الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
13. باب اسْتِحُبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ إِلَّا فِي الْمَوَاضِعِ الَّتِي وَرَدَ الشَّرْعُ بِرَفْعِهِ فِيهَا كَالتَّلْبِيَةِ وَغَيْرِهَا وَ اسْتِحُبَابِ الْإِكْثَارِ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ
13. باب: آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے۔
Chapter: It Is Recommend To Lower One's Voice When Saying Remembrance, Except In The Cases Where It Is Commanded To Raise The Voice Such As The Talbiyah Etc. It Is Recommend To Say A Great Deal, "There Is No Power And No Strength Except With Allah"
حدیث نمبر: 6864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل فضيل بن حسين ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا التيمي ، عن ابي عثمان ، عن ابي موسى ، انهم كانوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم يصعدون في ثنية، قال: فجعل رجل كلما علا ثنية نادى لا إله إلا الله والله اكبر، قال: فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " إنكم لا تنادون اصم ولا غائبا "، قال: فقال يا ابا موسى او يا عبد الله بن قيس: " الا ادلك على كلمة من كنز الجنة؟ "، قلت: ما هي يا رسول الله؟، قال: " لا حول ولا قوة إلا بالله "،حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يَصْعَدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ، قَالَ: فَجَعَلَ رَجُلٌ كُلَّمَا عَلَا ثَنِيَّةً نَادَى لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا "، قَالَ: فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ؟ "، قُلْتُ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ "،
یزید بن زُریع نے کہا: ہمیں (سلیمان) تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ لوگ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور وہ ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے، کہا: ایک آدمی جب بھی اونچائی پر چڑھتا زور سے پکارنا شروع کر دیتا: " لا الہ الا للہ واللہ اکبر " (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے) کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم لوگ کسی بہرے کو یا اسے جو غائب ہو، نہیں پکار رہے۔" کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابوموسیٰ! یا (فرمایا:) عبداللہ بن قیس! کیا تمہیں ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانے میں سے ہے؟" میں نے عرض کی، اللہ کے رسول! وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لا حول ولا قوۃ الا باللہ " (گناہوں سے بچنے کی) کوئی کوشش اور (نیکی کرنے کی) کوئی قوت اللہ کے سوا کسی سے حاصل نہیں ہوتی۔"
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے تو ایک آدمی جب بھی گھاٹی پر بلند ہوتا،بلند آواز سے کہتا،"لاالٰه الاالله والله اكبر"چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم بہرے کو نہیں پکاررہے ہواور نہ ہی غائب کو۔"اور آپ نے فرمایا:"اے ابوموسیٰ!یا اے عبداللہ بن قیس!کیا میں تمھیں وہ کلمہ نہ بتاؤں،جو جنت کے خزانوں میں سے ہے؟"میں نے عرض کیا،وہ کون سا کلمہ ہے؟اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ نے فرمایا:" "لاحول ولا قوة الا بالله"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2704

   صحيح البخاري6384عبد الله بن قيسلا حول ولا قوة إلا بالله فإنها كنز من كنوز الجنة
   صحيح البخاري4205عبد الله بن قيسأدلك على كلمة من كنز من كنوز الجنة قلت بلى يا رسول الله فداك أبي وأمي قال لا حول ولا قوة إلا بالله
   صحيح البخاري6409عبد الله بن قيسأدلك على كلمة من كنز الجنة قلت بلى قال لا حول ولا قوة إلا بالله
   صحيح البخاري7386عبد الله بن قيسلا حول ولا قوة إلا بالله فإنها كنز من كنوز الجنة
   صحيح مسلم6868عبد الله بن قيسأدلك على كلمة من كنز الجنة قلت ما هي يا رسول الله قال لا حول ولا قوة إلا بالله
   صحيح مسلم6864عبد الله بن قيسأدلك على كنز من كنوز الجنة فقلت بلى يا رسول الله قال قل لا حول ولا قوة إلا بالله
   صحيح مسلم6868عبد الله بن قيسأدلك على كلمة من كنوز الجنةقال بلى فقلت بلى فقال لا حول ولا قوة إلا بالله
   جامع الترمذي3461عبد الله بن قيسأعلمك كنزا من كنوز الجنة لا حول ولا قوة إلا بالله
   جامع الترمذي3374عبد الله بن قيسأعلمك كنزا من كنوز الجنة لا حول ولا قوة إلا بالله
   سنن ابن ماجه3824عبد الله بن قيسأدلك على كلمة من كنوز الجنة قلت بلى يا رسول الله قال قل لا حول ولا قوة إلا بالله
   المعجم الصغير للطبراني983عبد الله بن قيسأدلك على كنز من كنوز الجنة قلت بلى قال لا حول ولا قوة إلا بالله
   بلوغ المرام1341عبد الله بن قيس يا عبد الله بن قيس ألا أدلك على كنز من كنوز الجنة ؟ لا حول ولا قوة إلا بالله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3824  
´لاحول ولا قوۃ إلا باللہ کی فضیلت۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «لا حول ولا قوة إلا بالله» گناہوں سے دوری اور عبادات و طاعت کی قوت صرف اللہ رب العزت کی طرف سے ہے پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا: عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتلاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک حزانہ ہے؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3824]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
  یہ جملہ اللہ کے ذکر میں اہم جملہ ہےکیو نکہ اس میں اس بات کا اقرار ہےکہ ہر قوت کا سرچشمہ اللہ کی ذات ہے۔

(2)
اس میں اللہ تعالیٰ پر اعتماد و توکل کے ساتھ ساتھ اس کے سامنے عاجزی اورمسکینی کا اظہار ہے، اور عبودیت کا یہ اظہار اللہ تعالٰی کو پسند ہے۔

(3)
نیکی کا کام انجام دے کر یا گناہ سے اجتناب کر کے دل میں فخر کے جذبات پیدا ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں نیکی برباد گناہ لازم کی کیفیت پیش آ سکتی ہے، اس سے بچاؤ کے لیے اس بات کی یاد دہانی کی ضرورت ہے کہ یہ سب میری کوشش اور بہادری سے نہیں بلکہ محض اللہ کی توفیق اور اس کے احسان سے ہے۔

(4)
اس سوچ کے ساتھ یہ الفاظ پڑھنے سےیقینا جنت کی عظیم نعمتیں اور بلند درجات حاصل ہوں گے، اس لیے اسے جنت کا خزانہ قرار دیا گیا ہے۔

(5)
اللہ کا ذکر سری طور پر کرنا بہتر ہے کیونکہ اس میں ریا کاری نہیں ہوتی، البتہ جن مقامات پر ذکر بلند آواز کرنا مسنون ہے، وہاں بلند آواز ہی سے کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3824   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1341  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مخاطب ہو کر کہا اے عبداللہ بن قیس! کیا میں تجھے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ جو یہ ہے «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہ برائی سے منہ موڑنا اور نیکی پر زور سوائے اللہ کی مدد کے ممکن نہیں ہے۔ (بخاری و مسلم) اور نسائی میں اتنا اضافہ ہے «ولا ملجأ من الله إلا إليه» کہ اللہ کے سوا کہیں پناہ نہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1341»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الدعوات، باب الدعاء إذا علا عقبة، حديث:6384، ومسلم، الذكر والدعاء، باب استحباب خفض الصوت بالذكر...، حديث:2704، والنسائي في الكبرٰي:6 /97، حديث:10190.»
تشریح:
اس حدیث میں بھی لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کی فضیلت کا بیان ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ چیز جس قدر نفیس اور قیمتی ہوتی ہے اس کی حفاظت اور دیکھ بھال بھی اسی طرح بہت اہتمام سے کی جاتی ہے۔
اسے چھپا کر رکھا جاتا ہے۔
اور یہ کلمات تو جنت کا خزانہ ہیں‘ اس لیے ان کی بھی محافظت کرنی چاہیے اور انھیں کثرت سے پڑھنا چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1341   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3374  
´دعا سے متعلق ایک اور باب​۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے جب ہم لوٹے اور ہمیں مدینہ دکھائی دینے لگا تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آواز سے تکبیر کہی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب بہرہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب و غیر حاضر ہے، وہ تمہارے درمیان موجود ہے، وہ تمہارے کجاؤں اور سواریوں کے درمیان (یعنی بہت قریب) ہے پھر آپ نے فرمایا: عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ «لا حول ولا قوة إلا بالله» (جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3374]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی:
جو اس کلمے کا ورد کرے گا وہ جنت کے خزانوں میں ایک خزانے کا مالک ہو جائے گا،
کیونکہ اس کلمے کا مطلب ہے برائی سے پھرنے اور نیکی کی قوت اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔
جب بندہ اس کا بار باراظہار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بے انتہا خوش ہوتا ہے،
بندے کی طرف سے اس طرح کی عاجزی کا اظہار تو عبادت حاصل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3374   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.