اور مطابق ہے، اس لیے اس گندگی کو شیطان سے تعبیر کیا گیا ہے۔
➋ اس حدیث میں ناک جھاڑنے کا حکم مطلق ہے لیکن اسے یا تو وضو کے ساتھ مقید کیا جائے گا جیسا کہ بعض روایات اس کی تائید بھی کرتی ہیں، تو پھر یہ ناک جھاڑنا افعال وضو میں سے شمار ہو گا، یا پھر اسے مطلق ہی شمار کیا جائے گا اور یہ وضو سے پہلے کیا جائے گا اور اسے وضو سے پہلے بطور تیاری کیے جانے والے کاموں سے شمار کیا جائے گا، جیسے استنجاء وغیرہ۔ بہرحال جو بھی مراد ہو، مقید یا مطلق، دونوں صورتوں میں یہ حدیث اس باب میں پیش کرنا درست ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 34   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3295  
´دوران وضو ناک جھاڑنے کا بیان `
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا اسْتَيْقَظَ أُرَاهُ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ، فَتَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ ثَلَاثًا، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيْشُومِهِ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص سو کر اٹھے اور پھر وضو کرے تو تین مرتبہ ناک جھاڑے، کیونکہ شیطان رات بھر اس کی ناک کے نتھنے پر بیٹھا رہتا ہے (جس سے آدمی پر سستی غالب آ جاتی ہے۔ پس ناک جھاڑنے سے وہ سستی دور ہو جائے گی) . . . [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ: 3295]

تخريج الحديث:
[138۔ البخاري فى: 59 كتاب بدء الخلق: 11 باب صفة إبليس وجنوده 3295، مسلم 238، نسائي 90]
لغوی توضیح:
«مَنَام» نیند۔
«خَيْشُوْم» ناک کا نتھنہ۔
فھم الحدیث:
ان احادیث میں دوران وضو ناک جھاڑنے کا حکم ہے جو اس کے وجوب کا ثبوت ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 138   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 90  
´نیند سے اٹھنے پر ناک جھاڑنے کا حکم۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگ کر وضو کرے تو (پانی لے کر) تین مرتبہ ناک جھاڑے، کیونکہ شیطان اس کے پانسے میں رات گزارتا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 90]
90۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ روایت صحیح بخاری میں بھی اسی طرح ہے۔ علاوہ ازیں صحیح ابن خزیمہ، سنن بیہقی وغیرہ میں بھی یہ روایت «فتوضا» کے ساتھ ہے لیکن صحیح مسلم میں «فتوضا» کے بغیر ہے۔ جس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ تین مرتبہ ناک جھاڑنے کا حکم نیند سے بیدار ہونے والے ہر ایک کے لیے ہے۔ اور اسی کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی ترجیح دی ہے۔ دیکھیے: [فتح الباري: 413/6، تحت حدیث: 3295]
صحیح بخاری اور سنن نسائی وغیرہ کے الفاظ سے یہ مترشح ہوتا ہے کہ یہ حکم اس شخص کے لیے ہے جو نیند سے اٹھ کر وضو کرے، تو وہ یہ عمل کرے۔ گویا یہ حکم تاکید کے طور پر ان کے لیے ہے جو رات کو اٹھ کر وضو کریں، ورنہ تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھانے اور تین مرتبہ ناک جھاڑنے کا حکم ہر وضو کرنے والے کے لیے ہے۔ بعض ائمہ کے خیال میں دونوں احادیث کے پیش نظر…… یہ حکم دونوں کے لیے ہے، سو کر اٹھنے والے کے لیے بھی اور وضو کرنے والے کے لیے بھی۔ ایک تیسری رائے یہ بھی ہے کہ «فتوضا» کے بغیر یہ روایت صرف ایک ہی راوی کی ہے جب کہ دوسرے بیشتر راوی یہ «فتوضا» کے ساتھ بیان کرتے ہیں، اس لیے یہ روایت اس اضافے کے ساتھ ہی راجح معلوم ہوتی ہے۔ اس صورت میں اس حدیث کا یہ حکم صرف ان لوگوں کے لیے ہو گا جو اٹھ کر نماز پڑھنا چاہیں اور اس کے لیے وہ وضو کریں۔ ہر بیدار ہونے والے کے لیے یہ حکم نہیں ہو گا کہ وہ اٹھ کر تین مرتبہ ناک جھاڑے۔
➋ شیطان کے رات گزارنے سے مراد یہی ہے کہ شیطان ساری رات ناک کی جڑ میں بسر کرتا ہے۔ محدثین نے بھی ان الفاظ کو حقیقت ظاہری پر محمول کیا ہے کیونکہ یہ اس کے لیے جسم میں داخل ہونے کا واحد راستہ ہے جس سے وہ دل تک پہنچتا ہے۔ اور ناک جھاڑنے سے مقصود اس کے اثرات ختم کرنا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 90   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.