(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا عطاء بن السائب، عن كثير بن جمهان، ان رجلا، قال لعبد الله بن عمر بين الصفا و المروة: يا ابا عبد الرحمن، إني اراك تمشي والناس يسعون، قال:" إن امش، فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي، وإن اسع، فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسعى، وانا شيخ كبير". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنِّي أَرَاكَ تَمْشِي وَالنَّاسُ يَسْعَوْنَ، قَالَ:" إِنْ أَمْشِ، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، وَإِنْ أَسْعَ، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى، وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ".
کثیر بن جمہان سے روایت ہے کہ صفا و مروہ کے درمیان عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! میں آپ کو (عام چال چلتے) دیکھتا ہوں جب کہ لوگ دوڑتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اگر میں عام چال چلتا ہوں تو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عام چال چلتے دیکھا ہے اور اگر میں دوڑ کر کرتا ہوں تو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سعی (دوڑتے) کرتے دیکھا ہے اور میں بہت بوڑھا شخص ہوں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 39 (864)، سنن النسائی/الحج 174 (2979)، سنن ابن ماجہ/المناسک 43 (2988)، (تحفة الأشراف: 7373، 7379)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/53) (صحیح)»
Kathir ibn Jamhan said: A man asked Abdullah ibn Umar between as-Safa and al-Marwah: Abdur Rahman, I see you walking while the people are running (between as-Safa and al-Marwah)? He replied: If I walk, I saw the Messenger of Allah ﷺ running. I am too old.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1899
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2988
´صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اگر میں صفا اور مروہ کے درمیان دوڑوں تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوڑتے ہوئے دیکھا ہے، اور اگر میں عام چال چلوں تو میں نے آپ کو ایسا بھی چلتے دیکھا ہے، اور میں بہت بوڑھا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2988]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) صفاء اور مروہ کے درمیان سعی کے دوران میں وادی میں (سبز نشانوں کے درمیان) دوڑنا سنت ہے۔
(2) اگر کوئی شخص بڑھاپے یا بیماری یا کمزوری کی وجہ سے دوڑ نہ سکے تو عام رفتار سے بھی سعی کا فرض ادا کرسکتا ہے۔
(3) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بڑھاپے کا ذکر کرکے اپنا عذر واضح کیا ہے۔ اس میں اشارہ ہے کہ عذر نہ ہوتو دوڑنا ہی چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2988
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1904
´صفا اور مروہ کا بیان۔` کثیر بن جمہان سے روایت ہے کہ صفا و مروہ کے درمیان عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! میں آپ کو (عام چال چلتے) دیکھتا ہوں جب کہ لوگ دوڑتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اگر میں عام چال چلتا ہوں تو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عام چال چلتے دیکھا ہے اور اگر میں دوڑ کر کرتا ہوں تو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سعی (دوڑتے) کرتے دیکھا ہے اور میں بہت بوڑھا شخص ہوں۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1904]
1904. اردو حاشیہ: یعنی صفا مروہ کے درمیان سعی کرنا (دوڑنا)چاہیے۔لیکن اگر کوئی بیماری یا شدید بڑھاپے کی وجہ سے دوڑ نہ سکے تو اس کے لئے چلنا بھی کفایت کرجائے گا۔واللہ اعلم۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1904