الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 1308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1308 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزبير، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: كان رسول الله صلي الله عليه وسلم يقسم غنائم حنين بالجعرانة، والتبر في حجر بلال، فجاءه رجل، فقال: يا محمد اعدل، فإنك لم تعدل، قال: «ويحك، فمن يعدل إذا لم اعدل؟» فقام عمر بن الخطاب، فقال: يا رسول الله، دعني اضرب عنق هذا المنافق، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «دعه، فإن هذا مع اصحاب له، او في اصحاب له، يقرءون القرآن، لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية» 1308 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَسِّمُ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ بِالْجِعْرَانَةَ، وَالتِّبْرُ فِي حِجْرِ بِلَالٍ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ اعْدِلْ، فَإِنَّكَ لَمْ تَعْدِلْ، قَالَ: «وَيْحَكَ، فَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ؟» فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْهُ، فَإِنَّ هَذَا مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ، أَوْ فِي أَصْحَابٍ لَهُ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ»
1308- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جعرانہ کے مقام پر غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا، کچھ ٹکڑے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی گود میں تھے، اسی دوران ایک شخص وہاں آیا اس نے عرض کی: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم عدل سے کام لیجئے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم عدل سے کام نہیں لے رہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا ستیاناس ہو، اگر میں عدل سے کام نہیں لو ں گا، تو پھر کو ن عدل سے کام لے گا؟
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس منافق کی گردن اڑا دوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑدو۔ کیونکہ اس کے کچھ ساتھی ایسے بھی ہیں (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) جو قرآن کی تلاوت کریں گے، لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، یہ لوگ دین سے یوں نکل جائیں گے، جس طرح تیر نشانے سے پار ہوجاتا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3138، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1063، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4819، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2576، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8033، 8034، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 172، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2902، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15032، 15047، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18651»

   صحيح البخاري3138جابر بن عبد اللهشقيت إن لم أعدل
   صحيح مسلم2449جابر بن عبد اللهيقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم يمرقون منه كما يمرق السهم من الر
   سنن ابن ماجه172جابر بن عبد اللهيمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية
   مسندالحميدي1308جابر بن عبد اللهويحك، فمن يعدل إذا لم أعدل؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1308  
1308- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جعرانہ کے مقام پر غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا، کچھ ٹکڑے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی گود میں تھے، اسی دوران ایک شخص وہاں آیا اس نے عرض کی: اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ صلی اللہ علیہ وسلم عدل سے کام لیجئے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم عدل سے کام نہیں لے رہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا ستیاناس ہو، اگر میں عدل سے کام نہیں لو ں گا، تو پھر کو ن عدل سے کام لے گا؟ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ صلی اللہ علیہ وسلم م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1308]
فائدہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ہر چیز میں اس قدر کمال انصاف کرتے تھے کہ اس کی مثال نہیں ملتی لیکن بعض فتنہ پرور منافق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پرشکوک وشبہات کا اظہار کرتے رہتے تھے، کیونکہ منافقین حقیقت میں تو کافر ہی ہوتے تھے لیکن اوپر اوپر سے اسلام کا لبادہ اوڑھے ہوتے تھے۔
اللہ تعالیٰ کی قسم! اب بھی منافق لوگ ہیں جو اوپر اوپر سے اسلام کا نام لیتے ہیں حقیقت میں وہ یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ ہوتے ہیں۔ نیز اس حدیث میں ان بعض بد بخت لوگوں کا ذکر ہے جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن قرآن کریم پرعمل کرنے سے دور ہوں گے، اللہ کی قسم! ایسے لوگ اب بھی موجود ہیں، اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی اصلاح فرمائے کہ شرور و فتن عام ہو رہے مصلحین پر حالات تنگ کر دیے گئے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1306   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.