الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
14. باب النفقات
14. نفقات کا بیان
१४. “ बाल बच्चों और पत्नी का ख़र्च देना ”
حدیث نمبر: 985
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: يا رسول الله عندي دينار؟ قال: «‏‏‏‏انفقه على نفسك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر؟ قال: «‏‏‏‏انفقه على ولدك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر؟ قال: «‏‏‏‏انفقه على اهلك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر؟ قال: «‏‏‏‏انفقه على خادمك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر؟ قال: «‏‏‏‏انت اعلم» .‏‏‏‏ اخرجه الشافعي وابو داود واللفظ له واخرجه النسائي والحاكم بتقديم الزوجة على الولد.وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: يا رسول الله عندي دينار؟ قال: «‏‏‏‏أنفقه على نفسك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر؟ قال: «‏‏‏‏أنفقه على ولدك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر؟ قال: «‏‏‏‏أنفقه على أهلك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر؟ قال: «‏‏‏‏أنفقه على خادمك» ‏‏‏‏ قال: عندي آخر؟ قال: «‏‏‏‏أنت أعلم» .‏‏‏‏ أخرجه الشافعي وأبو داود واللفظ له وأخرجه النسائي والحاكم بتقديم الزوجة على الولد.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے آپ پر خرچ کرو۔ اس نے عرض کیا میرے پاس ایک اور ہے؟ فرمایا اپنی اولاد پر خرچ کرو۔ وہ پھر بولا میرے پاس ایک اور ہے۔ فرمایا اپنی بیوی پر خرچ کرو۔ اس نے عرض کیا میرے پاس اور ہے فرمایا اپنے خادم پر خرچ کرو۔ وہ بولا میرے پاس اور ہے۔ فرمایا تجھے خوب علم ہے کہ تو اسے کہاں خرچ کرے۔ اس کی شافعی اور ابوداؤد نے تخریج کی ہے اور یہ الفاظ ابوداؤد کے ہیں اور نسائی اور حاکم نے بھی اس کی تخریج کی ہے۔ اس میں ولد سے پہلے زوجہ کا ذکر ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि एक आदमी ने नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आ कर कहा, ऐ अल्लाह के रसूल ! मेरे पास एक दीनार है। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अपने आप पर ख़र्च करो।” उस ने कहा मेरे पास एक और है ? फ़रमाया ! “अपनी औलाद पर ख़र्च करो।” वह फिर बोला मेरे पास एक और है। फ़रमाया ! “अपनी पत्नी पर ख़र्च करो।” उस ने कहा मेरे पास और है फ़रमाया ! “अपने सेवक पर ख़र्च करो।” वह बोला मेरे पास और है। फ़रमाया ! “तू ख़ूब जानता है कि तू इसे कहाँ ख़र्च करे।”
इस की शाफ़ई और अबू दाऊद ने तख़रीज की है और ये शब्द अबू दाऊद के हैं और निसाई और हाकिम ने भी इस की तख़रीज की है। इस में औलाद से पहले पत्नी का ज़िक्र है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، باب في صلة الرحم، حديث:1691، والشافعي في مسنده:2 /64، والنسائي، الزكاة، حديث:2536، والحاكم: 1 /415.»

Narrated Abu Hurairah (RA): A man came to the Prophet (ﷺ) and said, "I have a Dinar." He said, "Spend it on yourself." He said, "I have another." He replied, "Spend it on your children." He said, "I have another." He replied, "Spend it on your wife." He said, "I have another." He replied, "Spend it on your servant." He said, "I have another." He replied, "You know best (what to do with it)." [ash-Shafi'i and Abu Dawud reported it, and the wording is Abu Dawud's. an-Nasa'i and al-Hakim reported it with the wife preceding the children].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   سنن النسائى الصغرى2536عبد الرحمن بن صخرعندي دينار قال تصدق به على نفسك قال عندي آخر قال تصدق به على زوجتك قال عندي آخر قال تصدق به على ولدك قال عندي آخر قال تصدق به على خادمك قال عندي آخر قال أنت أبصر
   سنن أبي داود1691عبد الرحمن بن صخرعندي دينار فقال تصدق به على نفسك قال عندي آخر قال تصدق به على ولدك قال عندي آخر قال تصدق به على زوجتك قال عندي آخر قال تصدق به على خادمك قال عندي آخر قال أنت أبصر
   بلوغ المرام513عبد الرحمن بن صخر«تصدقوا» ‏‏‏‏ فقال رجل: يا رسول الله عندي دينار؟
   بلوغ المرام985عبد الرحمن بن صخر أنفقه على نفسك
   مسندالحميدي1210عبد الرحمن بن صخرأنفقه على نفسك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 985  
´نفقات کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے آپ پر خرچ کرو۔ اس نے عرض کیا میرے پاس ایک اور ہے؟ فرمایا اپنی اولاد پر خرچ کرو۔ وہ پھر بولا میرے پاس ایک اور ہے۔ فرمایا اپنی بیوی پر خرچ کرو۔ اس نے عرض کیا میرے پاس اور ہے فرمایا اپنے خادم پر خرچ کرو۔ وہ بولا میرے پاس اور ہے۔ فرمایا تجھے خوب علم ہے کہ تو اسے کہاں خرچ کرے۔ اس کی شافعی اور ابوداؤد نے تخریج کی ہے اور یہ الفاظ ابوداؤد کے ہیں اور نسائی اور حاکم نے بھی اس کی تخریج کی ہے۔ اس میں ولد سے پہلے زوجہ کا ذکر ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 985»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، باب في صلة الرحم، حديث:1691، والشافعي في مسنده:2 /64، والنسائي، الزكاة، حديث:2536، والحاكم: 1 /415.»
تشریح:
اس حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ مال خرچ کرنے کے مصارف کی ترتیب کیا ہونی چاہیے۔
چنانچہ فرمایا: انسان پر سب سے پہلا حق اس کی اپنی جان کا ہے۔
اس کے بعد اسی ترتیب کے مطابق خرچ کرے جیسے اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے اور آخر میں جو یہ فرمایا: «أَنْتَ أَعْلَمُ» اور ایک دوسری روایت میں «أَنْتَ أَبْصَرُ» بھی ہے‘ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان مصارف میں خرچ کرنا تو شرعی ترتیب ہے‘ اس کے بعد تو بہتر جانتا ہے کہ کون زیادہ حق دار اور مستحق ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 985   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 513  
´نفلی صدقے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ و خیرات کرو ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ! میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے تو اپنی ذات پر خرچ کر وہ بولا میرے پاس ایک اور بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنی اولاد پر صدقہ (خرچ) کر۔ اس نے پھر عرض کیا میرے پاس ایک اور بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنی اہلیہ پر صدقہ (خرچ) کر اس نے پھر عرض کیا میرے پاس ایک اور بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنے خادم پر صدقہ (خرچ) کر وہ بولا حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے خرچ کرنے کی تجھے زیادہ سمجھ بوجھ ہے۔ اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 513]
لغوی تشریح 513:
تَصَدَّقْ بِىہ عَلٰی نَفسِکَ تَصَدَّقْ أَنفِقْ کے معنی میں استعمال ہوا ہے، یعنی اسے اپنی ذات پر خرچ کر۔ صدقے کا لفظ بول کر انفاق مراد لینے سے اس جانب اشارہ کرنا مقصود ہے کہ حقوق والوں پر خرچ کرنا اجر و ثواب میں صدقہ کرنے کے برابر ہے۔
أَنتَ أَبصَر یعنی تجھے زیادہ علم ہے کہ تیرے خرچ کرنے کا کون سا شخص زیادہ مستحق ہے؟ یا اس کا مطلب یہ ہے کہ اب تیری مرضی پر منحصر ہے کہ چاہے تو اسے بھی خرچ کر دے اور چاہے اسے اپنے پاس روک رکھ۔

فائدہ 513:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کا اپنی ذات پر حدود شرعی کے اندر رہتے ہوے خرچ کرنا بھی صدقہ و خیرات کرنے کی طرح اجروثواب رکھتا ہے۔ ترتیب اس طرح بیان ہوئی ہے کہ پہلے اپنی ذات پر، پھر اولاد پر، پھر بیوی پر اور پھر خادم پر۔ جو بچ جائے اسے اس کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ چاہے تو کسی جگہ خرچ کر دے اور چاہے تو اسے اپنے پاس محفوظ رکھے تاکہ آئندہ کسی کام آئے، لہٰذا ثابت ہوا کہ اہل حقوق کی ترتیب کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہے تاکہ کسی مستحق کا استحقاق مجروح نہ ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 513   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1691  
´رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کا حکم دیا تو ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے کام میں لے آؤ، تو اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے بیٹے کو دے دو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنی بیوی کو دے دو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے خادم کو دے دو، اس نے کہا میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تم زیادہ بہتر جانتے ہو (کہ کسے دیا جائے)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1691]
1691. اردو حاشیہ:
➊ اپنے آپ پر اوراپنے عزیزوں پر خرچ کرنے کو نبی کریم ﷺنے صدقہ سے تعبیر فرمایا ہے۔یعنی حسن نیت کی بنا پر ان لازمی اخراجات پر بھی انسان اللہ کے ہاں صدقے کاساثواب پاتا ہے۔
➋ اوراس ترتیب میں اپنی جان کو اولیت اور اہمیت دی گئی ہے۔کیونکہ انسان کی اپنی صحت عمدہ اور قویٰ بحال ہوں گے۔تودوسروں کے لئے بھی کوئی محنت مشقت کرسکے گا۔
➌ اہل خانہ کو بھی اشارہ ہے۔کہ کسب و مشقت کی بنا پر شوہر اور باپ کو اولیت اوراولویت حاصل ہے۔
➍ اور یہی حکم اس خاتون کا ہوگا۔جس کے کندھوں پر گھر کا یا بچوں کا خرچہ آن پڑا ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1691   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.