الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
41. باب اسْتِحْبَابِ تَقْبِيلِ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ فِي الطَّوَافِ:
41. باب: طواف میں حجر اسود کو بوسہ دینے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى، وابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وابن نمير ، جميعا عن ابي معاوية ، قال يحيى : اخبرنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن عابس بن ربيعة ، قال: رايت عمر يقبل الحجر، ويقول: " إني لاقبلك واعلم انك حجر، ولولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبلك لم اقبلك ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ يَحْيَى : أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ، وَيَقُولُ: " إِنِّي لَأُقَبِّلُكَ وَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ لَمْ أُقَبِّلْكَ ".
عابس بن ربیعہ سے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا، وہ فرمارہے تھے بلاشبہ میں نے تجھے بوسہ دیا ہے اور میں جانتا ہوں کہ توایک پتھر ہی ہے۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو تمھیں کبھی بوسہ نہ دیتا۔
عابس بن ربیعہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حجر اسود کو بوسہ دیتے دیکھا اور وہ کہہ رہے تھے، میں تجھے بوسہ دے رہا ہوں، حالانکہ میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1270

   صحيح البخاري1597عابس بن ربيعةأعلم أنك حجر لا تضر ولا تنفع ولولا أني رأيت النبي يقبلك ما قبلتك
   صحيح مسلم3070عابس بن ربيعةأقبلك وأعلم أنك حجر ولولا أني رأيت رسول الله يقبلك لم أقبلك
   جامع الترمذي860عابس بن ربيعةرأيت رسول الله يقبلك لم أقبلك
   سنن أبي داود1873عابس بن ربيعةأعلم أنك حجر لا تنفع ولا تضر ولولا أني رأيت رسول الله يقبلك ما قبلتك
   المعجم الصغير للطبراني428عابس بن ربيعةأعلم أنك حجر لا تملك لي ضرا ولا نفعا ولولا أني رأيت رسول الله يقبلك ما قبلتك
   سنن النسائى الصغرى2940عابس بن ربيعةأعلم أنك حجر ولولا أني رأيت رسول الله يقبلك ما قبلتك ثم دنا منه فقبله
   بلوغ المرام616عابس بن ربيعة إني اعلم انك حجر لا تضر ولا تنفع ولولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقبلك ما قبلتك
   مسندالحميدي9عابس بن ربيعةوالله إني لأعلم أنك حجر لا تضر ولا تنفع، ولولا أني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبلك ما قبلتك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 616  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور فرمایا کہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تو پتھر ہے کسی قسم کے نفع و نقصان کا مالک نہیں۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 616]
616 فوائدومسائل:
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حجراسود کو بوسہ اسے نفع و نقصان دینے والا سمجھ کر نہیں دیا جاتا بلکہ یہ عمل تو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کی پیروی میں کیا جاتا ہے۔
➋ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس فرمان سے مشرکین کے اس باطل نظریے کی تردید مقصود تھی جو پتھروں کو بذات خود نفع و نقصان کا مختار و مالک سمجھتے تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 616   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 860  
´حجر اسود کو بوسہ لینے کا بیان۔`
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو حجر اسود کا بوسہ لیتے دیکھا، وہ کہہ رہے تھے: میں تیرا بوسہ لے رہا ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تیرا بوسہ لیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ لیتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 860]
اردو حاشہ:
1؎:
اپنے اس قول سے عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو یہ بتانا چاہتے تھے کہ حجر اسود کا چومنا رسول اللہ ﷺ کے فعل کی اتباع میں ہے نہ کہ اس وجہ سے کہ یہ خود نفع و نقصان پہنچا سکتا ہے جیسا کہ جاہلیت میں بتوں کے سلسلہ میں اس طرح کا لوگ عقیدہ رکھتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 860   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1873  
´حجر اسود کو چومنا۔`
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجر اسود کے پاس آئے اور اسے چوما، اور کہا: میں جانتا ہوں تو ایک پتھر ہے نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے نہ چومتا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1873]
1873. اردو حاشیہ:
➊ رسول اللہ ﷺکے طریق (یعنی سنت مطہرہ) کا اتباع ہر حال میں مشروع اور واجب ہے۔خواہ اس کے اسباب اور علل معلوم ہوں یا نہ ہوں۔اسے کسی علت یا سبب پر مبنی قرار نہیں دیا جاسکتا اگر کوئی حکمت سمجھ میں آجائے تو فبہا ورنہ اس پرعمل بہرحال لازم ہے۔
➋ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ توضیح ان نو مسلم لوگوں کےلئے تھی۔ جن کو یہ وہم ہوسکتا تھا کہ شاید یہ پتھر کوئی موثر پتھر ہے۔اس لئے اس کو چوما جارہا ہے۔
➌ یہ حدیث حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اتباع امام اعظم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ پر شدید حریص ہونے کی واضح دلیل ہے۔
➍ کوئی بھی پتھر شجر اور قبر وغیرہ کسی قسم کے نفع یا نقصان کاہرگز ہرگز کوئی اختیار نہیں رکھتے۔
➎ یہ حدیث دلیل ہے کہ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اپنے ایمان اور عقیدہ توحید اور جذبہ اتباع سنت میں از حد کامل تھے۔
➏ شرعی دلیل کے بغیر کسی چیز کو احتراماً چومنا چاٹنا مکروہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1873   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.