الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Horses, Races and Shooting
15. بَابُ : الْجَلَبِ
15. باب: جلب کا بیان۔
Chapter: Jalab (Bringing)
حدیث نمبر: 3620
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: حدثنا حميد، قال: حدثنا الحسن، عن عمران بن حصين، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا جلب، ولا جنب، ولا شغار في الإسلام، ومن انتهب نهبة فليس منا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا جَلَبَ، وَلَا جَنَبَ، وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ، وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا".
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ تو جلب ہے اور نہ جنب ہے اور نہ ہی شغار ہے اور جس نے لوٹ کھسوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3337 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جلب یہ ہے کہ آدمی گھڑ دوڑ کے مقابلے میں اپنے گھوڑے کے پیچھے کسی کو اسے ڈانٹنے اور ہکارنے کے لیے لگا لے تاکہ وہ اور تیز دوڑے۔ اور جنب یہ ہے کہ اپنے پہلو میں دوسرا گھوڑا رکھے اور جب مقابلے کا گھوڑا تھکنے لگے تو اس پر سوار ہو جائے۔ اور شغار یہ ہے کہ آدمی اپنی کسی عزیزہ کی شادی دوسرے سے اس شرط کے ساتھ کر دے کہ وہ دوسرا اپنی قریبی عزیزہ کی شادی اس کے ساتھ کر دے، اور ان دونوں کے مابین مہر متعین نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   جامع الترمذي1123عمران بن الحصينلا جلب لا جنب لا شغار في الإسلام من انتهب نهبة فليس منا
   سنن أبي داود2581عمران بن الحصينلا جلب لا جنب
   سنن النسائى الصغرى3337عمران بن الحصينلا جلب لا جنب لا شغار في الإسلام من انتهب نهبة فليس منا
   سنن النسائى الصغرى3620عمران بن الحصينلا جلب لا جنب لا شغار في الإسلام من انتهب نهبة فليس منا
   سنن النسائى الصغرى3621عمران بن الحصينلا جلب لا جنب لا شغار في الإسلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3620  
´جلب کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ تو جلب ہے اور نہ جنب ہے اور نہ ہی شغار ہے اور جس نے لوٹ کھسوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3620]
اردو حاشہ:
جلب اور جبب کی تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:3337۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3620   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1123  
´نکاح شغار کی حرمت کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ «جلب» ہے، نہ «جنب» ۱؎ اور نہ ہی «شغار»، اور جو کسی کی کوئی چیز اچک لے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1123]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جلب اور جنب کے دومفہوم ہیں:
ایک مفہوم کا تعلق زکاۃ سے ہے اور دوسرے کا گھوڑدوڑ کے مقابلے سے۔
زکاۃ میں جلب یہ ہے کہ زکاۃ وصول کرنے والا کافی دور قیام کرے اور صاحب زکاۃ لوگوں کو حکم دے کہ وہ اپنے جانورلے کر آئیں اور زکاۃ ادا کریں،
یہ ممنوع ہے۔
زکاۃ وصول کرنے والے کو خود ان کی چراگاہوں یا پنگھٹوں پر جاکر زکاۃ کے جانور لینے چاہئیں۔
اس کے مقابلے میں جنب یہ ہے کہ صاحب زکاۃاپنے اپنے جانور لے کر دور چلے جائیں تا کہ زکاۃ وصول کرنے والا ان کے ساتھ دوڑتا پھرے اور پریشان ہو۔
پہلی صورت یعنی جلب میں زکاۃ دینے والوں کو زحمت ہے اوردوسری صورت جنب میں زکاۃ وصول کرنے کو۔
لہٰذا یہ دونوں درست نہیں۔
گھوڑدوڑ میں جلب اورجنب ایک دوسرے کے مترادف ہیں،
مطلب یہ ہے کہ آدمی ایک گھوڑے پر سوار ہوجائے اور دوسرا تازہ دم گھوڑا ساتھ رکھے تاکہ درمیان میں جب یہ تھک جائے تو دوسرے تازہ دم گھوڑے پر سوار ہوجائے اور مقابلہ بہ آسانی جیت سکے۔
اس میں چونکہ ناانصافی اور دھوکہ ہے،
لہٰذا اس معنی میں بھی جلب اور جنب درست نہیں ہے (اور شغار کی تشریح خود مؤلف کے الفاظ میں اگلی حدیث کے ضمن میں آرہی ہے۔
)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1123   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2581  
´گھوڑ دوڑ میں کسی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے رکھنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جلب» اور «جنب» نہیں ہے۔‏‏‏‏ یحییٰ نے اپنی حدیث میں «في الرهان» (گھوڑ دوڑ کے مقابلہ میں) کا اضافہ کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2581]
فوائد ومسائل:
کتاب الزکواۃ میں بھی اس کا ذکر آیا ہے۔
اس کے لئے دیکھئے۔
(حدیث 1591) مگر یہاں مراد یہ ہے کہ گھوڑ دوڑ میں کوئی شخص اپنے گھوڑے کے ساتھ کسی اور شخص کو بھی دوڑائے جو اس کے گھوڑے کو ڈانٹتا جائے۔
اور مقصد یہ ہوکہ اس کا گھوڑا آگے بڑھ کر جیت جائے اسے جلب کہتے ہیں۔
اور جنب یہ ہے کہ دوڑ میں اپنے گھوڑے کے پہلو بہ پہلو ایک اورگھوڑا رکھے تاکہ جب دیکھے کہ پہلا گھوڑا تھک گیا ہے تو جلدی سے دوسرے تازہ دم گھوڑے پر سوار ہوکر مقابلہ جیتنے کی کوشش کرے۔
یہ دونوں صورتیں ناجائز ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2581   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.