الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا بلال بن رباح رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 150
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
150 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا ابان بن تغلب، ومحمد بن عبد الرحمن بن ابي ليلي، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلي، عن بلال قال: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم مسح علي الخفين والخمار» 150 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا أَبَانُ بْنُ تَغْلِبَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَي، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَي، عَنْ بِلَالٍ قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَي الْخُفَّيْنِ وَالْخِمَارِ»
150- سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں اور چادر پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 275، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 1323،وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 24514»

   جامع الترمذي101بلال بن رباحمسح على الخفين والخمار
   سنن أبي داود153بلال بن رباحيقضي حاجته فآتيه بالماء فيتوضأ ويمسح على عمامته وموقيه
   صحيح مسلم637بلال بن رباحمسح على الخفين والخمار
   سنن ابن ماجه561بلال بن رباحمسح على الخفين والخمار
   سنن النسائى الصغرى106بلال بن رباحيمسح على الخمار والخفين
   سنن النسائى الصغرى104بلال بن رباحيمسح على الخفين والخمار
   مسندالحميدي150بلال بن رباحرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح على الخفين والخمار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:150  
فائدہ:
اس سے ثابت ہوا کہ موزوں اور پگڑی پر مسح کرنا درست ہے۔ پگڑی پر مسح کرنا سنت ہے چند دلائل پیش خدمت ہیں۔
دلیل نمبر ➊۔۔۔ «عـن عـمرو بن أميه قال: رأيت النبى صلى الله عليه وسلم يـمسـح على عمامته و خفيه» ۔ سیدنا عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ نے اپنی پگڑی اور دونوں موزوں پر مسح فرمایا۔ (صحیح بخاری، ح: 205)
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (323۔ 311 ھ) اس حدیث پر یوں تبویب کر تے ہیں: «بـاب الرخصة فى المسح على العمامة» ۔ پگڑی پر مسح کرنے کی رخصت کا بیان۔ (صحیح ابن خزيمه: 91/1، ح: 181)
امام ابن حبان رحمہ اللہ (م 345ھ) فرماتے ہیں: «ذكـر الابـاحة للمرء أن يمسح على عمامته كما كـان يمسح على خفيه سواء دون الناصية» اس بات کا بیان کہ آدمی کے لیے صرف اپنی پگڑی پر مسح کرنا بھی جائز ہے، اگرچہ پیشانی پر سے نہ بھی کرے، جیسا کہ موزوں پر مسح جائز ہے۔ (صحیح ابن حبان: 174/3، ح 1343)
امام ابوفهد عبداللہ بن عبدالرحمن الدارمی رحمہ اللہ (181۔ 255ھ) نے یوں باب بندی کی ہے: «بــاب الـمسح على العمامة» پگڑی پر مسح کا بیان۔ نیز ان سے پوچھا گیا کہ آپ اس حدیث پرعمل کرتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: جی ہاں! اللہ کی قسم۔ (مسند الدارمي: 554/1، ح: 7370)
دلیل نمبر ➋۔۔۔ «عن بلال: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح على الخفين و الخمار» ۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے موزوں اور پگڑی پر مسح فرمایا۔ (صحیح مسلم، ح 275)
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اس حدیث (صحیح مسلم 275) سے بھی صرف پگڑی پر مسح کرنا ثابت کیا ہے۔ (صحیح ابن خزيمه: 91/1، ح: 180)
امام ترمذی رحمہ اللہ، فرماتے ہیں: باب ماجاء في المسح على العمامة ان روایات کا بیان جو پگڑی پر مسح کے بارے میں وارد ہوئی ہیں۔ (جامع ترمذی، ح: 101)
دلیل نمبر ➌۔۔۔ «عن ثوبان قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية، فأصابهم البرد، فلما قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرهم أن يمسحوا على الغصائب و التساخين» ‏‏‏‏۔ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، ان کوسردی لگی، جب وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پگڑیوں اور موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔ (مسـنـد الامام أحمد: 277/5، سنن أبي داود: 146، وسنده صحیح) اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ (169/1) نے صحیح کہا ہے اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔ نیز جناب تقی عثمانی دیوبندی صاحب نے بھی اس کی سند کے صحیح ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ (درس تــر مـذی از تـقـی عثمانی: 337/1)
دلیل نمبر ➍۔۔۔۔ «عن المغيرة بـن شـعبة، عـن أبيه قال: توضأ النبى صلى الله عليه وسلم، ومسح على الخفين، والعمامة» ‏‏‏‏۔ سيدنا مغیرہ بن شعبہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا اور اپنے موزوں اور پگڑی پر مسح کیا۔ (مسندالامام أحمد: 248/4، جامع الترمذي: 100)
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (1514) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (1347) نے صحیح کہا ہے۔ نیز جناب تقی عثمانی صاحب نے اس کی سند کے صحیح ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ (درس ترمذی از تقی: 337/1)
امام تر مذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سیدنا مغیرہ بن شعبہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ بہت سے اہل علم صحابہ کرام کا یہ قول ہے۔ ان میں سے سیدنا ابوبکر صدیق، سیدنا عمر فاروق اور سیدنا انس رضی اللہ عنہم بھی ہیں۔ امام اوزاعی، امام أحمد بن حنبل اور امام اسحاق بن راہو یہ رحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پگڑی پر مسح کیا جاسکتا ہے۔ (جامع الترمذی: تحت حدیث: 100)
سلف کے چند آثار بھی ملاحظہ فرمائیں: عاصم رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: میں نے دیکھا کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنی پگڑی پر اور موزوں پر مسح کیا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ: 182/1، مصنف عبدالرزاق: 189/1، وسنده صحیح)
ابوغالب رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوامامہ کو پگڑی پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔ (مصنف ابن ابی شیبه: 21/1، الاوسط لا بن المنذر: 468/1، وسنده صحيح)
امام ترمدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے جارود بن معاذ کو سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ میں نے وکیع بن جراح رحمہ اللہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: پگڑی پر مسح کو حد بیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم جائز قرار دیتی ہے۔ (جـامـع الترمذي، تحت حديث: 110، وسنده صحيح)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 150   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.