الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
44. باب مِنْ فَضَائِلِ يُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ:
44. باب: سیدنا یوسف علیہ السلام کی بزرگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 6161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، ومحمد بن المثنى ، وعبيد الله بن سعيد ، قالوا: حدثنا يحيي بن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قيل: يا رسول الله، " من اكرم الناس، قال: اتقاهم، قالوا: ليس عن هذا نسالك؟ قال: فيوسف نبي الله، ابن نبي الله، ابن نبي الله، ابن خليل الله، قالوا: ليس عن هذا نسالك؟ قال: فعن معادن العرب تسالوني؟ خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام، إذا فقهوا ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ، قَالَ: أَتْقَاهُمْ، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ؟ قَالَ: فَيُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ، ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ، ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ، ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ؟ قَالَ: فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي؟ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ، إِذَا فَقُهُوا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! لو گوں میں سب سے زیادہ کریم (معزز) کو ن ہے؟آپ نے فرمایا: " جو ان میں سب سے زیادہ متقی ہو۔" صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: ہم اس کے متعلق آپ سے نہیں پوچھ رہے۔آپ نے فرمایا: " تو (پھر سب سے بڑھ کر کریم) اللہ کے نبی حضرت یوسف علیہ السلام ہیں اللہ کے نبی کے بیٹے ہیں وہ (ان کے والد) بھی اللہ کے نبی کے بیٹے ہیں اور وہ اللہ کے خلیل (حضرت ابرا ہیم علیہ السلام) کے بیٹے ہیں۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: ہم اس کے بارے میں بھی آپ سے نہیں پو چھ رہے۔آپ نے فرما یا: " پھر تم قبائل عرب کے حسب و نسب کے بارے میں مجھ سے پو چھ رہے ہو۔؟جو لوگ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں اگر دین کو سمجھ لیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! لو گوں میں سب سے زیادہ کریم (معزز) کو ن ہے؟آپ نے فر یا:" جو ان میں سب سے زیادہ متقی ہو۔" صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: ہم اس کے متعلق آپ سے نہیں پوچھ رہے۔آپ نے فر یا:" تو (پھر سب سے بڑھ کر کریم) اللہ کے نبی حضرت یوسف ؑ ہیں اللہ کے نبی کے بیٹے ہیں وہ (ان کے والد) بھی اللہ کے نبی کے بیٹے ہیں اور وہ اللہ کے خلیل (حضرت ابرا ہیم ؑ) کے بیٹے ہیں۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: ہم اس کے بارے میں بھی آپ سے نہیں پو چھ رہے۔آپ نے فر یا:" پھر تم قبائل عرب کے حسب و نسب کے بارے میں مجھ سے پو چھ رہے ہو۔؟جو لوگ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں اگر دین کو سمجھ لیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2378

   صحيح البخاري3490عبد الرحمن بن صخرمن أكرم الناس قال أتقاهم يوسف نبي الله
   صحيح البخاري3374عبد الرحمن بن صخرمن أكرم الناس قال أكرمهم أتقاهم أكرم الناس يوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله خياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح البخاري4689عبد الرحمن بن صخرأكرمهم عند الله أتقاهم أكرم الناس يوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله خياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح البخاري3383عبد الرحمن بن صخرأكرم الناس يوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله الناس معادن خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح مسلم6161عبد الرحمن بن صخرمن أكرم الناس قال أتقاهم يوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6161  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جب لوگوں نے آپ سے اكرم الناس کا سوال کیا تو آپ نے خیال کیا،
ان صفات و خصائل کے بارے میں سوال کر رہے،
جن سے انسان عزت و شرف حاصل کرتا ہے،
اس لیے آپ نے فرمایا،
اللہ کی حدود کا سب سے زیادہ پابند،
جب انہوں نے کہا،
ہمارا سوال یہ نہیں ہے تو آپ نے سمجھا،
یہ ان صفات کے ساتھ،
خاندانی شرافت کی آمیزش چاہتے ہیں تو آپ نے یوسف علیہ السلام کا نام لیا،
کیونکہ وہ ان صفات کے ساتھ شرف نبوت اور نبوت کے خاندان کے فرد تھے،
تعبیر رؤیا کے ماہر تھے،
دنیوی سیادت و قیادت کے حامل تھے اور اعلیٰ سیرت و کردار کے ساتھ رعایا کے محافظ و نگران اور ان کے ہمدرد اور خیرخواہ تھے،
جب انہوں نے کہا،
ہمارا سوال یہ بھی نہیں ہے،
تب آپ نے فرمایا،
عربی قبائل کے بارے میں پوچھتے ہو اور قبائل کو معاون (کانیں)
قرار دیا ہے،
کیونکہ ان میں مختلف معدنیات ہوتی ہیں،
جن کی قدروقیمت اور مقام الگ الگ ہوتا ہے،
جیسا کہ قبائل مختلف خصائل و عادات کے حامل ہوتے ہیں،
اس لیے آپ نے فرمایا،
مکارم اخلاق اور عادات حسنہ سے متصف لوگ جو جاہلیت میں شرف و منزلت کے حامل تھے،
اسلام لانے کے بعد اگر دین کی سوجھ بوجھ اور اس کے فہم کا ملکہ پیدا کر لیں تو انہیں دین اسلام میں بھی قدرومنزلت حاصل ہو گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6161   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.