علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کے ہدی کے اونٹوں کے پاس کھڑا ہو کر ان کی کھالیں اور جھولیں تقسیم کروں اور مجھے حکم دیا کہ اس میں سے قصاب کو کچھ بھی نہ دوں اور فرمایا: اسے ہم اپنے پاس سے (اجرت) دیں گے۔
Ali said: The Messenger of Allah ﷺ commanded me to take charge of (his) sacrificial camels and to distribute the skins and saddle clothes (after sacrifice) as sadaqah. He commanded me not to give anything from it to the butcher. He said we used to give it (the wages) to the butcher ourselves.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1765
قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1716) صحيح مسلم (1317)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3099
´ہدی کے اونٹوں پر جھول ڈالنے کا بیان۔` علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ہدی کے اونٹوں کی نگرانی کا حکم دیا، اور کہا کہ میں ان کی جھولیں اور ان کی کھالیں (غریبوں اور محتاجوں میں) بانٹ دوں، اور ان میں سے قصاب کو کچھ نہ دوں، آپ نے فرمایا: ”ہم اسے اجرت اپنے پاس سے دیں گے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3099]
اردو حاشہ: فوئاد و مسائل:
(1) جانوروں کوسردی وغیرہ سے بچانے کے لیے ان پر جھول ڈالنی درست ہے۔
(2) قربانی کے جانوروں کی کھالیں اور جھولیں صدقہ کردینی چاہیئں۔
(3) قربانی کے جانور کا گوشت قصاب کو اجرت کے طور پر دینا جائز نہیں۔
(4) قربانی کا جانور قصاب سے اجرت دے کر ذبح کروانا جائز ہےجبکہ خود اپنے ہاتھ سےذبح کرنا افضل ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3099
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1166
´(احکام) قربانی کا بیان` سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم ارشاد فرمایا کہ میں ” قربانی کے اونٹوں کی نگرانی و حفاظت کروں۔“ یہ حکم دیا کہ میں ” ان کا گوشت اور چمڑا اور جھول کو مساکین و غرباء پر تقسیم کر دوں اور قصاب کو اس سے کچھ بھی نہ دوں۔“(بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1166»
تخریج: «أخرجه البخاري، الحج، باب لا يعطي الجزار من الهدي شيئًا، حديث:1716، 1717، ومسلم، الحج، باب الصدقة بلحوم الهدايا، وجلودها وجلالها...، حديث:1317.»
تشریح: 1. اس حدیث میں قربانی کے اونٹوں سے مراد حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربان کردہ وہ اونٹ ہیں جنھیں حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے لائے تھے۔ ان کی تعداد ایک سو تھی۔ 2.اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت‘ اس کا چمڑا اور اس سے متعلق سامان‘ پالان اور رسی وغیرہ سب کچھ خیرات کر دینا چاہیے اور قصاب کو اجرت اس گوشت میں سے نہیں دی جا سکتی۔ اجرت و معاوضہ الگ سے دینا چاہیے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1166