الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1119
حضرت عون بن ابی جحیفہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں مکہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپﷺ ابطح مقام پر سرخ چمڑے کے ایک خیمہ میں تھے تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ کے وضو کا پانی لے کر نکلے، کسی کو پانی مل گیا اور کسی پر دوسرے نے چھڑک دیا پھر نبی اکرم ﷺ سرخ جوڑا پہنے ہوئے نکلے، گویا کہ میں آپﷺ کی پنڈلیوں کی سفیدی کو دیکھ رہا ہوں، آپﷺ نے وضو کیا، اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اذان کہی، اور میں ان کے منہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1119]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
نَائِل:
اخذ کرنا،
لینا،
نَالَ،
يَنَالُ سے،
نَاضِح:
چھڑکنا یعنی بعض تو براہ راست پانی لے رہے تھے اور بعض پر پانی لینے والے چھڑک رہے تھے۔
(2)
حُلَّة حَمرَاء:
حلہ جوڑا،
ایک باندھنے کے لیے تہبند اور دوسری اوڑھنے کی چادر۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ وضو میں استعمال ہونے والا پانی پلید نہیں ہے اس لیے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپﷺ کے وضوء پر جھپٹتے تھے اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے آپﷺ کے غسالہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا تبرک حاصل کرنا اس بات کی دلیل نہیں بن سکتا کہ بزرگوں کے آثار سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے کیونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی اور بڑی شخصیت کے لیے نہیں کیا خلفائے راشدین سے افضل اور برتر کونسا بزرگ ہو سکتا ہے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ان کے آثار سے تبرک حاصل نہیں کیا اور آپﷺ کے فضلات کا کیا حکم ہے؟ اب اس پر بحث کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ پاک تھے یا پلید تو یہ آپﷺ کی زندگی کے دور کا مسئلہ تھا آپﷺ کے لعاب دہن اور وضو کے پانی پر تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جھپٹتے تھے بول وبراز خون کے سلسلہ میں تو یہ واقعہ پیش نہیں آیا تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1119