حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا زهير، حدثنا عاصم، عن ابي عثمان، قال: حدثني مجاشع، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم باخي بعد الفتح، قلت: يا رسول الله، جئتك باخي لتبايعه على الهجرة، قال:" ذهب اهل الهجرة بما فيها"، فقلت: على اي شيء تبايعه، قال:" ابايعه على الإسلام، والإيمان، والجهاد"، فلقيت معبدا بعد، وكان اكبرهما فسالته، فقال: صدق مجاشع.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُجَاشِعٌ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخِي بَعْدَ الْفَتْحِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُكَ بِأَخِي لِتُبَايِعَهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، قَالَ:" ذَهَبَ أَهْلُ الْهِجْرَةِ بِمَا فِيهَا"، فَقُلْتُ: عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُهُ، قَالَ:" أُبَايِعُهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَالْإِيمَانِ، وَالْجِهَادِ"، فَلَقِيتُ مَعْبَدًا بَعْدُ، وَكَانَ أَكْبَرَهُمَا فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: صَدَقَ مُجَاشِعٌ.
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بھائی (مجالد) کو لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں اسے اس لیے لے کر حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ ہجرت پر اس سے بیعت لے لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہجرت کرنے والے اس کی فضیلت و ثواب کو حاصل کر چکے (یعنی اب ہجرت کرنے کا زمانہ تو گزر چکا)۔ میں نے عرض کیا: پھر آپ اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان، اسلام اور جہاد پر۔ ابی عثمان نہدی نے کہا کہ پھر میں (مجاشع کے بھائی) ابومعبد مجالد سے ملا وہ دونوں بھائیوں سے بڑے تھے، میں نے ان سے بھی اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجاشع نے حدیث ٹھیک طرح بیان کی ہے۔
Narrated Majashi: I took my brother to the Prophet after the Conquest (of Mecca) and said, "O Allah's Apostle! I have come to you with my brother so that you may take a pledge of allegiance from him for migration." The Prophet said, The people of migration (i.e. those who migrated to Medina before the Conquest) enjoyed the privileges of migration (i.e. there is no need for migration anymore)." I said to the Prophet, "For what will you take his pledge of allegiance?" The Prophet said, "I will take his pledge of allegiance for Islam, Belief, and for Jihad (i.e. fighting in Allah's Cause).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 598
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4306
حدیث حاشیہ: معلوم ہواکہ صحابہ وتابعین کے پاک زمانوں میں احادیث نبوی کے مذاکرات مسلمانوں میں جاری رہا کرتے تھے اور وہ اپنے اکابر سے احادیث کی تصدیق کرایا بھی کرتے تھے۔ اس طرح سے احادیث نبوی کا ذخیرہ صحیح حا لت میں قیامت تک کے واسطے محفوظ ہوگیا جس طرح قرآن مجید محفوظ ہے اور یہ صداقت محمدی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ جولوگ احادیث صحیحہ کا انکا ر کرتے ہیں، در حقیقت اسلام کے نادان دوست ہیں اور وہ اس طرح پیغمبر اسلام ﷺ کے پاکیزہ حالات زندگی کو مٹادینا چاہتے ہیں مگر ان کی یہ ناپاک کوشش کبھی کامیاب نہ ہوگی۔ اسلام اور قرآن کے ساتھ احادیث محمدی کا پاک ذخیرہ بھی ہمیشہ محفوظ رہے گا۔ اسی طرح بخاری شریف کے ساتھ خادم کا یہ عام فہم ترجمہ بھی کتنے پاک نفوس کے لیے ذریعہ ہدایت بنتا رہے گا۔ ان شاءاللہ العزیز۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4306
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4308
4308. حضرت مجاشع بن مسعود ؓ روایت کرتے ہیں کہ میں ابو معبد کو لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ ہجرت پر اس سے بیعت لیں تو آپ نے فرمایا: ”ہجرت تو اہل ہجرت کے ساتھ گزر چکی ہے۔ اب میں اسلام اور جہاد پر بیعت لوں گا۔“(راوی حدیث کہتے ہیں:) پھر میں ابو معبد سے ملا اور اس سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجاشع نے سچ کہا ہے۔ خالد نے ابو عثمان کے واسطے سے مجاشع سے روایت کی کہ وہ اپنے بھائی مجالد کو لے کر آئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4308]
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث میں اس واقعے کی طرف اشراہ ہے جو فتح مکہ کے بعد پیش آیا۔ 2۔ رسول اللہ ﷺ کے ارشاد گرامی کا مطلب ہے کہ ہجرت تو مہاجرین پر ختم ہوگئی ہے اور جس ہجرت کی فضیلت تھی وہ فتح مکہ سے پہلے تھی اور جس کی قسمت میں یہ فضیلت تھی اسے حاصل ہو گئی اب صرف ان پر بیعت لی جائے گی۔ جو اسلام میں اہم ہیں وہ اسلام اور ایمان پر قائم رہنا اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہے۔ 3۔ یہ حکم مدنی ہجرت کے بارے میں ہے۔ اگر اہل اسلام کے لیے کسی بھی علاقے میں مکہ جیسے حالات پیدا ہو جائیں تو دارالاسلام کی طرف وہ آج بھی ہجرت کر سکتے ہیں۔ امید ہے کہ اللہ کے ہاں انھیں ہجرت کر سکتے ہیں۔ امید ہے کہ اللہ کے ہاں انھیں ہجرت کا ثواب ملے گا، مگر نیت کا اخلاص انتہائی ضروری ہے۔ 4۔ ایک روایت میں وضاحت ہے کہ مجاشع بن مسعود ؓ اپنے بھائی مجا لدبن مسعود ؓ کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!یہ مجالد آپ سے ہجرت پر بیعت کرنا چاہتے ہیں تو آپ نے فرمایا: "فتح مکہ کے بعد اب ہجرت کا وقت ختم ہو چکا ہے لیکن اسلام پر قائم رہنے کی اس سے بیعت کرتا ہوں۔ "(صحیح البخاری، الجھاد والسیر، حدیث: 7830۔ )
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4308