صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
35. بَابُ حَدِيثُ الإِفْكِ:
35. باب: واقعہ افک کا بیان۔
(35) Chapter. The narration of AI-Ifk.
حدیث نمبر: 4142
Save to word اعراب English
حدثني عبد الله بن محمد , قال: املى علي هشام بن يوسف , من حفظه , اخبرنا معمر , عن الزهري , قال: قال لي الوليد بن عبد الملك ابلغك , ان عليا كان فيمن قذف عائشة , قلت: لا , ولكن قد اخبرني رجلان من قومك ابو سلمة بن عبد الرحمن , وابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث ان عائشة رضي الله عنها , قالت لهما:" كان علي مسلما في شانها فراجعوه فلم يرجع , وقال مسلما بلا شك فيه وعليه كان في اصل العتيق كذلك".حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ , مِنْ حِفْظِهِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: قَالَ لِي الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ أَبَلَغَكَ , أَنَّ عَلِيًّا كَانَ فِيمَنْ قَذَفَ عَائِشَةَ , قُلْتُ: لَا , وَلَكِنْ قَدْ أَخْبَرَنِي رَجُلَانِ مِنْ قَوْمِكَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ لَهُمَا:" كَانَ عَلِيٌّ مُسَلِّمًا فِي شَأْنِهَا فَرَاجَعُوهُ فَلَمْ يَرْجِعْ , وَقَالَ مُسَلِّمًا بِلَا شَكٍّ فِيهِ وَعَلَيْهِ كَانَ فِي أَصْلِ الْعَتِيقِ كَذَلِكَ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہشام بن یوسف نے اپنی یاد سے مجھے حدیث لکھوائی۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہمیں معمر نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے خلیفہ ولید بن عبدالملک نے پوچھا ‘ کیا تم کو معلوم ہے کہ علی رضی اللہ عنہ بھی عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانے والوں میں تھے؟ میں نے کہا کہ نہیں ‘ البتہ تمہاری قوم (قریش) کے دو آدمیوں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث نے مجھے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ ان کے معاملے میں خاموش تھے۔ پھر لوگوں نے ہشام بن یوسف (یا زہری) سے دوبارہ پوچھا۔ انہوں نے یہی کہا «مسلما» اس میں شک نہ کیا «مسيئا» کا لفظ نہیں کہا اور «عليه» کا لفظ زیاوہ کیا (یعنی زہری نے ولید کو اور کچھ جواب نہیں دیا اور پرانے نسخہ میں «مسلما» کا لفظ تھا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Az-Zuhri: Al-Walid bin `Abdul Malik said to me, "Have you heard that `Ali' was one of those who slandered `Aisha?" I replied, "No, but two men from your people (named) Abu Salama bin `Abdur-Rahman and Abu Bakr bin `Abdur-Rahman bin Al-Harith have informed me that Aisha told them that `Ali remained silent about her case."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 463


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4142 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4142  
حدیث حاشیہ:

مسلماً کو لام کے کسرہ اور فتحہ کے ساتھ دونوں طرح پڑھا گیا ہے اگر اسم فاعل کا صیغہ ہے تو اس کے معنی خاموش اور اگر اسم مفعول ہے تو اس کے معنی سلامتی کے ہیں۔

رسول اللہ ﷺ نے جب حضرت علی ؓ سے اس سلسلے میں مشورہ لیا تو انھوں نے فرمایا:
اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ!ان کے علاوہ عورتیں بہت ہیں۔
آپ خواہ مخواہ پریشان نہ ہوں۔
چونکہ رسول اللہ ﷺ بہت پریشان تھے۔
اس لیے انھوں نے تسلی کے لیے ایسا کہا تھا۔
حضرت عائشہ ؓ سے حسد یا بغض کی وجہ سے یہ لفظ استعمال نہیں کیے تھے۔
حضرت عائشہ کو ان کے یہ الفاظ ناپسند ضرورتھےحافظ ابن حجر ؒ نے حلیہ ابی نعیم کے حوالے سے لکھا ہے کہ امام زہری ولید بن عبدالملک کے پاس تھے۔
انھوں نے یہ آیت تلاوت کی:
﴿وَالَّذِي تَوَلَّىٰ كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ﴾ (النور: 11/24)
پھر کہا کہ اس مراد حضرت علی ؓ ہیں۔
امام زہری ؒ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ حضرت امیر کی اصلاح فرمائے! معاملہ ایسا نہیں بلکہ اس سے مراد عبد اللہ بن ابی ہے۔
عبدالملک کے بیٹے ہشام کا بھی حضرت علی ؓ کے متعلق یہی موقف تھا کہ وہ تہمت لگانے والوں میں ہیں لیکن امام زہری ؒ نے ڈنکے کی چوٹ اس بات کی تردید کی۔
(فتح الباري: 544/7)

واقعہ افک کے موقع پر رسول اللہ ﷺ بہت پریشان تھے۔
آپ نے اس سلسلے میں حضرت اسامہ حضرت بریرہ ؓ اور حضرت زینب ؓ سے استفسار فرمایا:
یہ سب گھر کے افراد تھے۔
ان سب نے پر زور الفاظ میں سیدہ عائشہ ؓ کی پاکبازی کا بیان دیا۔
چوتھے گھر کے فرد حضرت علی ؓ تھے ان سے جب پوچھا گیا توانھوں نے اس الزام کی تردید یا تائید کرنے کے بجائے۔
رسول اللہ ﷺ کو پریشان اور رنجیدہ دیکھتے ہوئے اور آپ کی خوشنودی کا لحاظ رکھتے ہوئے۔
کہا:
اللہ تعالیٰ آپ پر تنگی نہیں کرے گا۔
حضرت عائشہ ؓ کے علاوہ اور بہت عورتیں ہیں تاہم ان کی زبان سے بھی کوئی ایسا لفظ نہیں نکلا جس سے حضرت عائشہ ؓ پر لگائے گئے الزام کی تائید ہوتی ہو۔
یا حضرت عائشہ ؓ کی ذات یا پاکبازی پر کوئی حرف آتا ہو۔
روافض کا یہ پروپیگنڈا ہے کہ ان کے درمیان کوئی حسد و بغض تھا ایسا ہر گز نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4142   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.