الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيفه همام بن منبه کل احادیث 139 :حدیث نمبر
صحيفه همام بن منبه
متفرق
विभिन्न हदीसें
41. سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ایک چور کا واقعہ
४१. “ हज़रत ईसा अलैहिस्सलाम और एक चोर का क़िस्सा ”
حدیث نمبر: 41
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " راى عيسى ابن مريم رجلا يسرق، فقال له عيسى: سرقت؟ فقال: كلا والذي لا إله إلا هو، فقال عيسى: آمنت بالله وكذبت بصري"((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلا يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ عِيسَى: سَرَقْتَ؟ فَقَالَ: كَلا وَالَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ، فَقَالَ عِيسَى: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ بَصَرِي"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عیسیٰ علیہ السلام نے کسی شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا (تو اسے کہنے لگے) کیا تو نے چوری کی ہے؟ اس پر اس شخص نے کہا ہرگز نہیں، مجھے اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں (میں نے چوری نہیں کی) چناچہ عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: میں اللہ پر ایمان رکھتا ہوں اور (تیرے قسم کھانے کے سبب) میں اپنی آنکھوں کو جھوٹا قرار دیتا ہوں۔
रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “ईसा अस्सलाम ने किसी व्यक्ति को चोरी करते हुए देखा तो उस से कहा क्या तू ने चोरी की है ? इस पर उस व्यक्ति ने कहा हरगिज़ नहीं, मुझे उस ज़ात की क़सम जिस के सिवा कोई ईश्वर नहीं (मैं ने चोरी नहीं की) इस लिए ईसा अस्सलाम ने कहा ! मैं अल्लाह पर ईमान रखता हूँ और (तेरे क़सम खाने के कारण) मैं अपनी आंखों को झूठा मान लेता हूँ।”

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب أحاديث الأنبياء، باب قول الله ﴿وَاذْكُرْ فِيْ الْكِتٰبِ مَرْيَمَ﴾، رقم: 3444، حدثنا عبدالله بن محمد: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام، عن أبى هريرة رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال:.... - صحيح مسلم، كتاب الفضائل، باب فضائل عيسىٰ عليه السلام، رقم: 2368/146، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم.... - مسند أحمد: 53/16، رقم 42/8139 - شرح السنة: 99/13، باب الستر، وقال: هذا حديث متفق عليه.»

   صحيح البخاري3444عبد الرحمن بن صخررأى عيسى ابن مريم رجلا يسرق فقال له أسرقت قال كلا والله الذي لا إله إلا هو فقال عيسى آمنت بالله وكذبت عيني
   صحيح مسلم6137عبد الرحمن بن صخررأى عيسى ابن مريم رجلا يسرق فقال له عيسى سرقت قال كلا والذي لا إله إلا هو فقال عيسى آمنت بالله وكذبت نفسي
   سنن النسائى الصغرى5429عبد الرحمن بن صخررأى عيسى ابن مريم رجلا يسرق فقال له أسرقت قال لا والله الذي لا إله إلا هو قال عيسى آمنت بالله وكذبت بصري
   سنن ابن ماجه2102عبد الرحمن بن صخررأى عيسى ابن مريم رجلا يسرق فقال أسرقت قال لا والذي لا إله إلا هو فقال عيسى آمنت بالله وكذبت بصري
   صحيفة همام بن منبه41عبد الرحمن بن صخررأى عيسى ابن مريم رجلا يسرق فقال له عيسى سرقت فقال كلا والذي لا إله إلا هو فقال عيسى آمنت بالله وكذبت بصري

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه   41  
´سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ایک چور کا واقعہ`
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عیسیٰ علیہ السلام نے کسی شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا (تو اسے کہنے لگے) کیا تو نے چوری کی ہے؟ اس پر اس شخص نے کہا ہرگز نہیں، مجھے اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں (میں نے چوری نہیں کی) چناچہ عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: میں اللہ پر ایمان رکھتا ہوں اور (تیرے قسم کھانے کے سبب) میں اپنی آنکھوں کو جھوٹا قرار دیتا ہوں۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 41]
شرح الحديث:
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے کسی صاحب کو کسی چیز کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے دیکھا ہو اور اس کے متعلق گمان کیا ہو کہ اس نے کوئی چیز اٹھائی ہے۔ جب اس صاحب نے حلف دیا ہو کہ میں نے کوئی چیز نہیں اٹھائی۔ تو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے اس سے متعلق ظن کو ترک کر دیا ہو۔
اس حدیث کی رو سے وہ شخص واقعی چور تھا، جیسا کہ الفاظ حدیث اس پر دلیل ہیں۔ لیکن اس میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی عظمت و عاجزی کا بیان ہے کہ الله تعالیٰ کی قسم کے سبب اپنے مشاہدے اور رؤیتِ عینی کا انکار کر دیا۔
اس حدیث کے پیش نظر فقہائے مالکیہ اور حنابلہ یہ رائے دیتے ہیں کہ قاضی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ محض اپنے علم کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کر لے، البتہ فقہائے شافعیہ کے نزدیک سوائے حدود کے بقیہ مقدمات و معاملات میں قاضی کو فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔ [ارشاد الساري: 417/5]
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث\صفحہ نمبر: 41   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2102  
´اللہ کی قسم کھا کر کوئی بات کہی جائے تو اس کو مان لینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: تم نے چوری کی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، عیسیٰ علیہ السلام نے کہا: میں اللہ پر ایمان لایا، اور میں نے اپنی آنکھ کو جھٹلا دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2102]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  یہ مومن کی قسم پر اعتبار کرنے کی مثال ہے کہ اس کی قسم پر اپنی آنکھوں دیکھی چیز کو رد کر دیا۔

(2)
  ممکن ہے وہ چیز اسی شخص کی ہو جو اسے لے رہا تھا لیکن کسی خاص وجہ سے اس نے چھپ کر اٹھائی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2102   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.