((حديث قدسي) (حديث موقوف)) قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله تعالى: إذا تحدث عبدي بان يعمل حسنة، فانا اكتبها له حسنة ما لم يعملها، فإذا عملها فانا اكتبها له بعشر امثالها، وإذا تحدث بان يعمل سيئة فانا اغفرها، ما لم يعملها فإذا عملها فانا اكتبها له بمثلها"((حديث قدسي) (حديث موقوف)) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِذَا تَحَدَّثَ عَبْدِي بِأَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً، فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ حَسَنَةً مَا لَمْ يَعْمَلْهَا، فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَإِذَا تَحَدَّثَ بِأَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً فَأَنَا أَغْفِرُهَا، مَا لَمْ يَعْمَلْهَا فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِمِثْلِهَا"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا بندہ کسی نیک عمل کا ارادہ کرتا ہے تو (محض اس کے ارادہ سے ہی جب تک اس پر عمل پیرا نہ ہو) میں اس کے لیے ایک نیکی (اس کے نامہ اعمال میں) لکھ دیتا ہوں اور جب وہ اس قلبی ارادہ پر عمل پیرا ہوتا ہے تو اس کے لیے دس نیکیاں (اس کے نامہ اعمال میں) لکھ دیتا ہوں اور جب (میرا بندہ) کسی عمل بد کے ارتکاب کا ارادہ کرتا ہے تو (محض اس کے عمل بد کے ارادہ سے) میں اسے معاف کر دیتا ہوں یعنی جب تک وہ عمل بد کا ارتکاب نہیں کر لیتا اور جب وہ (اس) عمل کا مرتکب ہوتا ہے تو اس کے لیے (صرف) اس برائی کی مثل (ایک ہی گناہ) لکھتا ہوں۔“
रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अल्लाह तआला फ़रमाता है कि मेरा बंदा किसी नेक काम का इरादा करता है तो मैं उस के लिए एक नेकी लिख देता हूँ और जब वह उस नेकी को पूरा कर लेता है तो उस के लिए दस नेकियाँ लिख देता हूँ और जब मेरा बंदा किसी बुरे काम या पाप का इरादा करता है तो मैं उसे माफ़ कर देता हूँ यानी जब तक वह कर नहीं लेता और जब वह कर लेता है तो उस के लिए केवल एक ही पाप लिखता हूँ।”
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب التوحيد، باب ﴿يُرِيْدُوْنَ أَنْ يُبَدِّلُوْا كَلَامَ اللَّهِ﴾، رقم: 7501، وكتاب الرقاق، باب من هم بحسنة وسيئة، رقم: 6491 - صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب إذا هم العبد بحسنة كتبت، وإذا هم بسيئة لم تكتب، رقم: 205/29، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال وهذا، حدثنا أبو هريرة عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم.... - مسند أحمد، رقم: 55/8151 - مصنف عبدالرزاق: 287/11، كتاب الجامع، باب الرخص والشدائد - شرح السنة: 338/13، باب من عمل حسنة أوهم بها، رقم: 4148.»
إذا أراد عبدي أن يعمل سيئة فلا تكتبوها عليه حتى يعملها فإن عملها فاكتبوها بمثلها وإن تركها من أجلي فاكتبوها له حسنة وإذا أراد أن يعمل حسنة فلم يعملها فاكتبوها له حسنة فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف
إذا هم عبدي بحسنة ولم يعملها كتبتها له حسنة فإن عملها كتبتها عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف وإذا هم بسيئة ولم يعملها لم أكتبها عليه فإن عملها كتبتها سيئة واحدة
إذا هم عبدي بحسنة فاكتبوها له حسنة فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها وإذا هم بسيئة فلا تكتبوها فإن عملها فاكتبوها بمثلها فإن تركها وربما قال لم يعمل بها فاكتبوها له حسنة ثم قرأ من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
إذا تحدث عبدي بأن يعمل حسنة فأنا أكتبها له حسنة ما لم يعملها فإذا عملها فأنا أكتبها له بعشر أمثالها وإذا تحدث بأن يعمل سيئة فأنا أغفرها ما لم يعملها فإذا عملها فأنا أكتبها له بمثلها
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3073
´سورۃ الانعام سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور اس کا فرمان برحق (و درست) ہے: جب میرا بندہ کسی نیکی کا قصد و ارادہ کرے، تو (میرے فرشتو!) اس کے لیے نیکی لکھ لو، اور اگر وہ اس بھلے کام کو کر گزرے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھ لو، اور جب وہ کسی برے کام کا ارادہ کرے تو کچھ نہ لکھو، اور اگر وہ برے کام کو کر ڈالے تو صرف ایک گناہ لکھو، پھر اگر وہ اسے چھوڑ دے (کبھی راوی نے یہ کہا) اور کبھی یہ کہا (دوبارہ) اس گناہ کا ارتکاب نہ کرے) تو اس کے لیے اس پر بھی ایک نیکی لکھ لو، پھر آپ نے آیت «من ج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3073]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: جس نے نیک کام کیا ہوگا اس کو دس گنا ثواب ملے گا، اور جس نے برائی کی ہوگی اس کو اسی قدر سزا ملے گی۔ اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا (الأنعام: 160)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3073