الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
6. بَابُ : ثَوَابِ الطُّهُورِ
6. باب: وضو (طہارت) کا ثواب۔
حدیث نمبر: 282
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثني حفص بن ميسرة ، حدثني زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن عبد الله الصنابحي ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من توضا فمضمض، واستنشق خرجت خطاياه من فيه وانفه، فإذا غسل وجهه خرجت خطاياه من وجهه حتى تخرج من تحت اشفار عينيه، فإذا غسل يديه خرجت خطاياه من يديه، فإذا مسح براسه خرجت خطاياه من راسه حتى تخرج من اذنيه، فإذا غسل رجليه خرجت خطاياه من رجليه حتى تخرج من تحت اظفار رجليه، وكانت صلاته، ومشيه إلى المسجد نافلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَار ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ فِيهِ وَأَنْفِهِ، فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ وَجْهِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَشْفَارِ عَيْنَيْهِ، فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ يَدَيْهِ، فَإِذَا مَسَحَ بِرَأْسِهِ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ رَأْسِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ أُذُنَيْهِ، فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ رِجْلَيْهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ رِجْلَيْهِ، وَكَانَتْ صَلَاتُهُ، وَمَشْيُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ نَافِلَةً".
عبداللہ صنابحی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے وضو کیا، کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تو اس کے گناہ ناک اور منہ سے نکل جاتے ہیں، اور جب وہ اپنا منہ دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے منہ سے نکل جاتے ہیں، یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں، پھر جب وہ اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے دونوں ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں، پھر جب وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے گناہ اس کے سر سے نکل جاتے ہیں، یہاں تک کہ اس کے کانوں سے بھی نکل جاتے ہیں، اور جب وہ اپنے دونوں پاؤں دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے دونوں پاؤں سے نکل جاتے ہیں، یہاں تک کہ پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں، اور اس کی نماز اور مسجد کی جانب اس کا جانا ثواب مزید کا باعث ہوتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 85 (103)، (تحفة الأشراف: 9677)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 6 (30)، مسند احمد (4/348، 349) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد صغائر (گناہ صغیرہ) ہیں کیونکہ کبائر (گناہ کبیرہ) بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے، اسی طرح حقوق العباد (بندوں کے حقوق) سے متعلق گناہ اس وقت تک معاف نہیں ہوتے جب تک ان کے حقوق کی ادائیگی نہ کر دی جائے، یا ان سے معاف نہ کرا لیا جائے، نیز اس حدیث سے گھر سے وضو کر کے مسجد میں جانے کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔

It was narrated from 'Abdullah As-Sunabihi that: The Messenger of Allah said: "Whoever performs ablution and rinses his mouth and nose, his sins will exit through his mouth and nose. When he washes his face, his sins will exit from his face, even from beneath his eyelids. When he washes his hands, his sins will exit from his hands. When he wipes his head, his sins will exit from his head, and even from his ears. When he washes his feet, his sins will exit from his feet, even from beneath his toenails. Then his prayer and walking towards the mosque will earn extra merit for him."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى103موضع إرسالإذا توضأ العبد المؤمن فتمضمض خرجت الخطايا من فيه إذا استنثر خرجت الخطايا من أنفه إذا غسل وجهه خرجت الخطايا من وجهه حتى تخرج من تحت أشفار عينيه إذا غسل يديه خرجت الخطايا من يديه حتى تخرج من تحت أظفار يديه إذا مسح برأسه خرجت الخطايا من رأسه حتى تخرج من
   سنن ابن ماجه282موضع إرسالمن توضأ فمضمض واستنشق خرجت خطاياه من فيه وأنفه إذا غسل وجهه خرجت خطاياه من وجهه حتى تخرج من تحت أشفار عينيه إذا غسل يديه خرجت خطاياه من يديه إذا مسح برأسه خرجت خطاياه من رأسه حتى تخرج من أذنيه إذا غسل رجليه خرجت خطاياه من رجليه حتى تخرج من تحت أظفار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 103  
´سر کے ساتھ کان کے مسح کا بیان اور کان کے سر کا حصہ ہونے کی دلیل۔`
عبداللہ صنابحی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ مومن وضو کرتے ہوئے کلی کرتا ہے تو اس کے منہ کے گناہ نکل جاتے ہیں، جب ناک جھاڑتا ہے تو اس کی ناک کے گناہ نکل جاتے ہیں، جب اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے کے گناہ نکل جاتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اس کی دونوں آنکھ کے پپوٹوں سے نکلتے ہیں، پھر جب اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھ کے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کے دونوں ہاتھ کے ناخنوں کے نیچے سے نکلتے ہیں، پھر جب اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو گناہ اس کے سر سے نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ اس کے دونوں کانوں سے نکل جاتے ہیں پھر جب وہ اپنے دونوں پاؤں دھوتا ہے تو اس کے دونوں پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کے دونوں پاؤں کے ناخن کے نیچے سے نکلتے ہیں، پھر اس کا مسجد تک جانا اور اس کا نماز پڑھنا اس کے لیے نفل ہوتا ہے۔‏‏‏‏ قتیبہ کی روایت میں «عن الصنابحي أن رسول اللہ رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال» کے بجائے «عن الصنابحي أن النبي صلى اللہ عليه وسلم قال» ہے۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 103]
103۔ اردو حاشیہ:
➊ امام صاحب کا آخری جملے «قَالَ قُتَيْبَةُ عَنْ ……» سے مقصود یہ ہے کہ اس روایت میں میرے دو اساتذہ میں سے ایک، یعنی عتبہ بن عبداللہ نے «آن رسول الله» کہا: جب کہ دوسرے استاذ قتیبہ نے «أن النبي» کہا:، اگرچہ اس لفظی اختلاف کا سند یا متن حدیث پر ذرہ بھر بھی اثر نہیں پڑتا مگر محدثین کا یہ کمال حفظ و ضبط ہے کہ وہ اپنے اساتذہ کے معمولی سے اختلاف کو بھی نظر انداز نہیں کرتے۔ اس سے ان کی دیانت داری کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ رحمہم اللہ رحمہ واسعة۔
غلطیاں نکل جاتی ہیں۔ اس سے مراد غلطیوں کے اثرات ہیں کیونکہ گناہوں کے اثرات متعلقہ اعضاء میں جاگزین ہو جاتے ہیں۔ وضو کے ساتھ جس طرح جسم ظاہری نجاست اور میل کچیل سے پاک ہو جاتا ہے، اسی طرح اعضائے وضو گناہوں کے اثرات سے پاک ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً جسم ظاہری اور معنوی طور پر، یعنی میل کچیل اور گناہوں دونوں سے صاف ہو جاتا ہے۔
➌ اس حدیث میں سر اور کانوں کا مسح اکٹھا ذکر کیا گیا ہے۔ حقیقتاً بھی کانوں کا مسح الگ نہیں ہوتا بلکہ سر والے پانی ہی سے کانوں کا مسح کیا جاتا ہے۔ اگرچہ امام شافعی رحمہ اللہ کانوں کے لیے الگ پانی لینے کے قائل ہیں مگر یہ صحیح حدیث کے خلاف ہے۔ گویا کان سر ہی میں داخل ہیں۔ اس مفہوم کی ایک صریح روایت بھی موجود ہے۔ «الاذنان من الرأس» کان سر میں شامل ہیں۔ [سنن أبي داود، الطھارة، حدیث: 134، و سنن ابن ماجه، الطھارة، حدیث: 443]
بعض لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ کانوں کا سامنے والا حصہ منہ میں داخل ہے، لہٰذا اسے منہ کے ساتھ دھویا جائے اور پچھلا حصہ سر میں داخل ہے، لہٰذا اس کا سر کے ساتھ مسح کیا جائے۔ اسی طرح بعض لوگ کانوں کو چہرے کی طرح دھونے کے قائل ہیں مگر ان کی بنیاد قیاس پر ہے۔ صحیح و صریح احادیث کے مقابلے میں قیاس کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ وہ مذموم ہے۔
➍ جس دلیل کی طرف امام صاحب نے باب میں اشارہ فرمایا ہے، وہ یہ لفظ ہیں: «خرجت الخطایا من رأسه حتٰی تخرج من أذنیه» انھی الفاظ میں سر کی غلطیوں کا کانوں سے نکلنا بتلایا گیا ہے۔ معلوم ہوا کانوں کا حکم سر والا ہے، یعنی مسح۔
«نَافِلَةً» زائد یعنی رفع درجات کا سبب بن جائیں گے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 103   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث282  
´وضو (طہارت) کا ثواب۔`
عبداللہ صنابحی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے وضو کیا، کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تو اس کے گناہ ناک اور منہ سے نکل جاتے ہیں، اور جب وہ اپنا منہ دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے منہ سے نکل جاتے ہیں، یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں، پھر جب وہ اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے دونوں ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں، پھر جب وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے گناہ اس کے سر سے نکل جاتے ہیں، یہاں تک کہ اس کے کانوں سے بھی نکل جاتے ہیں، اور جب وہ اپنے دونوں پاؤں دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے دونوں پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 282]
اردو حاشہ:
(1)
جسم سے گناہوں کے نکل جانے کا مطلب گناہوں کی معافی ہے۔

(2)
وضو سے معاف ہونے والےگناہ صغیرہ گناہ ہیں۔
کبیرہ گناہ صرف توبہ سے معاف ہوتے ہیں یا پھر اللہ تعالی اپنے خاص فضل سے معاف کردے۔
اس کے علاوہ اگر گناہوں کا تعلق حقوق العباد سے ہوتو معافی کے لیے ان کے حقوق کی ادائیگی ضروری ہے یا صاحب حقوق معاف کردے۔

(3)
پپوٹوں اور ناخنوں سے گناہوں کے نکل جانے کا مطلب تمام گناہوں کی معافی ہے۔
گناہوں کو ظاہری میل کچیل سے تشبیہ دی گئی ہے جسم کے بعض حصوں سے میل کچیل دور کرنے کے لیے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے جب یہ بھی صاف ہوگئے تو باقی جسم یقیناً صاف ستھرا ہو چکا ہے۔
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ وضو سے تمام صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں کوئی باقی نہیں رہتا۔
 واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 282   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.