وعن معاذ بن جبل قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من لقي الله لا يشرك به شيئا يصلي الخمس ويصوم رمضان غفر له قلت افلا ابشرهم يا رسول الله قال دعهم يعملوا» . رواه احمدوَعَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئا يُصَلِّي الْخَمْسَ وَيَصُومُ رَمَضَانَ غُفِرَ لَهُ قُلْتُ أَفَلَا أُبَشِّرُهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ دَعْهُمْ يَعْمَلُوا» . رَوَاهُ أَحْمد
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اس حالت میں اللہ سے ملاقات کرے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، پانچوں نمازیں پڑھتا ہو اور رمضان کے روزے رکھتا ہو تو اسے بخش دیا جائے گا۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں انہیں بشارت نہ سنا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ؛”انہیں چھوڑ دو تاکہ وہ عمل کرتے رہیں۔ “ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أحمد (5/ 232 ح 22378) [والترمذي (2530) و أعله وله شاھد صحيح عند الترمذي (2531) و صححه الحاکم (1/ 80)]»
في الجنة مائة درجة ما بين كل درجتين كما بين الأرض والسماء الفردوس أعلاها درجة منها تفجر أنهار الجنة الأربعة ومن فوقها يكون العرش فإذا سألتم الله فسلوه الفردوس
من صام رمضان، وصلى الصلوات [الخمس]، وحج البيت- لا ادري اذكر الزكاة ام لا؟ -؛ إلا كان حقا على الله ان يغفر له، إن هاجر في سبيل الله، او مكث بارضه التي ولد بها، قال معاذ: الا اخبر بهذا الناس؟! فقال: ذر الناس [يا معاذ] يعملون
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 47
´اسلام کے بعض اوصاف` «. . . وَعَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئا يُصَلِّي الْخَمْسَ وَيَصُومُ رَمَضَانَ غُفِرَ لَهُ قُلْتُ أَفَلَا أُبَشِّرُهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ دَعْهُمْ يَعْمَلُوا» . . .» ”. . . سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص دنیا سے رخصت ہو کر اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ زندگی بھی میں اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کیا۔ اور پانچوں وقت نماز پڑھتا رہا اور رمضان کے روزے بھی رکھتا رہا تو اس کی بخشش کر دی جائے گی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں لوگوں کو اس بات کی خوشخبری نہ سنا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نہیں بلکہ) لوگوں کو چھوڑ دو عمل کرتے رہیں . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 47]
تحقیق وتخریج: صحیح ہے۔ اس روایت کو ترمذی [2530] نے بھی «زيد بن اسلم عن عطاء بن يسار عن معاذ بن جبل رضي الله عنه» کی سند سے بیان کیا ہے۔ یہ سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے۔ عطاء بن یسار تابعی رحمہ اللہ کی سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔ لیکن صحیح بخاری [7423] و مسند احمد [339، 335/6] وغیرہما میں اس حدیث کے شواہد ہیں، جن کی بناء پر یہ روایت صحیح لغیرہ ہے۔ نیز دیکھئے: اضواء المصابیح 25، 27، 29، الحدیث: 17 ص 4، 5، الحدیث 18 ص 2، 3۔