حدثنا معلى، حدثنا وهيب، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لها:" اريتك في المنام مرتين ارى انك في سرقة من حرير، ويقول: هذه امراتك فاكشف عنها فإذا هي انت، فاقول: إن يك هذا من عند الله يمضه".حَدَّثَنَا مُعَلًّى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" أُرِيتُكِ فِي الْمَنَامِ مَرَّتَيْنِ أَرَى أَنَّكِ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، وَيَقُولُ: هَذِهِ امْرَأَتُكَ فَاكْشِفْ عَنْهَا فَإِذَا هِيَ أَنْتِ، فَأَقُولُ: إِنْ يَكُ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ".
ہم سے معلی نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم مجھے دو مرتبہ خواب میں دکھائی گئی ہو۔ میں نے دیکھا کہ تم ایک ریشمی کپڑے میں لپٹی ہوئی ہو اور کہا جا رہا ہے کہ یہ آپ کی بیوی ہیں ان کا چہرہ کھولئے۔ میں نے چہرہ کھول کر دیکھا تو تم تھیں۔ میں نے سوچا کہ اگر یہ خواب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے تو وہ خود اس کو پورا فرمائے گا۔“
Narrated `Aisha: That the Prophet said to her, "You have been shown to me twice in my dream. I saw you pictured on a piece of silk and some-one said (to me). 'This is your wife.' When I uncovered the picture, I saw that it was yours. I said, 'If this is from Allah, it will be done."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 235
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3880
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام ایک سبز ریشم کے ٹکڑے پر ان کی تصویر لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: یہ آپ کی بیوی ہیں، دنیا اور آخرت دونوں میں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3880]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ہو سکتا ہے کہ یہ واقعہ تصویر کی حرمت سے پہلے کا ہو، کیونکہ اللہ نے ہر طرح کے جاندار کی تصویر کو حرام کر دیا ہے، یا یہ اللہ کے خاص حکم سے جبرئیل علیہ السلام کا کام تھا جس کا تعلق عام انسانوں سے نہیں ہے، عام انسانوں کے لیے وہی حرمت والا معاملہ ہے، واللہ اعلم۔
2؎: یہ روایت صحیح بخاری کتاب النکاح باب رقم:5 اور باب رقم:35 میں آئی ہے، اس میں جبرئیل کی بجائے صرف ”فرشتہ“ کا لفظ ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3880
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3895
3895. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں فرمایا تھا: ”میں نے تجھے دو بار خواب میں دیکھا کہ تم ریشمی کپڑے کے ایک ٹکڑے میں ہو اور ایک شخص مجھ سے کہتا ہے کہ آپ کی اہلیہ ہیں۔ جب میں نے اس سے کپڑا ہٹایا تو تمہیں دیکھا۔ میں نے کہا: ”اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اسے ضرور پورا کرے گا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3895]
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک روایت میں ہے کہ میں نے تیرے ساتھ نکاح کرنے سے پہلے اس طرح دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشمی کپڑے میں تجھے اٹھائے تھا۔ میں نے اسے کہا: اس سے پردہ اٹھاؤ۔ جب اس نے پردہ اٹھایا تو وہ تو تھی اسی طرح میں نے دوبارہ دیکھا تو یہی منظر سامنے آیا۔ (صحیح البخاري، التعبیر، حدیث: 7012) کپڑا ہٹایا تو تمھیں دیکھا اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اس صورت کی طرح ہو جو میں نے بحالت خواب ریشمی کپڑے میں لپٹی ہوئی دیکھی تھی۔ اگر یہ بعثت سے قبل کا واقعہ ہے تو کوئی اشکال نہیں۔ اگر بعثت کے بعد کا ہے تو پھر یہ تجاہل عارفانہ ہے جس میں شک کو یقین کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے۔ 2۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ عقد نکاح سے پہلے اپنی منگیتر کو ایک نظر دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں۔ (صحیح البخاري، النکاح، باب: 36۔ قبل حدیث: 5125)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3895