ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں سفیان بن عینیہ نے عبدالرحمان بن قاسم سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ کہہ رہی تھیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے اور میں نے اپنے طاق پر موٹا ساکپڑے کا پردہ لٹکایا ہوا تھا جس میں تصویریں تھیں۔جب آپ نے اس کے پردے کو دیکھا تو اس کو پھاڑ ڈالاآپ کے چہرہ انور کا رنگ متغیر ہوگیا اور آپ نے فرمایا؛"عائشہ! رضی اللہ عنہا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے شدید عذاب کے مستحق وہ لوگ ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی مشابہت کریں گے۔" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم نے اس پردے کو کاٹ دیااور اس سے ایک یا دو تکیے بنا لیے (ایک یا دو کے بارے میں شک راوی کی طرف سے ہے۔)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میں نے ایک طاق یا مچان پر ایسا پردہ ڈالا ہوا تھا، جس میں تصاویر تھیں تو جب آپ نے اسے دیکھا، اسے پھاڑ دیا اور آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور فرمایا: ”اے عائشہ! قیامت کے دن اللہ کے ہاں، سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو ہو گا، جو اللہ کی تخلیق کی مشابہت اختیار کرتے ہیں“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، ہم نے اس کو پھاڑ کر، اس سے ایک یا دو تکیے بنا لیے۔