مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2264
´ «رطب» (تازہ کھجور) کو سوکھی کھجور کے بدلے بیچنے کا بیان۔`
بنی زہرۃ کے غلام زید ابوعیاش کہتے ہیں کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سالم جَو کو چھلکا اتارے ہوئے جَو کے بدلے خریدنا کیسا ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: دونوں میں سے کون بہتر ہے؟ کہا: سالم جو، تو سعد رضی اللہ عنہ نے مجھے اس سے روکا، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب تر کھجور کو خشک کھجور سے بیچنے کے بارے میں پوچھا گیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”کیا تر کھجور سوکھ جانے کے بعد (وزن میں) کم ہو جاتی ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2264]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سُلت (بغیر چھلکے کے جو)
ایک خاص غلہ ہے جو چھلکا نہ ہونے کے لحاظ سے گندم سے مشابہ ہے۔
اور طبعی خواص کی بنا پر جو سے مشابہ ہے۔
بہر حال اسے جو ہی کی جنس سے شمار کیا جاتا ہے۔
(2)
خشک کھجور اور تازہ کھجور کا باہم تبادلہ ممنوع ہے اگرچہ دست بدست ہی ہو۔
(3)
خشک کھجور اور تازہ کھجور بظاہر ایک ہی جنس ہے‘ اس لیے اس کی اقسام کا تبادلہ جائز ہونا چاہیے لیکن منع ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ بظاہر ہم وزن ہونے کے باوجود حقیقت میں ہم وزن نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2264