حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، قال: حدثني قيس، عن ابيه،" انه جاء ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، فقام في الشمس، فامر به، فحول إلى الظل". حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّهُ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَامَ فِي الشَّمْسِ، فَأَمَرَ بِهِ، فَحُوِّلَ إِلَى الظِّلِّ".
ابوحازم البجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو وہ دھوپ میں کھڑے ہو گئے، اس کے بعد (آپ نے انہیں سایہ میں آنے کے لیے کہا) تو وہ سائے میں آ گئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/426، 427، 4/262) (صحیح)»
Qais quoted his father as saying that he (his father) came when the Messenger of Allah ﷺ was addressing. He stood in the sun. He ordered him (to shift) and he shifted to the shade.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4804
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4822
فوائد ومسائل: اطباء بھی یہی کہتے ہیں کہ انسان ی سارا دھوپ میں ہو یا سارا ہی سائے میں ہو۔ آدھا دھوپ میں ہونا اور آدھا سائے میں ہونا طبی طور پر نقصان دہ ہے۔ خاص طور پر شدید گرمی والے علاقوں میں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4822