الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
علم کا بیان
1.22. بغیر علم کے فتویٰ اور مشورہ دینے والے کا گناہ
حدیث نمبر: 243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن معاوية قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الاغلوطات. رواه ابو داود ‏‏‏‏وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْأُغْلُوطَاتِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غلطی میں ڈالنے والے سوالوں سے منع فرمایا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3656)
٭ عبد الله بن سعد: لم يوثقه غير ابن حبان و قال الساجي: ضعفه أھل الشام.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

   سنن أبي داود3656معاوية بن صخرنهى عن الغلوطات
   مشكوة المصابيح243معاوية بن صخرنهى عن الاغلوطات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 243  
´بغیر علم کے فتویٰ اور مشورہ دینے والے کا گناہ`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْأُغْلُوطَاتِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .»
. . . سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغالطہ دینے سے منع فرمایا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 243]

تحقیق الحدیث:
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ عبداللہ بن سعد بن فروہ البجلی الدمشقی کو صرف ابن حبان نے ثقات میں ذکر کیا اور کہا:
«يخطئ» وہ غلطی کرتا تھا۔ [7؍39]
◄ مغلطائی حنفی نے بتایا کہ ساجی نے کہا:
«ضعفه أهل الشام فى الحديث»
اسے شامیوں نے حدیث میں ضعیف قرار دیا ہے۔ [اكمال مغلطائي 2؍275 بحواله حاشيه تهذيب الكمال 4؍147]
◄ یہ راوی مجہول الحال ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 243   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3656  
´فتوی دینے میں احتیاط برتنے کا بیان۔`
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی باتوں سے منع فرمایا ہے جس میں بکثرت غلطی واقع ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3656]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ کسی طرح درست نہیں کہ رمز اور پہیلی کے انداز میں مسئلہ پوچھا جائے یا کوئی مفتی مبہم اور مخفی انداز سے جواب دے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3656   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.