الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار 13. باب اسْتِحُبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ إِلَّا فِي الْمَوَاضِعِ الَّتِي وَرَدَ الشَّرْعُ بِرَفْعِهِ فِيهَا كَالتَّلْبِيَةِ وَغَيْرِهَا وَ اسْتِحُبَابِ الْإِكْثَارِ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ باب: آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے۔
سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک سفر میں، لوگ پکار کر تکبیر کہنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! نرمی کرو اپنی جانوں پر (یعنی آہستہ سے ذکر کرو) کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے ہو، تم پکارتے ہو اس کو جو (ہر جگہ سے) سنتا ہے، نزدیک ہے اور تمہارے ساتھ ہے۔“ (یعنی علم اور احاطہ سے نووی رحمہ اللہ) سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھا اور میں «لا حول ولا قوة الا بالله» کہہ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عبداللہ بن قیس! میں تجھ کو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ بتلاؤں۔“ میں نے عرض کیا: بتلائیے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہہ «لا حول ولا قوة الا بالله» “ (یہ کلمہ تفویض کا ہے اور اس میں اقرار ہے کہ اور کسی کو نہ طاقت ہے، نہ قدرت اس وجہ سے اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔)
عاصم سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ لوگوں کے ساتھ تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور چڑھ رہے تھے ایک گھاٹی پر، ایک شخص جب کسی ٹیکرے پر چڑھتا تو آواز سے پکارتا: «لا اله الا الله والله اكبر» ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بہرے کو یا غائب کو نہیں پکارتے ہو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوموسیٰ یا اے عبداللہ بن قیس! میں تجھ کو ایک کلمہ بتلاؤں جو جنت کا خزانہ ہے۔“ میں نے عرض کیا: وہ کون سا کلمہ ہے یا رسول اللہ!؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «لا حول ولا قوة الا بالله۔» “
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ جس کو تم پکارتے ہو وہ تم سے زیادہ قریب ہے تمہارے اونٹ کی گردن سے۔ اور ان کی حدیث میں «لا حول ولا قوة الا بالله» کا ذکر نہیں ہے۔
سیدنا ابوموسٰی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”کیا میں تجھ کو بتلاؤں ایک کلمہ جنت کے خزانوں میں سے یا ایک خزانہ جنت کے خزانوں میں سے۔“ میں نے عرض کیا: بتلایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ” «لا حول ولا قوة الا بالله۔» “
|