وحدثنا عبد الرحمن بن بشر ، حدثنا سفيان ، قال عمرو ، عن ابن ابي مليكة : كنا في جنازة ام ابان بنت عثمان، وساق الحديث، ولم ينص رفع الحديث عن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، كما نصه ايوب، وابن جريج، وحديثهما اتم من حديث عمر.وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ عَمْرٌو ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ : كُنَّا فِي جَنَازَةِ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَنُصَّ رَفْعَ الْحَدِيثِ عَنْ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا نَصَّهُ أَيُّوبُ، وَابْنُ جُرَيْجٍ، وَحَدِيثُهُمَا أَتَمُّ مِنْ حَدِيثِ عَمْرٍ.
عمرو (بن دینا ر) نے ابن ابی ملیکہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: ہم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی اُم ابان کے جنا زے میں (حاضر) تھے۔۔۔اور مذکورہ حدیث بیان کی، انھوں (عمرو) نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے (آگے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت مرفوع ہو نے کی صراحت نہیں کی جس طرح ایوب اور ابن جریج نے اس کی صراحت کی ہے اور ان دو نوں کی حدیث سے زیادہ مکمل ہے۔
عمرو، ابن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی اُم ابان کے جنازے میں حاضر تھے۔ اور مذکورہ حدیث بیان کی، لیکن عمرو نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کو صراحتاً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کیا جبکہ ایوب اور ابن جریج نے آپ کی طرف نسبت کی صراجت کی ہے اور ان دو نوں کی حدیث سے زیادہ کامل ہے۔