صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
21. باب فِي الْوُقُوفِ وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ}:
21. باب: وقوف کے بارے میں، اور اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں «ثم افيضوا من حيث افاض الناس» ۔
Chapter: The Standing and the Saying of Allah, The Most High: "Then depart from the place whence all the people depart"
حدیث نمبر: 2954
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو معاوية ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه عن عائشة رضي الله عنها، قالت: " كان قريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة، وكانوا يسمون الحمس، وكان سائر العرب يقفون بعرفة، فلما جاء الإسلام، امر الله عز وجل نبيه صلى الله عليه وسلم ان ياتي عرفات فيقف بها، ثم يفيض منها، فذلك قوله عز وجل: ثم افيضوا من حيث افاض الناس سورة البقرة آية 199 ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " كَانَ قُرَيْشٌ وَمَنْ دَانَ دِينَهَا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَكَانُوا يُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ، وَكَانَ سَائِرُ الْعَرَبِ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ، أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَ عَرَفَاتٍ فَيَقِفَ بِهَا، ثُمَّ يُفِيضَ مِنْهَا، فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199 ".
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ قریش اور وہ لوگ جو قریش کے دین پر تھے، مزدلفہ میں وقوف کرتے تھے اور اپنے کو حمس کہتے تھے (ابوالہیثم نے کہا ہے کہ یہ نام قریش کا ہے اور ان کی اولاد کا اور کنانہ اور جدیلہ قیس کا اس لئے کہ وہ اپنے دین میں حمس رکھتے تھے یعنی تشدد اور سختی کرتے تھے) اور باقی عرب کے لوگ عرفہ میں وقوف کرتے تھے۔ پھر جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا کہ عرفات میں آئیں اور وہاں وقوف فرمائیں اور وہیں سے لوٹیں۔ اور یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ وہیں سے لوٹو جہاں سے سب لوگ لوٹتے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ قریش اور ان کے طریقہ پر چلنے والے، مزدلفہ میں ٹھہر جاتے تھے اور خود کو حُمس (دین میں متصلب اور پختہ) کہتے تھے اور باقی عرب عرفہ میں وقوف کرتے تھے، جب اسلام کا دور آیا، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو عرفات پہنچ کر وقوف کرنے کا حکم دیا، پھر وہاں سے واپس لوٹے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: پھر وہاں سے لوٹو، جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں۔ (سورۃ البقرۃ: آیت نمبر 199)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1219

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
   صحيح البخاري4520عائشة بنت عبد اللهقريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة وكانوا يسمون الحمس وكان سائر العرب يقفون بعرفات فلما جاء الإسلام أمر الله نبيه أن يأتي عرفات ثم يقف بها ثم يفيض منها فذلك قوله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس
   صحيح البخاري1665عائشة بنت عبد اللههذه الآية نزلت في الحمس ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس قال كانوا يفيضون من جمع فدفعوا إلى عرفات
   صحيح مسلم2954عائشة بنت عبد اللهقريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة وكانوا يسمون الحمس وكان سائر العرب يقفون بعرفة فلما جاء الإسلام أمر الله نبيه أن يأتي عرفات فيقف بها ثم يفيض منها فذلك قوله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس
   سنن أبي داود1910عائشة بنت عبد اللهأمر الله نبيه أن يأتي عرفات فيقف بها ثم يفيض منها فذلك قوله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس
   سنن النسائى الصغرى3015عائشة بنت عبد اللهيقف بعرفة ثم يدفع منها فأنزل الله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.