صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
6. بَابُ عِدَّةِ أَصْحَابِ بَدْرٍ:
6. باب: جنگ بدر میں شریک ہونے والوں کا شمار۔
(6) Chapter. The number of the warriors of Badr.
حدیث نمبر: 3957
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، قال: سمعت البراء رضي الله عنه، يقول: حدثني اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ممن شهد بدرا انهم كانوا عدة اصحاب طالوت الذين جازوا معه النهر بضعة عشر وثلاث مائة، قال البراء:" لا والله ما جاوز معه النهر إلا مؤمن".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا أَنَّهُمْ كَانُوا عِدَّةَ أَصْحَابِ طَالُوتَ الَّذِينَ جَازُوا مَعَهُ النَّهَرَ بِضْعَةَ عَشَرَ وَثَلَاثَ مِائَةٍ، قَالَ الْبَرَاءُ:" لَا وَاللَّهِ مَا جَاوَزَ مَعَهُ النَّهَرَ إِلَّا مُؤْمِنٌ".
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا کہا، ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا کہا، ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے جو بدر میں شریک تھے مجھ سے بیان کیا کہ بدر کی لڑائی میں ان کی تعداد اتنی ہی تھی جتنی طالوت علیہ السلام کے ان اصحاب کی تھی جنہوں نے ان کے ساتھ نہر فلسطین کو پار کیا تھا۔ تقریباً تین سو دس۔ براء رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں، اللہ کی قسم! طالوت کے ساتھ نہر فلسطین کو صرف وہی لوگ پار کر سکے تھے جو مومن تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: The companions of (the Prophet) Muhammad who took part in Badr, told me that their number was that of Saul's (i.e. Talut's) companions who crossed the river (of Jordan) with him and they were over three-hundred-and-ten men. By Allah, none crossed the river with him but a believer. (See Qur'an 2:249)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 293


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
   صحيح البخاري3959براء بن عازبكنا نتحدث أن أصحاب بدر ثلاث مائة وبضعة عشر بعدة أصحاب طالوت الذين جاوزوا معه النهر وما جاوز معه إلا مؤمن
   صحيح البخاري3957براء بن عازبعدة أصحاب طالوت الذين جازوا معه النهر بضعة عشر وثلاث مائة قال البراء لا والله ما جاوز معه النهر إلا مؤمن
   صحيح البخاري3958براء بن عازبعدة أصحاب بدر على عدة أصحاب طالوت الذين جاوزوا معه النهر ولم يجاوز معه إلا مؤمن بضعة عشر وثلاث مائة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3957 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3957  
حدیث حاشیہ:
بے ایمان سب نہر کا پانی بے صبری سے پی پی کر پیٹ پھلاپھلا کر ہمت ہار چکے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3957   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3959  
3959. حضرت براء ؓ سے مزید ایک روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم آپس میں باتیں کیا کرتے تھے کہ اصحاب بدر تین سو دس سے کچھ زیادہ تھے۔ وہ اصحاب طالوت کی تعداداکے برابر تھے جنہوں نے ان کے ساتھ نہر پار کی تھی۔ اور اسے عبور کرنے والے صرف ایمان دار ہی تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3959]
حدیث حاشیہ:

جب دمشق کے نواح میں طالوت اور جالوت کے درمیان جنگ شروع ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے طالوت کی فوج کا نہراردن کے ذریعے سے امتحان لیناچاہا۔
حضرت طالوت نےاپنی فوج سے فرمایا:
جس نے اس نہر سے پانی پیا وہ میرا ساتھی نہیں۔
میراساتھی وہ ہے جو اسے نہ چکھے گا الا یہ کہ چلو بھر پانی پی لے۔
پھر ان میں سے چند آدمیوں کے سوا سب نےسیر ہوکرپانی پیا۔
(البقرہ: 249/2)

طالوت کی اس فوج میں حضرت داؤد ؑ بھی شامل تھے جنھوں نے جالوت کوقتل کیا جوکفر کی کمان کررہا تھا۔

اس حدیث کامطلب یہ ہےکہ جیسے اصحاب طالوت مومن تھے ایسے ہی اصحاب بدر بھی سب کے سب مومن تھے۔
اس کایہ مطلب نہیں کہ جو بدر میں شریک نہیں ہوئے وہ مومن نہیں کیونکہ یہ تو ایک ہنگامی جنگ تھی۔
الغرض اصحاب بدر، طالوت کے ساتھیوں کے ساتھ تعداد اور صفت ایمان میں برابر تھے۔
اصحاب بدر کی تعداد تین سو تیرہ کے لگ بھگ تھی۔
واللہ اعلم۔

حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ آٹھ آدمی ایسے ہیں جنھیں غزوہ بدر میں عدم شمولیت کے باوجود مال غنیمت سے حصہ دیاگیا کیونکہ وہ کسی خاص مجبوری کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے تھے۔
ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
۔
حضرت عثمان بن عفان ؓ وہ حضرت رقیہؓ کی تیمارداری کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے۔
۔
حضرت طلحہ بن عبیداللہ اور سعید بن زید ؓ کو قافلہ کفار کے حالات معلوم کرنے کے لیے بھیجاگیا۔
حضرت ابولبابہ ؓ کو مقام روحاء سے مدینے کی نگرانی کے لیے واپس کردیا گیا۔
۔
حضرت عاصم بن عدی ؓ کو اہل عالیہ کے لیے اور حارث بن حاطب ؓ کوقبیلہ عمرو بن عوف پر نگران مقرر کیا گیا۔
۔
حضرت حارث بن صمہ ؓ مقام روحاء میں گر پڑے اور ان کی ہڈی ٹوٹ گئی، انھیں واپس مدینے بھیج دیا گیا۔
۔
حضرت خوات بن جبیر ؓ کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو۔
(فتح الباري: 365/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3959   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.