الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
زکوٰۃ کے مسائل
ज़कात के नियम
3. باب صدقة التطوع
3. نفلی صدقے کا بیان
३. “ नफ़ली सदक़ह ( दान ) ”
حدیث نمبر: 513
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «تصدقوا» ‏‏‏‏ فقال رجل: يا رسول الله عندي دينار؟ قال: «‏‏‏‏تصدق به على نفسك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر قال: «‏‏‏‏تصدق به على ولدك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر قال: «‏‏‏‏تصدق به على خادمك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر قال: «‏‏‏‏انت ابصر» .‏‏‏‏ رواه ابو داود والنسائي وصححه ابن حبان والحاكم.وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «تصدقوا» ‏‏‏‏ فقال رجل: يا رسول الله عندي دينار؟ قال: «‏‏‏‏تصدق به على نفسك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر قال: «‏‏‏‏تصدق به على ولدك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر قال: «‏‏‏‏تصدق به على خادمك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر قال: «‏‏‏‏أنت أبصر» .‏‏‏‏ رواه أبو داود والنسائي وصححه ابن حبان والحاكم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ و خیرات کرو ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ! میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے تو اپنی ذات پر خرچ کر وہ بولا میرے پاس ایک اور بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنی اولاد پر صدقہ (خرچ) کر۔ اس نے پھر عرض کیا میرے پاس ایک اور بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنی اہلیہ پر صدقہ (خرچ) کر اس نے پھر عرض کیا میرے پاس ایک اور بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنے خادم پر صدقہ (خرچ) کر وہ بولا حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے خرچ کرنے کی تجھے زیادہ سمجھ بوجھ ہے۔ اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह ही से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “सदक़ा और ख़ैरात करो” एक आदमी ने कहा या रसूल अल्लाह ! मेरे पास एक दीनार है । आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “इसे तू अपनी ज़ात पर ख़र्च कर” वह बोला मेरे पास एक और भी है, आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “इसे अपनी औलाद पर सदक़ा (ख़र्च) कर ।” उस ने फिर कहा मेरे पास एक और भी है, आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “इसे अपनी पत्नी पर सदक़ा (ख़र्च) कर” उस ने फिर कहा मेरे पास एक और भी है, आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “इसे अपने सेवक पर सदक़ा (ख़र्च) कर” वह बोला हुज़ूर सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम मेरे पास एक और भी है । आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “इस के ख़र्च करने की तुझे ज़्यादा समझ बूझ है ।”
इसे अबू दाऊद और निसाई ने रिवायत किया है और इब्न हब्बान और हाकिम ने सहीह ठहराया है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الزكاة، باب في صلة الرحم، حديث:1691، والنسائي، الزكاة، حديث:2536، وابن حبان (الإحسان):5 /141، حديث:3326، والحاكم:1 /415.»

Abu Hurairah (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Give Sadaqah.” A man then said, ‘Allah’s Messenger (ﷺ), I have a Dinar.’ He then said to him, “Give it to yourself as Sadaqah.” The man again said, ‘I have another one.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Give it to your children as Sadaqah.” He said, ‘I have another one.’ He said, “Give it to your wife as Sadaqah.” The man again said, ‘I have another one.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Give it to your servant as Sadaqah.” He said, ‘I have another one.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: “You know better to whom you should give it.” Related by Abu Dawud and An-Nasa’i. Ibn Hibban and Al-Hakim regarded it as Sahih.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   سنن النسائى الصغرى2536عبد الرحمن بن صخرعندي دينار قال تصدق به على نفسك قال عندي آخر قال تصدق به على زوجتك قال عندي آخر قال تصدق به على ولدك قال عندي آخر قال تصدق به على خادمك قال عندي آخر قال أنت أبصر
   سنن أبي داود1691عبد الرحمن بن صخرعندي دينار فقال تصدق به على نفسك قال عندي آخر قال تصدق به على ولدك قال عندي آخر قال تصدق به على زوجتك قال عندي آخر قال تصدق به على خادمك قال عندي آخر قال أنت أبصر
   بلوغ المرام513عبد الرحمن بن صخر«تصدقوا» ‏‏‏‏ فقال رجل: يا رسول الله عندي دينار؟
   بلوغ المرام985عبد الرحمن بن صخر أنفقه على نفسك
   مسندالحميدي1210عبد الرحمن بن صخرأنفقه على نفسك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 513  
´نفلی صدقے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ و خیرات کرو ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ! میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے تو اپنی ذات پر خرچ کر وہ بولا میرے پاس ایک اور بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنی اولاد پر صدقہ (خرچ) کر۔ اس نے پھر عرض کیا میرے پاس ایک اور بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنی اہلیہ پر صدقہ (خرچ) کر اس نے پھر عرض کیا میرے پاس ایک اور بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنے خادم پر صدقہ (خرچ) کر وہ بولا حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے خرچ کرنے کی تجھے زیادہ سمجھ بوجھ ہے۔ اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 513]
لغوی تشریح 513:
تَصَدَّقْ بِىہ عَلٰی نَفسِکَ تَصَدَّقْ أَنفِقْ کے معنی میں استعمال ہوا ہے، یعنی اسے اپنی ذات پر خرچ کر۔ صدقے کا لفظ بول کر انفاق مراد لینے سے اس جانب اشارہ کرنا مقصود ہے کہ حقوق والوں پر خرچ کرنا اجر و ثواب میں صدقہ کرنے کے برابر ہے۔
أَنتَ أَبصَر یعنی تجھے زیادہ علم ہے کہ تیرے خرچ کرنے کا کون سا شخص زیادہ مستحق ہے؟ یا اس کا مطلب یہ ہے کہ اب تیری مرضی پر منحصر ہے کہ چاہے تو اسے بھی خرچ کر دے اور چاہے اسے اپنے پاس روک رکھ۔

فائدہ 513:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کا اپنی ذات پر حدود شرعی کے اندر رہتے ہوے خرچ کرنا بھی صدقہ و خیرات کرنے کی طرح اجروثواب رکھتا ہے۔ ترتیب اس طرح بیان ہوئی ہے کہ پہلے اپنی ذات پر، پھر اولاد پر، پھر بیوی پر اور پھر خادم پر۔ جو بچ جائے اسے اس کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ چاہے تو کسی جگہ خرچ کر دے اور چاہے تو اسے اپنے پاس محفوظ رکھے تاکہ آئندہ کسی کام آئے، لہٰذا ثابت ہوا کہ اہل حقوق کی ترتیب کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہے تاکہ کسی مستحق کا استحقاق مجروح نہ ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 513   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1691  
´رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کا حکم دیا تو ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے کام میں لے آؤ، تو اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے بیٹے کو دے دو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنی بیوی کو دے دو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے خادم کو دے دو، اس نے کہا میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تم زیادہ بہتر جانتے ہو (کہ کسے دیا جائے)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1691]
1691. اردو حاشیہ:
➊ اپنے آپ پر اوراپنے عزیزوں پر خرچ کرنے کو نبی کریم ﷺنے صدقہ سے تعبیر فرمایا ہے۔یعنی حسن نیت کی بنا پر ان لازمی اخراجات پر بھی انسان اللہ کے ہاں صدقے کاساثواب پاتا ہے۔
➋ اوراس ترتیب میں اپنی جان کو اولیت اور اہمیت دی گئی ہے۔کیونکہ انسان کی اپنی صحت عمدہ اور قویٰ بحال ہوں گے۔تودوسروں کے لئے بھی کوئی محنت مشقت کرسکے گا۔
➌ اہل خانہ کو بھی اشارہ ہے۔کہ کسب و مشقت کی بنا پر شوہر اور باپ کو اولیت اوراولویت حاصل ہے۔
➍ اور یہی حکم اس خاتون کا ہوگا۔جس کے کندھوں پر گھر کا یا بچوں کا خرچہ آن پڑا ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1691   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.