الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
زکوٰۃ کے مسائل
ज़कात के नियम
4. باب قسم الصدقات
4. صدقات کی تقسیم کا بیان
४. “ सदक़ह ( दान ) किस को दिया जाए ”
حدیث نمبر: 521
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عبيد الله بن عدي بن الخيار رضي الله عنه ان رجلين حدثاه: انهما اتيا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يسالانه من الصدقة،‏‏‏‏ فقلب فيهما البصر،‏‏‏‏ فرآهما جلدين،‏‏‏‏ فقال: «‏‏‏‏إن شئتما اعطيتكما،‏‏‏‏ ولا حظ فيها لغني،‏‏‏‏ ولا لقوي مكتسب» ‏‏‏‏ رواه احمد وقواه وابو داود والنسائي.وعن عبيد الله بن عدي بن الخيار رضي الله عنه أن رجلين حدثاه: أنهما أتيا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يسألانه من الصدقة،‏‏‏‏ فقلب فيهما البصر،‏‏‏‏ فرآهما جلدين،‏‏‏‏ فقال: «‏‏‏‏إن شئتما أعطيتكما،‏‏‏‏ ولا حظ فيها لغني،‏‏‏‏ ولا لقوي مكتسب» ‏‏‏‏ رواه أحمد وقواه وأبو داود والنسائي.
سیدنا عبیداللہ بن عدی بن خیار رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ان کو اپنا واقعہ سنایا کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صدقے کا سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو ایک نظر اٹھا کر اوپر سے نیچے تک دیکھا تو دونوں کو طاقتور پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم چاہتے ہو تو تم کو صدقہ دے دیتا ہوں، مگر مالدار اور صحت مند کماؤ آدمی کے لیے اس میں کوئی حصہ نہیں۔
اسے احمد نے روایت کیا ہے اور ابوداؤد اور نسائی نے اسے قوی کہا ہے۔
हज़रत उबेदुल्लाह बिन अदि बिन ख़यार रहम अल्लाह बयान करते हैं कि दो आदमियों ने उन को अपना क़िस्सा सुनाया कि वह दोनों रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास गए । दोनों ने आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से सदक़े का सवाल किया । आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उन दोनों को एक नज़र उठा कर उपर से नीचे तक देखा तो दोनों को स्वस्थ पाया । आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “अगर तुम चाहते हो तो तुम को सदक़ा दे देता हूँ, मगर मालदार और स्वस्थ कमाओ आदमी के लिए इस में कोई भाग नहीं ।”
इसे अहमद ने रिवायत किया है और अबू दाऊद और निसाई ने इसे मज़बूत कहा है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الزكاة، باب من يعطي من الصدقة وحد الغني، حديث:1633، وأحمد:4 /224، والنسائي، الزكاة، حديث:2599.»

'Ubaidullah bin ’Adi bin Al-Khiyar (RAA) narrated that Two men told him that they had gone to the Messenger of Allah (ﷺ) asking him to give them something from the Zakah money (as he was distributing it at that time). The Messenger of Allah (ﷺ) then looked them up and down and found them to be sturdy and strong. He then said to them, “If you desire, I shall give it to you, but this Zakah is not for one who is rich, neither for the one who is strong and able to earn.” Related by Ahmad, Abu Dawud and An-Nasa'i.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن النسائى الصغرى2599موضع إرسالإن شئتما ولا حظ فيها لغني لا لقوي مكتسب
   سنن أبي داود1633موضع إرسالإن شئتما أعطيتكما ولا حظ فيها لغني لا لقوي مكتسب
   بلوغ المرام521موضع إرسال‏‏‏‏إن شئتما اعطيتكما،‏‏‏‏ ولا حظ فيها لغني،‏‏‏‏ ولا لقوي مكتسب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 521  
´صدقات کی تقسیم کا بیان`
سیدنا عبیداللہ بن عدی بن خیار رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ان کو اپنا واقعہ سنایا کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صدقے کا سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو ایک نظر اٹھا کر اوپر سے نیچے تک دیکھا تو دونوں کو طاقتور پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم چاہتے ہو تو تم کو صدقہ دے دیتا ہوں، مگر مالدار اور صحت مند کماؤ آدمی کے لیے اس میں کوئی حصہ نہیں۔
اسے احمد نے روایت کیا ہے اور ابوداؤد اور نسائی نے اسے قوی کہا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 521]
لغوی تشریح 521:
فَقَلَّبَ فِیھِمَا الْبَصَرَ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نگاہیں ان کی طرف اٹھا کر اوپر نیچے سے انہیں دیکھا۔
جَلدَیْنِ جیم پر فتحہ اور لام ساکن ہے اور لام کے نیچے کسرہ بھی جائز ہے۔ مضبوط و قوی آدمی۔
لَا حَظَّ کوئی حصہ نہیں اور نہ کوئی حق ہے۔
لِقَوِیٍّ مُکتَسِبٍ صیغۂ اسم فاعل۔ اپنی ضرورت کے بقدر کمانے کی طاقت رکھنے والا۔ ٘ أِن شِئتُمَا أَعطَیتُکُمَا یعنی صحتمند اور غنی کے لیے صدقہ لینا ذلت کا باعث اور حرام ہے۔ اس کے باوجود اگر تم حرام چاہتے ہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں۔ یہ بات آپ نے ان سے زجروتوبیخ کت طور پر فرمائی۔

فائدہ 521:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غنی اور صحتمند کے لیے صدقہ زکاۃ لینا جائز نہیں۔ صدقہ دینے والے کو بھی چاہیے کہ سائل کو اچھی طرح دیکھ لے کہ وہ اس کا مستحق ہے یا نہیں، بلکہ مناسب یہ ہے کہ وہ غیر مستحق کو سوال نہ کرنے کی تلقین کرے اور اسے برے انجام سے خبردار کر دے۔
راوئ حدیث ٘عبید اللہ بن عدی بن خیار قرشی نوفلی رحمہ اللہ خاندانِ قریش میں سے تھے۔ ایک قول کے مطابق ان کی پیدائش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں ہوئی۔ انکا شمار تابعین میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنھما وغیرہ سے روایت کی ہے۔ اور بعض کا قول ہے کہ انکا والد حالتِ کفر میں قتل ہوا اور یہ فتح مکہ کے موقع پر عاقل بالغ تھے، چنانچہ اس اعتبار سے وہ صحابی ہیں۔ انکا شمار قریش کے فقہاء وعلماء میں ہوتا ہے۔ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور کے آخری ایام میں وفات پائی۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ 90ہجری میں فوت ہوے۔ خیار میں خا مکسور ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 521   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1633  
´زکاۃ کسے دی جائے؟ اور غنی (مالداری) کسے کہتے ہیں؟`
عبیداللہ بن عدی بن خیار رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے مجھے خبر دی ہے کہ وہ حجۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ تقسیم فرما رہے تھے، انہوں نے بھی آپ سے مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر ہمیں دیکھا اور پھر نظر جھکا لی، آپ نے ہمیں موٹا تازہ دیکھ کر فرمایا: اگر تم دونوں چاہو تو میں تمہیں دے دوں لیکن اس میں مالدار کا کوئی حصہ نہیں اور نہ طاقتور کا جو مزدوری کر کے کما سکتا ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1633]
1633. اردو حاشیہ:
➊ غنی اور طاقت ور کماسکنے والے شخص کو سوال کرنا حرام اور انہیں دیناناجائز ہے۔
➋ دعوت دین اور تفہیم اسلام میں انسان کے ضمیر کو جگانا اور جھنجھوڑنا ایک اہم اصول اور ضابطہ ہے۔نبی کریمﷺنے بھی ان سائلین سے اسی انداز میں پوچھا کہ اگر تم صدقہ لینے کی ذلت قبول کرتے ہو یاناجائز مال لینے کے روادار ہو تو میں تمھیں دیے دیتا ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1633   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.